رمضان المبارک کے تعلق سے قرآن مجید میں بہت سی آیتیں وارد ہوئی ہیں جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے کہ وہ رمضان کا مہینہ تھا جس میں قرآن نازل ہوا جو لوگوں کو راہِ راست دکھاتا ہے جس میں ہدایت کیلئے اور حق و باطل کے درمیان تفریق کرنے کیلئے نشانیاں ہیں۔ پس جو کوئی اس مہینہ کو پائے وہ روزہ رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر میں تو اتنے دن گن کر بعد میں روزے رکھ لے ۔ اﷲ تعالیٰ تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے ، تمہارے لئے تنگی کو پسند نہیں کرتا ، اور تاکہ تم روزے کی گنتی پوری کرلو اور روزے پوری کرلینے کی توفیق و ہدایت پر تکبیر کہو اور اﷲ تعالیٰ کا شکر کرو ۔ ایک اور جگہ پر اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’اے ایمان والو تم پر روزہ فرض کردیا گیا ہے جیسا کہ تم سے پہلے کہ لوگوں پر فرض کردیا گیا تھا تاکہ تم متقی بن جاؤ ‘‘۔
رمضان المبارک میں تو ویسے کئی ساری عبادتیں کی جاتی ہیں لیکن روزہ ایک ایسی عبادت ہے جو صرف اور صرف بندے اﷲ کیلئے اور اُس کی رضا کیلئے رکھتے ہیں ۔ روزہ رکھنے کی وجہہ ایک یہ بھی ہے کہ یہ اﷲ تعالیٰ کا خاص حکم ہے ۔ روزہ کی فضیلت کے تعلق سے ایک حدیث مسلم شریف میں وارد ہیں ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے ایمان کی حالت میں اﷲ تعالیٰ کی رضا کیلئے رمضان کے تمام روزے رکھے تو اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ۔ روزہ رکھنے کا مقصد یہی ہیکہ ہم میں پرہیزگاری آئے اور ہم میں تقویٰ پیدا ہو لیکن آج ہم روزے کے اہم مطلب کو ہی بھول گئے ہیں ۔ روزہ تو دن بھر رکھتے ہیں لیکن بعد روزہ یعنی روزہ کھولنے کے بعد یا افطار کرنے کے بعد روزہ کی جو حفاظت ہونی چاہئے وہ نہیں ہورہی ہیں ہم سب کو غور کرنے کی اور اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔
آج کل معاشرہ میں موبائیل فون کا استعمال زندگی کا حصہ بن گیا ہے ۔ بہت سارے لوگ رمضان کی راتوں میں عشاء اور تراویح کے بعد رات بھر موبائیل فون پر اپنا وقت گزار رہے ہیں۔ کئی لوگ تو خرافات میں پڑ کر یا پھر بے کار کی فضول چیزیں دیکھ کر اپنا وقت برباد کررہے ہیں ۔ لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ کیا ایسا کرنے سے ہمارا روزہ رکھنے کا جو مقصد ہے وہ پورا ہورہا ہے؟ اﷲ تعالیٰ تو بس یہی چاہتا ہے کہ اس کے بندے روزہ رکھ کر نیک اور متقی بن جائیں لیکن کیا ہم حقیقت میں ایسا کررہے ہیں ۔ اس پر ہر ایک (بڑے ہوں یا چھوٹے ) کو غور کرنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ تقویٰ کے معنی ہی اﷲ تعالیٰ کے ڈر سے گناہوں کو چھوڑ دینا ہے ۔ ورنہ روزے رکھنے کا مقصد ہی ختم ہوجائے گا ۔ جتنا ہوسکے رمضان کی راتوں میں بھی عبادت اور ذکر و اذکار میں رہئے اس کے ساتھ ساتھ گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے روزے کی حفاظت کیجئے ۔