مایاوتی برائے وزیراعظم مہم کی شروعات؟۔

,

   

لکھنو۔ بہوجن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی کی 63ویں سالگرہ کے قریب میں پارٹی لیڈر س او رحامی ایک ایسے مہم شروع کرنے کی تیاری کررہے ہیں جس کے ذریعہ وہ اگلے وزیراعظم اور ‘ اگر اس قسم کا کوئی محاذ بنتا ہے تو غیر کانگریس‘ غیربی جے پی تیسرے محاذ کی لیڈر کے طور پر انہیں پراجکٹ کریں ۔

اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے ایک بی ایس پی کے لیڈر نے کہاکہ مذکورہ پارٹی جو دلت اور اقلیتوں کے کاز کی چیمپئن مانی جاتی ہے مایاوتی کی سالگرہ جو15جنوری کے روز ہے سارے ملک میں اس کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں تک سیاسی پیغام پہچائے گی۔

انہوں نے کہاکہ ’’ کیونکہ لوک سبھا الیکشن قریب ہے اور اس تقریب کو پارٹی الیکشن مہم کے طور پر لانچ کیاجائے گا اس کے علاوہ ایس پی ‘ بی ایس پی کے مجوزہ اتحاد کو بھی اجاگر کیاجائے گا‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ مجوزہ لوک سبھا الیکشن کے لئے اترپردیش میں پارٹی کے روایتی حلیف اکھیلیش یادو کی سماج وادی پارٹی سے سیٹوں کی تقسیم کیمتعلق بات چیت نومبر سے جار ی ہے۔سلسلہ وار طریقے سے 2017اور 2017میں اترپردیش کے اسمبلی انتخابات میں شکست اور 2014کے لوک سبھا میں بری ہار کے بعد پارٹی مایاوتی کی سالگرہ کے ذریعہ لوگوں میں رحجان پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

الائنس کے ساتھ بی ایس پی کو اس بات کی بھی امید ہے کہ یوپی کے میدان میں اس کی واپسی ہوگی اور 543لوک سبھا سیٹوں کے ایوان میں ریاست اترپردیش سے بی جے پی کو ملی80سیٹوں کے اسباب بھی تلاش کئے جائیں گے۔لکھنو میں بی ایس پی سربراہ کی رہائش گاہ 9مال ایونیو کو تقریب کے لئے تیار کیا جارہا ہے ۔

بی ایس پی حامیوں نے سوشیل میڈیا پر مہم شروع کردی ہے تو کچھ پارٹی لیڈران نے پہلے سے ہی مایاوتی کو وزیراعظم کے طور پر پیش کرنے پر مشتمل ہورڈنگ لگائے ہیں۔

مایاوتی کے سالگرہ کی سیاسی اہمیت کا اس بات سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ 2007میں ان کے چیف منسٹر بننے کے بعد 15جنوری2009کو ریاست بھر میں ایک عظیم الشان جشن منایاگیاتھا۔ لکھنو کو نیلے رنگ میں رنگ دیا گیاتھا جوکہ پارٹی کارنگ ہے۔

چیف منسٹر کی رہائش کے قریب میں ایک عظیم شہہ نشین تیار کیاگیاتھا اور ریاست بھر اور پڑوسی ریاستوں کے اضلاع سے بی ایس پی کے حامی لکھنو پہنچ رہے تھے تاکہ جشن میں شرکت کو یقینی بناسکیں۔اس موقع پر مایاوتی نے پسماندہ طبقات کے لئے فلاحی اسکیمات کا اعلان کیاتھا۔

سال2010میں سالگرہ کی تقریب اس وقت تنازعہ کاشکار بنی جب پبلک ورکس محکمہ کے ای ای منوج گپتا کا قتل بی ایس پی کے اوریا سے رکن اسمبلی شیکھر تیواری نے کی تھی اسکے بعد گپتا نے پیسوں کے عطیہ دینے سے مبینہ طور پر انکار کردیاتھا۔

پھر اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بڑے پیمانے پیسوں کا عطیہ جمع کرنے کے الزامات کا مایاوتی کو سامنا کرنا پڑا ۔

اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کے حوالے سے ’’ ورودھی پارٹی دیہکر دیوس‘‘ کے طور پر اپنی سالگرہ منائی ۔ بی ایس پی کی سلور جوبلی کے موقع پر 15مارچ2010 کے دوران ایک او ربڑا تنازعہ رونما اس وقت ہوا جب بی ایس پی کے ایک لیڈر کرنسی نوٹوں پر مشتمل ایک بڑا ہار مایاوتی کو پیش کیا۔

اس تنازعہ کو بھولنے کے لئے مایاوتی نے ’ جن کلیاں دیوس‘ کے طور پر2011میں اپنی سالگرہ تقاریب منانے کااعلان کیااور چارہزار کروڑ کی فلاحی اسکیمات کا بھی اعلان کیا۔سال2012میں ہار کے بعد بھی بی ایس پی نے ’ جن کلیان دیوس‘ کے طور پر مایاوتی کی سالگرہ تقریب منانے کے سلسلے کو جاری رکھا