جملہ 6985 منظورہ جائیدادیں ‘ 4115 رکنی عملہ موجود ‘2870 عہدے مخلوعہ
محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد 20 ڈسمبر: سیاستداں جب اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے تو ’صحافت‘ کو اپنا کردار ادا کرکے نہ صرف سیاستدانوں کو بلکہ ان کی چاپلوسی کرنے والے عہدیداروں کو بھی آئینہ دکھانا پڑتا ہے ۔ جھوٹ پر مبنی اعداد و شمار پیش کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ جھوٹے بیانیہ کو جاری کرنے سے قبل اپنے ہی محکمہ کے دستاویزات کی جانچ کرلیں تاکہ انہیں شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت جملہ 13 ادارہ جات میں حکومت سے منظورہ 6985 منظورہ جائیدادیں ہیں جن میں 4115 جائیدادوں پر تقررات کئے جاچکے ہیں اور 2870 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ جملہ 13 اداروں میں سب سے زیادہ منظورہ جائیدادیں 6579 ٹمریز میں ہیں اور ان میں جملہ 3890 پر تقررات ہوچکے ہیں جبکہ 2689 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ 25 ستمبر 2025 کے اعداد وشمار کے مطابق مذکورہ تعداد باقاعدہ ملازمین کی ہے اور ان میں کنٹراکٹ و آؤٹ سورسنگ ملازمین شامل نہیں ہیں جبکہ آؤٹ سورسنگ اور کنٹراکٹ ملازمین کی تعداد اور ان کی فہرست بھی ’ادارہ سیاست ‘ کے پاس موجود ہے۔ ’سیاست‘ کو انتباہ دینے والے نااہل‘ نووارد‘ بچوں کو چاہئے کہ وہ اپنے محکمہ کے طرز کارکردگی کو سمجھنے ٹیوشن کلاس لگوائیں اور عہدیداروں پر بھروسہ کرکے بے سرو پابیانات جاری کرنے سے گریز کریں۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت جو ادارہ جات خدمات انجام دے رہے ہیں ان میں کمشنریٹ اقلیتی بہبود‘ تلنگانہ اقلیتی کمیشن ‘ تلنگانہ حج کمیٹی ‘ تلنگانہ اقلیتی اسٹڈی سرکل‘ سی ای ڈی ایم ‘ تلنگانہ کرسچن مائیناریٹی کارپوریشن ‘ ٹمریز‘ سروے کمیشن آف وقف‘ دائرۃ المعارف‘ تلنگانہ وقف بورڈ ‘ تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن ‘ تلنگانہ اردو اکیڈیمی ‘ تلنگانہ وقف ٹریبونل شامل ہیں۔محکمہ اقلیتی بہبود کے ان اداروں میں منظورہ ملازمین کی تعداد کا فیصد کے اعتبار سے جائزہ لیا جائے تو محکمہ اقلیتی بہبود میں 41 فیصد جائیدادیں مخلوعہ ہیں جن میں سب سے زیادہ جائیدادیں ٹمریز میں مخلوعہ ہیں جبکہ جملہ ادارہ جات میں 58.91 فیصد جائیدادوں پر عملہ برسرکار ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت اداروں کی ناگفتہ بہ حالت اور اقلیتوں کے مسائل کو جوں کا توں رکھ کر من مانی کی بنیادی وجہ ان ادارہ جات میں عملہ کا نہ ہونا یا پھر دیگر محکمہ جات سے مستعار لیتے ہوئے کام چلاؤ کی پالیسی پر عمل آوری ہے ۔تلنگانہ اقلیتی کمشنریٹ میں منظورہ جائیدادوں کی تعداد 205ہے جن میں 141 پر تقررات کئے گئے ہیں اور 64 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ اقلیتی کمیشن میں 15منظورہ جائیدادیں ہیں جن میں 5 رکنی عملہ موجود ہے اور 10 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ حج کمیٹی میں میں 13منظورہ جائیدادیں ہیں اور یہاں کوئی جائیداد مخلوعہ نہیں ہے۔ تلنگانہ مائناریٹی اسٹڈی سرکل کیلئے ایک بھی منظورہ جائیداد موجود نہیں ہے اسی طرح سی ای ڈی ایم میں ایک بھی جائیداد منظورہ نہیں ہے۔ کرسچن مائناریٹی فینانس کارپوریشن میں ایک جائیداد منظورہ ہے اور کوئی جائیداد مخلوعہ نہیں ہے۔ اب آتی ہے باری تلنگانہ اقلیتی ریسڈینشل ایجوکیشن انسٹیٹیوٹس سوسائیٹی (ٹمریز) کی جہاں 6579 جائیدادیں منظورہ ہیں جن میں 3890 جائیدادوں پر عملہ ہے اور 2689 جائیدادیں مخلورہ ہیں۔ سروے کمیشن وقف میں 5جائیدادیں منظورہ ہیں جن میں سروے کمشنر موجود ہے جبکہ 4 عہدے مخلوعہ ہیں۔ دائرۃ المعارف میں 63منظورہ جائیدادیں ہیں لیکن تمام مخلوعہ ہیں۔ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن میں 52 منظورہ جائیدادیں ہیں جن میں 16پر باقاعدہ ملازمین ہیںاور 36 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ اردو اکیڈیمی میں 30 منظورہ جائیدادیں موجود ہیں اور کوئی جائیداد مخلوعہ نہیں ہے۔ وقف ٹریبونل میں 22منظورہ جائیدادیں ہیں جن میں 18 باقاعدہ ملازمین ہیں اور 4 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ٹمریز میں آرٹی آئی کے تحت مخلوعہ جائیدادوں کی تفصیلات فراہم کرنے والی عہدیدار کو پی آئی او کی ذمہ داری سے سبکدوش کردیا گیا تو کیا اب محکمہ اقلیتی بہبود کے ’تاناشاہ‘ سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود جناب ایم بی شفیع اللہ آئی ایف ایس کے خلاف بھی کاروائی کرکے انہیں عہدہ سے ہٹانے ہٹائیںگے!کیونکہ مندرجہ بالا تمام تفصیلات سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود کی دستخط سے جاری کی گئی ہیں۔جناب ایم بی شفیع اللہ آئی ایف ایس نہ صرف سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود فائز ہیں بلکہ ٹمریز سیکریٹری اور کمشنر محکمہ اقلیتی بہبو کی ذمہ داری بھی ان کے پاس ہے۔ انکے علاوہ چیف انچارج سی ای او وقف بورڈ محمد اسداللہ جو کہ وقف سروے کے کمشنر کے عہدہ پر فائز ہیں ان کے پاس وقف بورڈ کے سی ای او‘ ڈائرکٹر سیکریٹری اردو اکیڈیمی و اکزیکیٹیو آفیسر حج کمیٹی کی ذمہ داری ہے۔ اس طرح محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت 13 ادارہ جات میں 7 اداروں کی ذمہ داری 2افسران کے پاس ہے جبکہ دو اداروں کو مؤظف عہدیدار کے ذریعہ چلایا جارہا ہے۔
