ریلوے کوچ فیکٹری، اسٹیل پلانٹ اور ٹرائیبل یونیورسٹی پر ریاست کو مایوسی، صنعتی ترقی کیلئے مرکز سے کوئی فنڈز نہیں
حیدرآباد۔یکم فروری، ( سیاست نیوز) مرکزی بجٹ 2022-23 نے تلنگانہ ریاست کو بری طرح مایوس کردیا ہے کیونکہ کے سی آر حکومت کی جانب سے مسلسل دباؤ کے باوجود آئندہ مالیاتی سال کیلئے تلنگانہ کے ساتھ کوئی حوصلہ افزاء رویہ اختیار نہیں کیا گیا۔ تلنگانہ کیلئے نہ ہی کوئی خاص تیقنات دیئے گئے اور نہ ہی منظوریوں کا اعلان کیا گیا۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون 2014 میں ریاست کے ساتھ کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا مطالبہ کیا گیا اور اس سلسلہ میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر فینانس کے بشمول کئی مرکزی وزراء سے نمائندگی کی گئی لیکن بجٹ میں ایک بھی وعدہ اور تیقن کا تذکرہ تک نہیں ہے۔ ریاستی حکومت کو بجٹ 2022-23 سے کافی امیدیں تھیں لیکن مرکز نے پھر ایک مرتبہ نئی ریاست کو نظرانداز کردیا ہے۔ تلنگانہ حکومت کی جانب سے تنظیم جدید قانون میں دیئے گئے تیقنات کے بشمول جملہ 35 اُمور پر مرکز سے نمائندگی کی گئی تھی لیکن ایک کا بھی تذکرہ شامل نہیں کیا گیا۔ حکومت کو امید تھی کہ قاضی پیٹ میں ریلوے کوچ فیکٹری اور ملگ ضلع میں ٹرائیبل یونیورسٹی کے قیام کے علاوہ بیارم میں اسٹیل پلانٹ کے قیام کا کم از کم تیقن دیا جائے گا لیکن یہ اہم وعدے بھی گزشتہ سات برسوں کی طرح فراموش کردیئے گئے۔ تلنگانہ میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام کی درخواست کو بھی مرکز نے نظرانداز کیا۔ تلنگانہ میں آئی آئی ایم، این آئی ڈی، آئی آئی ایس ای آر، نویدیا ودیالیاس اور کیندرا ودیالیاس کے قیام کی نمائندگی کی گئی تھی۔ ریاست میں صنعتی راہداریوں کے قیام، انفارمیشن ٹکنالوجی انویسٹمنٹ ریجن، حیدرآباد فارماسٹی، میگا ہینڈلوم و پاور لوم کلسٹر، میگا ٹیکسٹائیل پارک اور انڈسٹریل انفرااسٹرکچر پراجکٹس کیلئے فنڈز کی درخواست کی گئی تھی۔ معاشی ماہرین پُرامید ہیں کہ مرکزی بجٹ میں نرملا سیتا رامن کے بعض اعلانات سے تلنگانہ کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ مرکز نے دریاؤں کو مربوط کرنے پراجکٹ کی تجویز رکھی جس میں گوداوری اور کرشنا شامل ہیں۔ اس سے دونوں تلگو ریاستوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ ریاستوں کو جی ایس ٹی کے بقایا جات کی ادائیگی اور آئی جی ایس ٹی کی یکسوئی، پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے خصوصی فنڈز، 100کارگو ٹرمنلس کا ریلوے اسٹیشنوں پر قیام، 4 ملٹی ماڈل لاجسٹک پارکس، نئے میٹرو پراجکٹس اور 20 ہزار کلو میٹر قومی شاہراہوں کی تعمیر کے بارے میں تلنگانہ کو مرکز سے امید تھی۔ر