مزید اقلیتوں کی شمولیت کے لئے سی سی اے میں کوئی ترمیماتی تجویز نہیں۔ حکومت

,

   

سال2019میں نافذکردہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) کا مقصد مظالم کا شکار غیر مسلم کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنا ہے۔


مذکورہ حکومت نے چہارشنبہ کے روز کہاکہ دیگر اقلیتی طبقات کو ہندوستان کی شہریت فراہم کرنے کے لئے شہریت قانون میں مزید ترمیم کی کوئی تجویز نہیں ہے۔سال2019میں نافذکردہ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے) کا مقصد مظالم کا شکار پاکستان‘ بنگلہ دیش‘ افغانستان کے اقلیتی طبقات‘ ہندو‘ سکھ‘ بدھسٹ‘ جین کو ہندوستانی شہریت فراہم کرنا ہے۔

پوچھے جانے پر کہ آیا حکومت نے دیگر اقلیتی طبقات کو شہریت ترمیمی قانون میں شامل کرنے کے لئے مزید ترمیم کو تسلیم کیاہے‘ راجیہ سبھا میں جواب دیتے ہوئے مملکتی وزیر برائے داخلی امورت نتیانند رائے نے کہاکہ ”اس طرح کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے“۔

رائے نے یہ بھی کہاکہ اہل مستحقین کو ہندوستانی شہریت سی اے اے کے تحت قوانین کا اطلاق عمل میں لانے کے بعد ہی دی جائے گی۔

ایوان بالی میں ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ”اہل افراد جس شہریت ترمیمی قانون کے زمرے میں آتے ہیں وہ مرکزی حکومت کی جانب سے مناسب قواعد کے اطلاق کے بعد شہریت کی اجرائی کے لئے درخواست دے سکتے ہیں“۔

ان سے پوچھا گیا تھا کہ آیا سال2019میں سی اے اے نافذ کئے جانے کے بعد حکومت کو شہریت کے لئے نئی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

منسٹر نے کہاکہ 12ڈسمبر2019کو مذکورہ سی اے اے منظور کیاگیاتھا اور اس پر عمل 10جنوری 2020سے ہوا ہے۔

رائے نے کہاکہ”ماتحت قانون پر بنائے گئی کمیٹی برائے لوک سبھا او رراجیہ سبھا نے شہریت ترمیمی قانون 2019کو قوانین کی تیاری کے لئے 9جنوری 2022تک توسیع مانگی ہے“۔

حکومت نے پانچویں مرتبہ اس قسم کی توسیع مانگی ہے جبکہ قوانین کی ترتیب صدر کے نئے قانون پر دستخط کے چھ ماہ اندر ہوجانی چاہئے۔

پارلیمنٹ میں سی اے اے کی منظوری کے بعد ملک کے مختلف مقامات پر شدید احتجاجی مظاہرے پیش آئے تھے اور100کے قریب لوگ اس تشدد میں مارے بھی گئے تھے۔