مسلم قائدین کو ٹکٹ دینے سے سیاسی پارٹیوں کا گریز افسوسناک

   

پارلیمانی انتخابات میں صرف مسلمانوں کے ووٹوںپر نظر،مناسب نمائندگی دینے مسلم تنظیموں کا مطالبہ
نئی دہلی ۔ /3 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) لوک سبھا انتخابات 2019 ء کی تیاریاں تیزی سے جاری ہیں ۔ سیاسی پارٹیوں نے رائے دہندوں کو رجھانے کیلئے اپنی بساط بچھانا شروع کردی ہیں ۔ لیکن مسلم قائدین کو امیدوار بنانے کسی بھی پارٹی نے ابھی تک حوصلہ افزاء پیشکش نہیں کیا ہے ۔ مسلمانوں کو پارلیمنٹ میں اپنی نمائندگی کے مسئلہ پر فکر لاحق ہوگئی ہے ۔ سیاسی پارٹیوں کا ایک ٹولہ اپنے طبقہ کے لوگوں کو پارلیمنٹ میں زیادہ نمائندگی دینے کی کوشش کررہا ہے جبکہ مسلمانوں کی نمائندگی صفر ہے ۔ گزشتہ چار پارلیمانی انتخابات کے اعداد و شمار پر نظر ڈالے تو پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں کو نمائندگی نہیں دی گئی ۔ اس سے مسلمانوں میں مایوسی پھیل گئی ہے ۔ 1999ء کی پارلیمنٹ میں ملک بھر سے صرف 32 مسلم نمائندے موجود تھے ۔ 2004 ء میں مسلم نمائندوں کی تعداد میں معمولی اضافہ ہوا ۔ 35 مسلم نمائندوں نے کامیابی حاصل کی ۔ لیکن 2009 ء میں پارلیمنٹ میں مسلم نمائندوں کی تعداد میں کمی آئی اور 2014 ء کے پارلیمانی انتخابات میں نہ صرف سیاسی پارٹیوں نے مسلم نمائندوں کو کم تعداد میں ٹکٹ دیا بلکہ مسلم نمائندوں کی پارلیمنٹ میں تعداد گھٹ کر 23 ہوگئی ۔ سیاسی پارٹیوں کی سونچ میں تبدیلی آنے کے بعد مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے ۔ مسلمانوں کے ووٹوں پر نظر رکھنے والی سیاسی پارٹیاں بھی مسلم قائدین کو ٹکٹ دینے سے گریز کررہی ہے ۔ اسمبلی ہو یا پارلیمنٹ ہر انتخابات میں مسلمانوں کی نمائندگی کو نظر انداز کردیا جارہا ہے ۔ یہ سیاسی پارٹیاں مسلمانوں سے ووٹ لینا چاہتی ہیں لیکن انہیں ٹکٹ دینا نہیں چاہتی ۔ مسلمانوں کو اس بارے میں فکر لاحق ہوگئی ہے ۔