ارتداد سے واپسی ممکن ہیے،سچی توبہ واستغفار سے
“جو دین اسلام کو چھوڑکر دوسرے دین اختیار کرے اس کی سزا موت ہیے” ۔ان کے اعمال دنیا میں بھی اکارت گئے اور آخرت میں بھی ۔”جو مرتد ہوا اس کا نکاح خودبخود ٹوٹ جائے گا ۔اور اگر اسی حالت میں مرگیا تو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہ ہو گی اور نہ ہی اس کی نماز جنازہ ہو گی-” (بحرالرائق324/2)
نہ خداہی ملا نہ وصال صنم
(1)مسلم لڑکیاں اپنی جوانی اور زندگی کو اس طرح ضائع نہ کریں۔یہ دنیا ان کے لیے بھی امتحان گاہ اور نیک اعمال کی کھیتیاں ہے۔(2)اپنے ایمان اور مذہب اورآخرت کو داؤپر نہ لگائیں. (3)والدین کو دھوکا نہ دیں، بھائیوں کی گردن جھکانے کا ذریعہ نہ بنیں ۔(4)سماج کو ہنسنے اور باطل طاقتوں اور اسلام مخالف قانون بنانے والوں کو اپنی جیت اورخوش ہونے کاموقع نہ دیں۔(5)ایک دین دارعورت سے ایک اسلامی خاندان بنتا ہے یہ خاندان جنّت میں جانے اور اس کی غلطی سے جہنم میں جا نے کا سبب بن سکتا ہیے۔۔
تدارک کی تدابیر
(1)سماج میں نکاح کو آسان سے آسان بنائیے- رشتے آئیں تو ان میں عیب نکالنے، ٹھکرانے اور بہت چھاننے سے بچیے۔ غیر مسلم کی بیوی بن کر عیش کرنے کے تصور سے بہتر ہے کہ دین دار مسلمان کی دوسری بیوی بن کر گزارہ کیا جائے ۔(2)جہز ایک ہندوانہ رسم ہے اسے سماج سے ختم کیجیے۔اور شادی میں اسراف ،جھوٹی شان وشوکت،دکھاوااور اسراف بند کیجیے۔(3)لڑکیاں بالغ ہوتے ہی ان کے نکاح کی فکر کیجیے ،یا کم ازکم ان کے رشتے طے کر دیجیے-(4)بچپن ہی سے ایمان ۔توحید، رسالت، آخرت پر گہرا یقین پیدا کرائیے۔گھر اور اسکول میں اسلامی ماحول فراہم کیجیے-(5)نمازوں کی پابندی کی ترغیب دیجیے-(بے شک نماز فحش اور برُے کاموں سے روکتی ہے)- مسجد کے دروازے عورتوں پر کھولیے ۔مسجد کا روحانی ماحول ان میں الله کا خوف پیدا کرے گا ۔اجتماعیت کی برکت سے ان کے رشتے دین داروں میں ہوں گے ۔(6)تلاوت قرآن، ترجمہ قرآن کا نسخہ ،احادیث اورنبی کریم صلی الله عليه وسلم سیرت، کچھ اسلامی لٹریچر ،آداب زندگی ،تعلیم الاسلام ہر گھر میں موجود رہے۔اذکار، تقویٰ، مسنون دعاؤں سے اپنے بچّوں کی تربیت کیجیے-(7)اگر شیطا ن تمہیں کچوکے لگائے ،غلط راہ پر لے جائے تو الله کی پناہ مانگیے- فتنہ ارتدادکی اسلام میں سزا موت ہے اس سے خوف دلائیے۔
شب سیاہ میں گم ہوگئی ہے راہ حیات
قدم سنبھل کے اٹھاؤ بہت اندھیرا ہے
(8)اپنی نوجوان نسل کو دینی جماعتوں، اسلامی تنظیموں، اداروں اجتماعات اورد ینی تعلیم و تربیت کے مراکزسے جوڑے رکھیے۔(9)معاشرتی فیمیلی کونسلنگ اور مشاورت سے اپنے مسائل کے حل کے لیےمدد لیجیے-اسلامی رشتہ سینٹر Marriage Beauro سے رابطہ کیجیے۔(10)اپنی نوخیز نسل کو اچّھی اور صالح صحبت وسنگت فراہم کیجیے۔غیر مسلم لڑکیوں کی طرح Glamour, ماڈرن، غیر ساتر، جسم کو نمایاں کرنے اور مردوں کے جذبات کو برانگیخته کرنے والے مہین وچست لباس کے استعمال سے گریز کیجیے. (11)بُری سنگت اور دوستو ں ،سہیلیوں پر نظر رکھیے۔ لڑکیاں ان کی کلچر اور تہواروں اور آزاد دوستی سے پرہیز کریں.
(12)تنہا دیر گیے آنے جانے پروالدین پوچھ گچھ کریں۔بہانے بتا کر دیر گیے آنے جانے کا فوری نوٹس لیجیے ۔ضروری ہو تو والدین ساتھ شرکت کریں ۔ بھائ یا رشتہ دار کو ساتھ کردیں۔
بہکانے والے آپ کے سب یار بن گئے سمجھانے والے مفت گنہگار بن گئے
(13) inter cast marriage کے حل کے لیے محلہ کمیٹی بنا کر ایسی لڑکیوں کے والدین سے رابطہ کیا جائے، ایسے معاملات میں مسجد کے امام کو ضرور ساتھ رکھیں ۔(14) ضلعی سطح پر co ordination commette بنائیں ۔ خطبات جمعہ میں اس موضوع پر علماءاور ائمہ کرام بیانات دیں ۔خواتین کے اجتماعات اور لمبی دعاؤں میں اس موضوع کی منظوری ہو اور اس پر لائحہ عمل بنایا جائے. “ایمان والوں کا حامی وناصر الله ہےاور کافروں کا حامی و ناصر کوئی نہیں” –