مسلمان گھروں میں نماز پڑھنے کو ترجیح دیں

   

Ferty9 Clinic

مولانا ڈاکٹر ابو زاہد سید وحیداللہ حسینی القادری الملتانی کا بیان
حیدرآباد 14 جون (پریس نوٹ) مولانا ڈاکٹر ابو زاہد سید وحیداللہ حسینی القادری الملتانی جنرل سکریٹری مرکزی مجلس فیضان ملتانیہ کامل الحدیث جامعہ نظامیہ نے اپنے ایک صحافتی بیان میں کہاکہ ہندوستان میں کورونا وائرس کی وباء کمیونٹی ٹرانسمیشن کی حد تک پہنچ چکی ہے۔ لہذا ایسے عالم میں مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ بدرجہ اولیٰ گھروں میں نماز ادا کرنے کو ترجیح دیں اور مساجد میں محدود افراد ہی نماز ادا کریں جیسا کہ لاک ڈاؤن میں کیا جارہا تھا۔ دین اسلام میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا کسی حکومت کی ہدایت کے ساتھ مربوط نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق خطرہ سے ہے جب تک خطرہ رہے گا احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا جواز برقرار رہے گا۔ ان احتیاطی تدابیر کو چھوڑنا اسی وقت صحیح ہوگا جب وباء کا خطرہ مکمل طور پر ٹل جائے۔ یقینا حکومت نے لاک ڈاؤن ختم کردیا ہے لیکن بہت ساری ہدایات کے ساتھ مساجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی ہے جیسے سماجی دوری، سینٹائزر اور ماسک کا استعمال وغیرہ۔ ان ضروری ہدایات کو اپنانا انتہائی ضروری ہے لیکن ان ہدایات کے باعث مسلمان نماز کے تمام ارکان و آداب بجا لانے سے بالکل قاصر ہیں جبکہ ہم گھر میں نماز ادا کریں تو نماز کے تمام شرائط کو ملحوظ رکھ سکتے ہیں اور مکمل خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرسکتے ہیں۔ بعض مساجد میں دیکھنے میں آرہا ہے کہ مصلی حضرات احتیاطی تدابیر کو اختیار نہیں کررہے ہیں جس کی وجہ سے وہ خود اپنے لئے، دیگر مصلیوں کے لئے اور اپنے اہل و عیال کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔ اس وباء سے متاثر ہونے کی صورت میں ایک غریب اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے انسان کو سرکاری دواخانوں کا رُخ کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ اگر ہم خود ہی اپنے لئے ایسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں تو اغیار کو مورد الزام ٹھہرانا فضول ہے۔