خاص طور پر فلم دی کشمیر فائیلس کی ریلیز کے بعد ملک میں بڑھتے اسلام فوبیا اوربدامنی میں اضافہ کرتے ہوئے ایک ویڈیو جس میں ایک شخص ملک میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کی دعوت دے رہا ہے سوشیل میڈیا پرنمودار ہوا ہے۔
بھگوا نقاب پوش 1990کے دہے میں کشمیری پنڈتوں کو نشانہ بناکر قتل کئے جانے کے واقعات کا بدلا لینیکے لئے مسلمانوں کے خلاف بڑی پیمانے پر نسل کشی کی دعوت دے رہا ہے۔
مذکورہ شخص کو ویڈیومیں دیکھائی دے رہا ہے(جس کانام معلوم نہیں ہوا ہے) ایک یوٹیوب چینل بالخصوص ملک میں مسلم اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلنے کے لئے چلاتا ہے
ٹوئٹر پر رونما ہونے والے اس ویڈیو میں ملک کے اندر مسلمانوں کی نسل کشی کے لئے اکسانے والے یہ شخص کہتا ہے”ہم اب اوردوبارہ خون ریزی نہیں چاہتے ہیں۔
ایک دوسرے کے لئے رونے والا کوئی نہیں چاہتے ہیں۔ جوان سے لے کر بوڑھے تک ہرکسی کو ہم قتل کردیں گے۔ اگر ہم کسی چھوٹے بچے کو چھوڑ دیں گے تو وہ جاننا چاہے کہ اس کے بات کو کس نے قتل کیاہے۔
وہ نفرت کے ساتھ بڑھا ہوگا اور بدلا لینا چاہے گا“۔وہ شخص کہہ رہا ہے کہ ”ہم ہندو خونریزی نہیں چاہتے ہیں۔ ہم پیار اورامن چاہتے ہیں۔ ہمارے فوج ان تمام کو ایک ساتھ قتل اور ختم کردے گی۔
اگر آپ ہندو ہیں اور کشمیری پنڈتوں کی موت کا بدلہ لیناچاہتے ہیں تو آپ کسی ایک مسلمان کو جانتے ہیں تو اس تکلیف دیں“۔
یہ شخص مسلم حواتین کے متعلق جنسی تشدد کے لئے بھی اکسارہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ انہیں عصمت ریزی کی دھمکی دیں۔
ایک او رویڈیو میں بھگوا کپڑے کے پیچھے اپنا چہرہ چھپایاہوا یہ شخص کرناٹک حجا ب معاملے کی بھی تائید کررہا ہے اور پوچھتا کہ اسٹوڈنٹس کو اپناچہرہ چھپانے کی ضرورت کیاہے؟۔