مظہر شانِ نبوت سیدنا غوث الاعظم ؒ

   

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

گزشتہ سے پیوستہ … ایک واقعہ کائناتِ نبوت میں ہوا اور ایک واقعہ کائناتِ ولایت میں ہوا۔ اس لئے میں نے کہا نبوت کی دُنیا میں حضور ﷺاللہ کی سب سے بڑی شان ہیں اور ولایت کی دُنیا میں حضور غوث الاعظم ؒآقا ﷺکی سب سے بڑی شان ہیں۔ کوئی اعتراض کرے کہ تم شاہِ جیلاں، غوث الاعظم ؒ کا وظیفہ کیوں کرتے ہو ان کی خدمت میں عرض ہے کہ ہم تو کچھ بھی نہیں کرتے۔ ہم تو صرف غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ کا نام پکارتے ہیں اور اس طرح حضور ﷺکی سب سے بڑی صفت اور شان کا تذکرہ کرتے ہیں اور جب حضور ﷺکے اوصاف اور شمائل کا ذکر کرتے ہیں اور آپ ﷺکے نام کی مالا جپتے ہیں تو حقیقت میں خدا کی شان کا ورد کرتے ہیں۔حضور سیدنا غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ کو اﷲ رب العزت نے حضور ﷺکی اُمت میں کائناتِ ولایت میں حضور ﷺکی سب سے بڑی شان بنایا۔ لہٰذا آپ کی ولایت کو ولایتِ عظمیٰ اور آپ کی غوثیت کو غوثیتِ عظمیٰ بنایا اور آپ کی قطبیت کو قطبیتِ کبریٰ سے نوازا اور اس کا اقرار حضور غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ سے اﷲ پاک نے قَدَمِيْ هٰذِه عَلٰي رَقَبَةِ کُلِّ وَلِيِّ ﷲ کے کلمات سے کروایا۔ یہ اَمر کسی اور کے لئے نہ کروایا۔ سب انبیاء کو معجزات دیئے مگر کثرتِ معجزات حضور ﷺکو دیئے۔ إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ حضور ﷺ کو اتنی کثرتیں دیں کہ کثرتیں بھی ختم ہو گئیں۔ کثرتوں کی اِنتہا کر دی تو شانِ نبوت میں کوثر منصبِ مصطفیٰ ﷺہے۔ اور شانِ ولایت میں کوثر منصبِ غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ ہے۔ وہاں معجزات کی کثرت ہے۔ یہاں کرامات کی کثرت ہے۔ ولی کی ہر کرامت اس کے نبی کے معجزے کا تسلسل ہوتی ہے۔ ان کی ساری کرامتیں حضور ﷺکے معجزے کے تذکرے میں لکھی جاتی ہیں۔ آقا ﷺکے سب ولیوں کی کرامتیں حضور ﷺکے باب معجزہ کی فصلیں بنتی ہیں۔ اس لئے ہم کہتے ہیں کہ ولی نبی کی شان ہوتا ہے۔ اس لئے قاعدہ ہے کہ ولی کی کرامت اپنے نبی کا معجزہ ہوتا ہے۔ ایسے ہی جیسے نبی کا معجزہ اﷲ کی قدرت ہوتی ہے۔
حلقہ ارادت میں وسعت کی حکمت
اللہ تعالیٰ نے آقا ﷺکو کثرتِ اُمت عطا کی۔ حدیث پاک ہے کہ آقا ﷺنے فرمایا جنت میں جنتیوں کی ۱۲۰صفیں ہونگیں۔ کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کی اُمتیں ہیں۔ سب نبیوں کی اُمتوں میں کچھ نہ کچھ اُمتی جنت میں جائیں گے ہر ایک کو حصہ ملے گا۔ فرمایا کل انبیاء کی اُمت کے جنتی لوگوں کی ٹوٹل صفیں ۱۲۰ہونگیں اُن ۱۲۰صفوں میں ۸۰صفیں میری اُمت کی ہونگیں اور باقی ایک لاکھ چوبیس ہزار باقی انبیاء کی اُمتوں میں ۴۰صفیں تقسیم ہونگیں۔ جس طرح کثرتِ اُمت حضور ﷺکو عطا ہوئی اس طرح حضور غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ کو کثرتِ ارادت کی نعمت ملی یعنی سلسلہ قادریہ میں کثیر تعداد میں مریدین عطا کئے گئے۔ اِس کائنات دُنیا میں جتنے مرید حضور غوثِ پاک کے ہوئے اوّل سے آخر تک کسی ولی کے نہ ہوئے اور نہ کبھی ہونگے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ جنہوں نے حضور ﷺکا کلمہ پڑھا وہ بھی حضور ﷺکی امت ہیں اور جو حضور ﷺسے پہلے ہو گزرے، ایمان لانے کے خواہشمند تھے مگر کلمہ نہ پڑھ سکے وہ بھی اُمت میں سے ہیں اور جملہ انبیاء بھی حضور ﷺکی اُمت میں سے ہیں۔ اِسی طرح جنہوں نے حضور غوثِ پاک رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر اُن کے سلسلہ میں بیعت کی وہ بھی اُن کے مریدوں میں اور جو اس سلسلے میں بیعت نہ کر سکے مگر گردن جھکا لی وہ بھی مرید ہوگئے۔ جو زبان سے کہہ دے یا غوثؒ میں آپؒ کا مرید ہوں وہ غوث پاک کا مرید ہو گیا اور پھر وہ لاج رکھ لیتے ہیں۔ سلسلہ قادریہ سے تعلق رکھنے والے تو حضور غوث پاک رحمۃ اللہ علیہ کے مرید ہیں ہی مگر جملہ سلاسل سلسلہ چشتیہ، نقشبندیہ، سہروردیہ وغیرہ کے مربی و رہنما اور مریدین بھی حضور غوث الاعظم ؒکے مرید اور فیض یافتہ ہیں۔آپؒ نے فرمایا ’’میرا قدم ہر ولی کی گردن پر ہے‘‘۔یہ نہیں فرمایا کہ مرید کی گردن پر، یا میرے سلسلے کے ہر ولی کے کندھوں پر ہے، یہ نہیں کہا بلکہ فرمایا ہر ولی کی گردن پر ہے۔ گویا جو حضور غوثِ پاک کو نہ مانے وہ ولی ہو ہی نہیں سکتا اور جو ولی حضور غوثِ پاکؒ کے زیرِ قدم ہونے کا انکار کر دے اگلے ہی لمحے اس سے ولایت سلب ہو جائے گی۔