معاشی سست روی کے باوجود حیدرآباد میں 2019 میں رئیل اسٹیٹ کی مانگ میں اضافہ

   

کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں یہاں آگے آرہی ہیں اور حیدرآباد میں رئیل اسٹیٹ کی مانگ میں دیگر میٹرو شہروں کے مقابل اضافہ ہورہا ہے ۔۔
حیدرآباد ۔ 30 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز) : سال 2019 میں معاشی سست روی کے باعث ہندوستان کی زیادہ تر ریاستیں متاثر ہوئیں جب کہ حیدرآباد میں رئیل اسٹیٹ شعبہ نئی بلندیوں پر پہنچ گیا ۔ اس سال نئی تعمیرات کے لیے دی گئی منظوریوں کی تعداد سے ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا ۔ جی ایچ ایم سی نے 2018 میں 16,000 کے مقابل 2019 میں 16,801 تعمیرات کی منظوری دی اور 987 کروڑ روپئے کا ریونیو حاصل کیا ۔ اس کارپوریشن کو سال 2019 کے ابتدائی 9 مہینوں میں 646 کروڑ روپئے کا ریونیو حاصل ہوا جو 2017-18 کے 513 کروڑ روپئے کے مقابل 133 کروڑ روپئے کا اضافہ ہے ۔ اس نے حیدرآباد میں 14,600 مکانات بشمول ملٹی اسٹوری بلڈنگس کو بھی منظوری دی ۔ ایک رئیلٹر کے مطابق قابل گنجائش ہونا اور ٹکنالوجی شعبہ میں تیز تر ترقی کے باعث حیدرآباد کے رئیل اسٹیٹ شعبہ میں ترقی ہوئی ۔ کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں یہاں آرہی ہیں اس کی وجہ رئیل اسٹیٹ کی مانگ میں دیگر میٹرو شہروں کے مقابل حیدرآباد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ایک کنسٹرکشن کمپنی کو گوپن پلی میں ایک 30 اسٹوری بلڈنگ میں 1216 فلیٹس بنانے کی منظوری دی گئی ۔ خواجہ گوڑہ میں 36 فلورس کا ایک ٹاور اور 34 فلورس کے ساتھ ایک ملٹی اسٹوری بلڈنگ تعمیر کی جارہی ہے ۔ 2380 منظوریوں کے ساتھ حیات نگر میں منظوریوں کی سب سے زیادہ تعداد کا ریکارڈ ہے ۔ اس کے بعد الوال ( 1511 ) ، اور کاپرا (1429) ہیں جب کہ چندرائن گٹہ میں تعمیراتی منظوریوں کی سب سے کم تعداد 41 ریکارڈ کی گئی ۔۔