معجزات النبیﷺ

   

ڈاکٹر قمر حسین انصاری
رسول اﷲ ﷺ کی حیات مبارکہ کے دوران وقوع پذیر بے شمار معجزات معتبر ترین سیرت نگاروں نے روایت کی ہیں جن پر مکمل کتابیں لکھی جاچکی ہیں ۔ پچھلی قسطوں میں چند معروف معجزات کا ذکر کیا گیا ۔اُن میں سے کچھ کا حوالہ قرآن پاک میں ہے اور کچھ آپؐ کے صحابہ کراماور کچھ اُن غیرمعمولی حقیقی واقعات کے عین مشاہدین کی روایات کی بنیاد پر جو احادیث میں موجود ہیں ۔ اس آخری قسط میں چند معجزات کا ذکر کروں گا جو کم لوگوں کو معلوم ہیں ۔
(۱) ایک دن آپؐ کو ایک مشرک نے کہا : ’’میں اُس وقت لازماً اسلام قبول کرلوں گا اگر آپؐ میری مردہ بیٹی کو زندہ کریں گے ‘‘۔ اُس لڑکی کی قبر پر جاکر آپ ﷺ نے آواز دی تو وہ باہر آگئی اور کہنے لگی ’’میں یہاں ہوں یا رسول اﷲ ‘‘ ۔ آپ ﷺ نے اُس سے پوچھا : ’’کیا تم زمین پر اپنے والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہو ‘‘ ، اُس نے جواب دیا ’’نہیں کیونکہ میں نے اس جہاں میں اپنے والدین سے کچھ بہتر پایا ہے ‘‘۔ پھر وہ اپنی قبر میں واپس چلی گئی ۔
ایسے دو واقعات وقوع پذیر ہونے کی روایت ہے ۔
(۲) ایک بچہ گونگا پیدا ہوا ۔ اُس کے غمزدہ والدین اُسے کئی سالوں بعد آپ ﷺ کے پاس لے آئے ۔ آپؐ نے اُس بچہ سے پوچھا : ’’میں کون ہوں ؟ ‘‘‘ بچہ نے جواب دیا ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ آپؐ اﷲ کے رسول ہیں ‘‘ اور بچہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس بیماری سے شفایاب ہوگیا ۔ سبحان اﷲ
(۳) ایک بار مکہ کے ایک پہلوان نے آپؐ کو چیلنج کیا : ’’ اے محمدؐ ! اگر آپ ؐمجھے زمین پر گرانے میں کامیاب ہوگئے تو میں مشرف بہ اسلام ہوجاؤں گا ‘‘ ۔ کہا جاتا ہے کہ یہ پہلوان اتنا طاقتور تھا کہ اگر وہ کسی جانور کی کھال پر کھڑا ہوجاتا تھا اور لوگ کھال کو کھینچتے تھے تو وہ پھٹ جاتی تھی مگر پہلوان ٹس سے مس نہیں ہوتا ۔ حضور ﷺ نے اُسے مسلسل تین مرتبہ زمین پر گرایا ۔
(۴) ایک اور شخص نے آپؐ سے کہا : ’’اگر وہاں والا درخت حرکت کرتا ہوا یہاں آجائے تو میں دائرہ اسلام میں داخل ہوجاؤں گا ‘‘ ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ’’ٹھیک ہے اُس درخت کے پاس جاؤ اور اُس سے کہو محمد ﷺ تمہیں بلارہے ہیں ۔ درخت واقعتاً آپ ﷺ کے پاس آیا پھر آپ ﷺ کے کہنے پر واپس اپنی جگہ پر چلا گیا ۔
(۵) ایک دفعہ دوران جنگ آپ ﷺ کے ایک صحابی کے آنکھ میں ضرب لگی جس سے آنکھ کا دیدہ اپنی اصلی جگہ سے باہر آگیا وہ اس دیدہ کو آپ ﷺ کے پاس لے آئے ۔ آپ ﷺ نے اُسے اپنی جگہ واپس رکھ دیا اور وہ اُس کی دو آنکھوں میں زیادہ بہتر ہوگیا ۔
(۶) مدینہ منورہ میں اپنے قیام کے دوران ابتدائی مہینوں میں آپؐ جب کبھی مسجد میں خطبہ دیتے تھے تو کھجور کے ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگاکر بیٹھا کرتے ۔ بعد ازاں ایک بڑھئی نے آپؐ کے لئے ایک منبر تیار کیا ۔ پہلی مرتبہ جب حضورؐ ﷺ اس منبر پر تشریف فرما ہوئے تو وہاں موجود صحابہ نے درخت سے سسکیوں اور آہ زاری کی آواز سنی ۔ آپؐ منبر سے اُترے اور درخت کے نتے کو محبت و شوقت سے تھپتھپایا تو اُس کی آہ زاری بتدریج ختم ہوگئی ۔ آپؐ نے درخت کے تنے سے کہا : ’’اگر تم چاہو تو میں اپنے خطبے کے دوران تمہارے ساتھ ٹیک لگالوں گا لیکن کیا تم اس بات کو ترجیح دو گے کہ تمہیں جنت میں اُگا دیا جائے ‘‘ تنے نے جنت میں جانے کا انتخاب کیا ۔ سبحان اﷲ
(۷) ایک بارش والی رات کو رسول اﷲ ﷺ نے اپنے ایک صحابی کو اپنی چھڑی دی جس کو اپنے گھر تک پہنچنے کے لئے ایک لمبا سفر طئے کرنا تھا ۔ اس مشکل راستہ میں حضورﷺ کی چھڑی نے ایک لیمپ کی طرح روشنی دی ۔
ایسا کئی دفعہ ہوا کہ خوراک کی تھوڑی سی مقدار افراد کی بہت زیادہ تعداد کے لئے کافی رہی۔ پانی کی تھوڑی سی مقدار کے ساتھ یہی معاملہ ہوا ۔ موضوع کے اختتام سے پہلے قرآن حکیم کا حوالہ دوں گا جو معجزات میں سب سے اعلیٰ معجزہ ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے اہل عرب کو چیلنج کیا : ’’ … چند لائینوں کی ایک چھوٹی سی سورت ہی بنا لاؤ اور اپنی مدد کے لئے آدمیوں اور جنوں کو ، ہر ایک کو بلالو‘‘ ۔ چودہ صدیوں سے زیادہ عرصہ کے بعد بھی کوئی اس چیلنج کا جواب نہیں دے سکا ۔ اﷲ اکبر و سبحان اﷲ
بہت سارے معجزات اور بھی ہیں لیکن اُن کا حوالہ یہاں نہیں دیا جاسکتا ۔ میری عاجزانہ رائے اور خواہش یہ ہے کہ آپؐ کی ’’بشری‘‘ کوشش و کاوش کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے آپؐ کی خاطر ظاہر کئے گئے ’’فوق البشر ‘‘ معجزات ہمارے سیکھنے کے لئے زیادہ ہدایت آمیز اور مفید ہیں ۔ اس کا ہمیں کامل یقین و ایمان ہونا چاہئے ۔
چشمِ اقوام یہ نظّارہ ابد تک دیکھے
رفعتِ شانِ ’رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکْ‘ دیکھے
علامہ اقبالؔ