مغرب سے درپیش خطرات کا جواب دیں گے : پوٹن

   

ماسکو : روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ یورپ اور ایشیا – پیسیفک کے خطوں میں ان کا ملک خود کو درپیش مغربی خطرات کا بھرپورجواب دے گا۔دارالحکومت ماسکو میں روسی وزارت دفاع کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ دنیا میں فوجی و سیاسی صورتحال غیر مستحکم ہے ،مشرق وسطیٰ میں خون بہایا جا رہا ہے جبکہ دنیا کے بہت سے دوسرے حصوں میں بھی تنازعات کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔پوٹن نے کہا کہ مغرب دنیا میں اپنی بالادستی کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے، ممالک پر اپنے قوانین مسلط کر رہا ہے، اور روس کو روکنے اور اسٹریٹجک شکست دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، پوٹن نے وضاحت کی کہ امریکہ یوکرین کو مالی اور فوجی مدد فراہم کرنا جاری رکھے ہوئے ہے.انہوں نے کہا کہ امریکہ یوکرین میں تنازعہ کے تسلسل کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نیٹو نے روسی سرحدوں کے قریب اپنے فوجی ڈھانچے کو مضبوط کیا ہے ، پوٹن نے کہا کہ یورپ میں امریکی فوجیوں کی تعداد 1 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔پوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ مغرب ایشیا -پیسیفک کے خطے میں اپنی موجودگی کو مضبوط کر رہا ہے، فوجی سیاسی اتحاد قائم کر رہا ہے اور اس طرح “خطے میں سلامتی کے ڈھانچے” کو کمزور کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ 5500 کلومیٹر کی مسافت کے ساتھ ہائی پریسیشن اسٹرائیک سسٹم کی تعیناتی کی امریکی سرگرمی بھی تشویش کا باعث ہے ان میزائل نظاموں کو یورپ اور ایشیا -پیسیفک کے خطوں میں نصب کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور ہم نے یوکرین میں جنگ کے دوران اوریشنک بیلسٹک میزائل نظام کا تجربہ کیا ہے ،ہم ان خطرات کا بھرپور جواب دیں گے، ایسے میزائلوں کا ان کے لانچ ہونے کی صورت میں سراغ لگانا اور انہیں روکنا ہمارا سب سے اہم کام ہے اس کے ساتھ ساتھ ہائپر سونک میزائلوں سمیت ہمارے تیار کردہ میزائل نظام کی بڑے پیمانے پر پیداوار اور تنصیب سے متعلق مسائل کو حل کرنا بھی ضروری ہے۔