حالانکہ مجموعی بیڈس کی مناسب سے ریاست میں سب سے زیاد ہ کا اسکور نہیں ہے‘ مغربی بنگال نے ہندوستان کے عام لوگوں کو زائد بیڈس کی پیشکش کی ہے
نئی دہلی۔ سنٹر برائے ڈی ڈی ای پی کے ایک سروے کے مطابق ”ہندوستان میں کویڈ19‘ ریاست وار تخمینہ برائے موجودہ اسپتال بیڈس‘ ائی سی یو بیڈس اور ونٹیلیٹر“ کے بموجب مغربی بنگال کے سرکاری اسپتالوں میں سب سے زیادہ تعداد میں بیڈس موجود ہیں۔
پروفیسر گیتانجلی کپور اوردیگر کی ایک رپورٹ جو 20اپریل2020کو شائع کی گئی ہے نے قومی نمونہ سروے اور نیشنل ہیلتھ پروفائیل کی تفصیلات کا استعمال کیاہے تاکہ ہندوستان کی سات ریاستوں میں مذکورہ ریاست جہاں پر اسپتال بیڈس اور ونٹیلیٹرس زیادہ ہیں اس کا تخمینہ لگایاجاسکے۔
اس میں یہ کہاگیاہے کہ مغربی بنگال اپنے تمام اسپتال بیڈس میں 5.9فیصدسے لطف اندوز ہے‘ اس کے بہت قریب تلنگانہ او رکیرالا ہے جہاں پر دونوں 5.2فیصد وسائل کے حامل ہیں۔

دیگر چار ریاستوں میں اترپردیش(14.9فیصد) کرناٹک(13.8فیصد) مہارشٹرا (12.2فیصد) اور تاملناڈو (8.1فیصد) ہیں۔ تاہم جب خصوص کر عوامی شعبہ میں اسپتالوں کے بیڈس کا اگر جائزہ لیاجائے تو تفصیلات بتاتے ہیں مغربی بنگال1,13,535جملہ بیڈس میں 78,566بیڈس سرکاری اسپتالوں کا حامل ہے۔
اس کے مقابلے میں اترپردیش میں سرکاری اسپتال کے اندر76,260بیڈس ہیں۔ مردہ شماری2011کے رپورٹس کے بموجب مغربی بنگال اور اترپردیش2021کی آبادی ایک اندازے کے مطابق 10.19کروڑ اور23.50کروڑ بالترتیب پہنچ گئی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ آبادی میں نصف ہونے کے باوجود مغربی بنگال میں اترپردیش سے زائد بیڈس موجود ہیں۔ٹھیک اسی طرح گجرات دی ہندو میں 10اپریل2021کو شائع ایک رپورٹ کے بموجب بیڈس کی کمی ہے‘ جہا ں پر جملہ 64,862بیڈس میں سے 20,172بیڈس پبلک اسپتالوں میں موجود ہیں۔
چیف منسٹر وجئے روپانی نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایاکہ اسی ہفتہ کے اندر 15,000نئے بیڈس فراہم کئے جائیں گے۔ ایک اندازے کے مطابق ریاستی کی آبادی 2021تک7.15کروڑ ہے۔
این ایف ایچ ایس تفصیلات کے ببموجب ہی مغربی بنگال نے اپنی پڑوسی ریاستوں اور دیگر بڑی ریاستوں کو پردھان منتری جن اروگیا یوجنا کے مختلف صحت کے اشاروں بشمول نومولود او ربچوں کی اموت‘ بچوں کی ٹیکہ اندازی اور فیملی پلاننگ طریقوں کے استعمال میں شکست دی ہے۔
اس رپورٹ میں دیکھا گیا ہے کہ کئی ریاستوں میں نوموجود او ربچوں کے اموات پی ایم جے وائی اے کے نفاذ کے باوجود بدترین صورتحال اختیار کرچکی ہے