قائد اپوزیشن راہول گاندھی کی سخت تنقید‘وزیر اعظم سے تین سوالات
نئی دہلی ۔22؍مئی (ایجنسیز ) کانگریس کے سینئر قائد اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی پر شدید تنقیدکرتے ہوئے ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ جب پاکستان نے کہا کہ اس کی طرف سے کوئی اور دہشت گردانہ کارروائی یا فوجی جارحیت نہیں ہوگی، تو ہندوستان نے بھی اس پر غور کیا۔راہول گاندھی نے اس ویڈیو کو پوسٹ کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی پر طنز کیا اور ان سے تین سوالات پوچھے۔ انہوں نے لکھا کہ مودی جی، کھوکھلی تقریر کرنا بند کیجیے۔ بس یہ بتائیے‘ دہشت گردی پر آپ نے پاکستان کی بات پر یقین کیوں کیا؟ ٹرمپ کے سامنے جھک کر آپ نے ہندوستان کے مفادات کی قربانی کیوں دی؟ آپ کا خون صرف کیمروں کے سامنے ہی کیوں گرم ہوتا ہے؟ کیا آپ نے ہندوستان کے وقار سے سمجھوتہ کر لیا ہے؟راہول گاندھی کے اس حملے کا پس منظر بیکانیر میں مودی کا وہ جذباتی خطاب ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’’میری رگوں میں گرم سندور دوڑ رہا ہے”۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام میں 22 اپریل کو دہشت گردوں نے جو حملہ کیا اس کا جواب ہماری افواج نے 22 منٹ میں دے دیا۔مودی نے ریالی میں کہا کہ گولیاں پہلگام میں چلیں لیکن 140 کروڑ ہندوستانیوں کا سینہ چھلنی ہوا۔ ہم نے ٹھان لیا تھا کہ ان دہشت گردوں کو مٹی میں ملا دیں گے۔ ہماری بہنوں کی مانگ کا سندور مٹایا گیا تھا۔ ہماری افواج نے ایسا چکرویوہ رچا کہ پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہونا پڑا۔راہول گاندھی کے مطابق مودی کا یہ حالیہ بیانیہ اْن کے پرانے مؤقف سے متضاد ہے۔ یہی تضاد دکھانے کیلئے انہوں نے پرانی ویڈیو کلپ شیئر کی جس میں وزیر اعظم پاکستان کی طرف سے دی گئی یقین دہانی پر ہندوستان کی سنجیدگی سے غور کی بات کرتے نظر آ رہے ہیں۔
مساوی تعلیم و ریزرویشن پر طلبہ سے بات چیت
راہول گاندھی کا دہلی یونیورسٹی کا دورہ، مسائل کی یکسوئی کا وعدہ
نئی دہلی۔22؍ مئی ( ایجنسیز ) لوک سبھا میں قائد اپوزیشن اور کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی نے جمعرات کے روز اچانک دہلی یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین (ڈوسو) دفتر کا دورہ کیا۔ راہول گاندھی نے نہ صرف ڈوسو کے عہدیداروں سے ملاقات کی بلکہ وہاں موجود طالب علموں سے بھی گفتگو کی۔ ان کے اس غیر متوقع دورے نے کیمپس میں جوش و خروش پیدا کر دیا اور طلبہ میں راہول گاندھی سے ملاقات کرنے کی ہوڑ لگ گئی۔ تاہم اس دوران بی جے پی کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی کے کارکنوں نے ہنگامہ آرائی کرنے کی کوشش کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔راہول گاندھی نے ڈوسو صدر رونک کھتری اور نائب صدر لوکیش چودھری سے ملاقات کی اور نئی قومی تعلیمی پالیسی، ریزرویشن کے موجودہ نظام اور دہلی یونیورسٹی میں مختص زمرے کے پروفیسروں کی کمی جیسے موضوعات پر بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم صرف امیروں کے لیے نہ ہو بلکہ سب کے لیے مساوی مواقع فراہم کرے۔
اس موقع پر راہول گاندھی نے طالب علموں کو بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا مشہور قول ’تعلیم حاصل کرو، جدوجہد کرو، منظم رہو‘ یاد دلایا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوانوں کو صرف ڈگری کی نہیں بلکہ انصاف اور شمولیت پر مبنی تعلیمی نظام کی ضرورت ہے جو سب کو مساوی مواقع دے۔ڈوسو دفتر میں طلبہ سے بات چیت کے دوران کئی طلبہ نے راہول گاندھی کو بتایا کہ کس طرح ذات پات کی بنیاد پر امتیاز آج بھی تعلیمی اداروں میں موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انتظامی عہدوں پر پسماندہ طبقوں کی موجودگی نہ ہونے کے برابر ہے اور نجی کمپنیوں میں ان کے لیے نمائندگی محدود ہے۔ راہول گاندھی نے ان خدشات کو سنجیدگی سے سنا اور یقین دہانی کرائی کہ کانگریس ان مسائل کو اٹھاتی رہے گی۔کانگریس دہلی یونٹ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر راہول گاندھی کے اس دورے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ راہول گاندھی نے طلبہ کی باتوں کو غور سے سنا اور ان سے وعدہ کیا کہ وہ ایک منصفانہ اور جامع تعلیمی نظام کے قیام کی حمایت جاری رکھیں گے۔ راہول گاندھی کا یہ دورہ ایسے وقت پر ہوا ہے جب ملک بھر میں نئی تعلیمی پالیسی پر بحث جاری ہے اور مختلف طبقات میں ریزرویشن اور نمائندگی کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔