موسم سرما اور اون کے ا سٹالرز‘ سویٹرز

   

موسمِ سرما میں اون یا کروشیے سے بنے شوخ رنگوں کے دیدہ زیب سویٹرز، مفلرز، شالز اور ویلویٹ کے ملبوسات کی چہار سْو بہار نظر آتی ہے کہ یہ سردی سے خوب تحفّظ فراہم کرتے ہیں ۔ ویسے تو آ ج کل زیادہ تر ریڈی میڈ اونی ملبوسات ہی استعمال کئے جا تے ہیں، لیکن کبھی کسی دَور میں خواتین کا بہترین مشغلہ سلائیوں کی مدد سے اون کے سویٹر بْننا ہوا کرتا تھا۔ ہر گھر میں خواتین بڑی سرعت اور مشّاقی سے اون اور سلائیاں تھامے چھوٹے بڑے سویٹر بْنتی نظر آتی تھیں اور نت نئے ڈیزائنز اور تراش خراش کے اونی ملبوسات تیار کر کے اپنی مہارت کا ثبوت پیش کیا کرتی تھیں۔گوکہ اب یہ تمام کام مشینوں نے سنبھال لئے ہیں، لیکن آج بھی ہاتھ سے بنی ہوئی مصنوعات اپنا ایک منفرد مقام اور حیثیت رکھتی ہیں۔ پچھلے چند برسوں سے ہاتھ سے بْنے اون کے خوبصورت اسکارفس، اسٹالرز اور سویٹرز ایک بار پھر خاصے مقبول ہو رہے ہیں۔ اگرچہ ان کا فیشن ختم تو کبھی ہوا ہی نہیں تھا، لیکن جس طرح ہر فیشن لوٹ کے دوبارہ آتا ہے، اسی طرح ہینڈ میڈ مصنوعات دوبارہ خاصا رواج پا رہی ہیں۔اس میں جدت و ندرت یہ ہے کہ اب نِٹنگ اور کروشیا ورک باہم یک جا کر دیا گیا ہے۔اون کے سویٹرز اور سٹالرز کے ساتھ کروشیے کی جھالریں بنا کر اور ان میں موتی، نگ وغیرہ ٹانک کر انہیں مزید جاذبِ نظر اور خوبصورت بنایا جا رہا ہے، جبکہ کروشیے کے فراکس، پیپلم اور اَپر وغیرہ بھی فیشن میں اِن ہیں، تو کروشیے کے وِنڈو سائز پردے، پرس، پاوچ، ٹیبل میٹس بھی خاصے پسند کئے جا رہے ہیں ۔ کروشیا ورک کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ یہ کتنا ہی پْرانا کیوں نہ ہو جائے، اولڈ فیشن معلوم نہیں ہوتا۔خصوصاً موسمِ سرما میں رنگا رنگ کوٹیاں، جرسیاں، ٹوپیاں، مفلرز، اسٹالرز اور شالز کے تو باہر نکلتے ہی جیسے موسم کا حْسن جوبن پر آجاتا ہے۔ویسے بھی گھر میں کسی نئے مہمان کی آمد ہو یا سردی کا موسم دروازے پر دستک دے رہا ہو تو اہل خانہ میں سے دادی یا والدہ کو ان کا استقبال سویٹر بْنتے کرتے دیکھا گیا ہے ، یہ سویٹرز جہاں سردی سے بچاؤ کا ذریعہ ہوتے ہیں تو وہیں اپنے دلکش نقش و نگار کے باعث دیدہ زیب بھی ہوتے ہیں ۔گئے وقتوں میں بڑی سرعت اور مشاقی کے ساتھ اون کی سلائیاں تھامے سویٹر بْنتی نظر آتی تھیں، اسی طرح کریشیہ کا ایک مخصوص انداز سے زنجیرہ یا زنجیر نما جال بنانا، دوپٹوں کے پلوں پر، قمیض کے دامن پر، اسی طرح بیڈ شیٹ اور پردوں پر اس کے مختلف پنکھڑی نما ڈیزائن بنانا اپنی مثال آپ ہوتا تھا۔ ان کی پائیداری اور خوبصورتی الگ ہی نظر آتی ہے۔ اِسی طرح کروشیے کی مدد سے باریک سوتی دھاگا یا اون استعمال کر کے ٹوپیاں، میز پوش، گلاس کورز، ٹی کوزیاں، بیڈ شیٹس، شالز، تو دوپٹّوں کیلئے خوبصورت رنگوں کے امتزاج سے بیلیں بھی بنائی جاتی تھیں اور یہ تقریباً تمام خواتین ہی کا دل پسند مشغلہ ہوا کرتا تھا۔لیکن آج کے جدید دور میں یہ زیادہ تر کام مشینوں نے سنبھال لیے ہیں، لیکن پھر بھی ہاتھ سے بْنی ہوئی چیزیں اپنا ایک الگ مقام اور حیثیت رکھتی ہیں ان کی پائے داری اور خوبصورتی میں ایک الگ ہی چھب ہوتی ہے۔نئے رجحانات میں اون کے بنے ہوئے خوبصورت اسکارف، اسٹرولر، کوٹ یا واسکٹ اور خوبصورتی سے بْنے ہوئے مفلر اور سویٹر منفرد اہمیت کے حامل ہیں۔