تاریخی مکہ مسجد میں نماز جنازہ کے بعد آستانہ شطاریہ میں تدفین
حیدرآباد 17 اپریل(سیاست نیوز) نبیرۂ حضرت سید کامل پاشاہ قادری شطاری و فرزند سلطان الواعظین حضرت سید شاہ مرتضیٰ پاشاہ قادری زریں کلاہ ضیاء مشائخ حضرت مولانا سید شاہ محمد قبول بادشاہ حسنی والحسینی قادری شطاری زریں کلاہ المعروف’ صاحب میاں‘ کا آج مختصر سی علالت کے بعد انتقال ہوگیا ۔ رکن کل ہند پرسنل لاء بورڈ و رکن انتظامی کمیٹی جامعہ نظامیہ ‘ معتمد صدر مجلس علمائے دکن‘ صدر انجمن خادم المسلمین و معتمد انجمن سجادگان و متولیان کے وصال کی اطلاع کے ساتھ ہی دونوں شہروں میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی۔حضرت مولاناجب کبھی کوئی ملی مسئلہ درپیش ہوتا اور امت مسلمہ کی نمائندگی یا حکومت کی توجہ دہانی مطلوب ہوتی بے باکی سے ملی مسائل پر اظہار خیال اور حکومت کی توجہ مبذول کرواتے۔ مولانا سید شاہ قبول بادشاہ قادری شطاری زرین کلاہ کے انتقال کی اطلاع کے ساتھ ہی ان کے مکان پورہ پہنچ کر جناب سید احمد پاشاہ قادری زریں کلاہ رکن اسمبلی یاقوت پورہ ‘ مولانا حضرت سید محمود پاشاہ قادری زریں کلاہ ‘ برادران ضیائے المشائخ کے علاوہ ان کے فرزند جناب سید کامل بادشاہ قادری شطاری زریں کلاہ کو سرکردہ قائدین ‘ علماء و مشائخین اور اہم شخصیات نے پرسہ دیا جن میں قابل ذکر حضرت سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری ‘ حضرت مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ ‘ مولانا نعمت اللہ قادری‘ مولانا سید شاہ ظہیرالدین علی صوفی‘ مولانا سید نثار حسین حیدرآغا‘ مولانا سید تقی رضا عابدی ‘ مولانا سید شاہ ابولفتح بندگی پاشاہ قادری ‘ حافظ عثمان نقشبندی ‘ مولانا سید محمد احمد الحسینی قادری ‘ مولاناآغا محمد قاسم میاں ابولعلائی ‘ مولانا سید حیدر الحسینی حیدر پاشاہ ‘مولانا سید متین قادری‘ مولانا سید سیف اللہ حسینی باقری‘ مولانا سید شاہ مرتضیٰ پاشاہ قادری کے علاوہ وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی ‘ صدرنشین وقف بورڈ جناب محمد مسیح اللہ خان ‘ بیرسٹر اسدالدین اویسی رکن پارلیمنٹ ‘ جناب اکبر الدین اویسی قائد مقننہ مجلس ‘ جناب ممتاز احمد خان ‘ جناب جعفر حسین معراج‘ جناب احمد بلعلہ‘ جناب حافظ مظفر حسینی بندہ نوازی‘جناب منیر الدین مختار و دیگر شامل ہیں۔ نماز جنازہ بعد تراویح تاریخی مکہ مسجد میں ادا کی گئی اور تدفین آستانۂ عالیہ شطاریہ دبیر پورہ میں عمل میں آئی ۔ نماز جنازہ میں تمام شعبۂ حیات کی اہم شخصیات کے علاوہ مریدین و معتقدین کی بڑی تعداد موجود تھی ۔