پولیس نے کچھ ڈیجیٹل شواہد بھی اکٹھا کئے ہیں جو اس کے الفاظ کی عکاسی کرتے ہیں۔
نئی دہلی۔ اپنی ساتھی شادرھا والکر کے قتل اور نعش کے متعد د تکڑے کرنے کے معاملے میں ملزم آفتاب امین پونا والا سے پوچھ تاچھ میں انکشاف ہوا ہے کہ شادرھا کے ساتھ اس نے 6مئی کے روزہماچل پردیش کے توش گیاتھا جہاں سے انہوں نے ”گھانس“ خریدی تھی۔
پولیس نے کچھ ڈیجیٹل شواہد بھی اکٹھا کئے ہیں جو اس کے الفاظ کی عکاسی کرتے ہیں۔ایک ذرائع کے مطابق”دوستوں کا کہنا ہے کہ پہلے بھی وہ ایک دو مرتبہ توش آیاتھا اور گھانس خریدی‘ کیونکہ یہ اس کو شوق تھا“۔
درایں اثناء پولیس نے چاتار پور علاقے میں 28سالہ افتاب کے کرایہ کے مکان سے کچھ بلز بھی ضبط کی ہیں اور دونوں پر الگ موبائل نمبر درج ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ”ممبئی کے واسی سے دہلی کے لئے ایک مورس اورپیکرس بل ملا ہے جبکہ ایک او ربل ریفرینجٹر کا ہے جو آفتاب نے دہلی میں تلک الکٹرانکس شاپ سے خریدا تھا“۔
ذرائع نے بتایاکہ شاردھا(27) کو مبینہ قتل کرنے کے بعد آفتاب نے اس فریج کی خریدی کے وقت اس فون نمبر استعمال کیااور اس فریج کو جسم کے کاٹے ہوئے تکڑوں کو رکھنے کے لئے مبینہ استعمال کیاکرتا تھا۔
پولیس نے پیر کے روز ساکت کورٹ میں پہنچ کر آفتاب کے پالی گرافی کرنے کی اجازت مانگی تھی کیونکہ وہ تحقیقات کرنے والوں کو گمراہ کررہا ہے۔
ذرائع نے اس بات کو شامل کرتے ہوئے کہاکہ منشیات کے زوایے کی بھی جانچ کی جارہی ہے‘ کہاکہ ”پولیس ممکن ہے کہ نارکو جانچ سے قبل ایک پالی گرافی جانچ کریگی۔ ممکن ہے کہ یہ جانچ روہنی فارنسک سائنس لیباریٹری (ایف ایس ایل) میں کرائی جائے گی“۔
آفتاب نے اپنے ساتھ رہنے والی ساتھی شاردھا والکر کا مئی18کے روز قتل کیااور اس کی نعش کے کئی تکڑے کئے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال چھتر پور میں وہ کرایہ کا مکان جہاں پر اس جرم کو انجام دیاگیاتھا کرائم ٹیم اور فارنسک ماہرین کی جانب سے گہری جانچ کی جارہی ہے۔
گھر سے متعدد نمائشیں ضبط کی گئی ہیں۔ تاہم خون آلود کپڑے اور جرم میں استعمال کئے جانے والا ہتھیار اب تک نہیں ملا ہے۔
مذکورہ اہلکار نے کہاکہ ”آفتاب کے انکشافات پر مختلف علاقوں میں تلاشی بھی لی گئی ہے جس میں کچھ جنگلاتی علاقے بھی شامل ہیں‘ جہا ں سے کئی ہڈیاں حاصل کی گئی ہیں“۔
اس بات کا پتہ چلانے کے لئے کہ آیا یہ ہڈیاں شاردھا کی ہیں‘ ڈی این اے تجزیہ کے لئے اس کے والد او ربھائی کے خون کے نمونے جمع کئے گئے ہیں۔ ڈی این اے جانچ کی رپورٹ 15دنوں میں ائے گی۔