حافظ محمد زاہد
نماز ِجنازہ اداکرنا
نمازِ جنازہ فرض کفایہ ہے اور چند لوگوں کے اداکرنے سے یہ سب کی طرف سے کفایت کرجائے گا ‘لیکن اگر کافی تعداد میں لوگ نمازِ جنازہ پڑھیں گے اور اللہ سے اس میت کی بخشش اور بلندیٴ درجات کی دعا اور سفارش کریں گے تو یہ میت کے حق میں بھی بہتر ہوگا اور پڑھنے والے بھی اجر وثواب کے مستحق ہوں گے۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا :” جس میت پر مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت نماز پڑھے، جن کی تعداد سو تک پہنچ جائے اور وہ سب اللہ کے حضور اس میت کے لیے سفارش کریں تو ان کی یہ سفارش میت کے حق میں ضرور قبول ہو گی۔ “(مسلم)
نماز جنازہ پڑھانے کا حق دار کون؟
یہاں یہ بھی نوٹ کرلیں کہ نمازجنازہ پڑھانے کے حق دار میت کے قریبی ورثا ہیں ‘ بالخصوص والدین کی نمازِ جنازہ پڑھانے کا زیادہ حق دار بیٹا ہے …اس حوالے سے یہ نوٹ کریں کہ ہمارے معاشرے میں اکثر لوگوں کو نمازِ جنازہ کا طریقہ اور جنازہ کی دعا یاد نہیں ہے۔ہمیں چاہیے کہ نمازِ جنازہ اوراس کی دعا کو سیکھیں اور اپنے والدین اور ورثا کی نمازِ جنازہ پڑھانے کی سعادت حاصل کریں۔
جنازے کے ساتھ جانا اور کندھا دینا
کندھا دینا کا طریقہ اور اس کی فضیلت
نمازِ جنازہ اداکرنے کے بعد میت کو دفنانے کے لیے قبرستان لے جایا جاتا ہے ۔میت کے ساتھ قبرستان جانا اور جنازے کو کندھا دینا ایک طرف میت کا حق ہے تو دوسری طرف بہت اجر وثواب کا باعث بھی۔اس لیے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے جنازے کے ساتھ جانے‘نمازِ جنازہ پڑھنے اور دفنانے تک میت کے ساتھ رہنے والے کو اُحد پہاڑ جتنے دو قیراط اجر وثواب کا مستحق قرار دیا ہے۔رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا :”جو آدمی ایمان کی صفت اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے اور اُس وقت تک جنازے کے ساتھ رہے جب تک کہ اُس پر نماز پڑھی جائے اور اس کے دفن سے فراغت ہو تو وہ ثواب کے دو قیراط لے کر واپس ہو گا‘ جس میں سے ہر قیراط گویااُحد پہاڑ کے برابر ہوگا۔ اور جو آدمی صرف نمازِ جنازہ پڑھ کر واپس آجائے تو وہ ثواب کا ایک قیراط لے کر واپس ہو گا۔ “(بخاری)
جنازے کو کندھا دینے کا طریقہ : ہر اچھے کام کو دائیں طرف سے شروع کرنا فضیلت کا باعث ہے اس لیے سب سے پہلے میت کی چارپائی کے دائیں پائے کو کندھا دیا جائے اور پھر ساتھ ساتھ پیچھے آتے ہوئے پچھلے پائے کو کندھا دیا جائے۔اس کے بعد چارپائی کے آگے والے بائیں پائے کو کندھا دیا جا ئے اور پھر ساتھ ساتھ پیچھے آتے ہو ئے پچھلے پائے کو کندھا دیاجائے۔ایک دفعہ چاروں طرف کندھا دینا مسنون عمل ہے۔اس حوالے سے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کاقول ملاحظہ ہو:”جو جنازے کے ساتھ چلے اس کو چاہیے کہ چارپائی کے ہر طرف (پائے)کو کندھا دے، اس لیے کہ یہ مسنون ہے۔پھر اگر چاہے تو مزید کندھا دے اور اگر چاہے تو نہ دے۔“(ابن ماجہ)جنازے کو کندھا ایک طرف میت کا حق ہے تو دوسری طرف یہ انسان کے کبیرہ گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔اس حوالے سے نبی اکرم ﷺ کا قول مبارک ملاحظہ ہو:”جس نے جنازے کے چاروں جانب کندھادیا تو اللہ تعالیٰ (جنازہ کو کندھا دینے کو)اس کے چالیس کبیرہ گناہوں کا کفارہ بنا دیں گے۔“(مجمع الزوائد)
عورت کی میت کو بھی ہر شخص کندھا دے سکتا ہے اس میں محرم ‘غیر محرم کا کوئی فرق نہیں ہے‘البتہ عورت کی میت کو قبر میں اُتارنے کی ذمہ داری محرم ہی پوری کرے۔