ناخنوں کوصاف رکھیں

   

بڑھے ہوئے ناخنوں کے اندر جراثیم جگہ بنا لیتے ہیں،یہ جراثیم ہر غذا کے ساتھ بچوں کے پیٹ میں جا کر مختلف بیماریوں کو دعوت دیتے ہیں۔اکثر بڑوں اور بچوں کو دانتوں سے ناخن کترنے کی عادت ہوتی ہے۔اس عادت سے جلد از جلد چھٹکارہ حاصل کیا جائے۔اس سے پیٹ کی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔ دانتوں سے ناخن کاٹنے سے دانت بھی خراب ہو جاتے ہیں اور ناخن بھی کمزور پڑ جاتے ہیں۔ہاتھوں اور پیروں کے ناخن باقاعدگی کے ساتھ کاٹنے سے بچہ کئی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بچوں کا لباس روزانہ تبدیل کرنا چاہئے۔بچوں کو تلقین کریں کہ وہ اپنا لباس صاف ستھرا رکھیں۔اکثر بچے کھانا کھا کر دسترخوان یا اپنے ہی کپڑوں سے ہاتھ پوچھ لیتے ہیں۔ایسے بچوں کو پیار و محبت سے سمجھایا جائے اور اپنا جسم و لباس صاف رکھنے کا درس دیا جائے۔اسکول سے واپسی کے بعد یونیفارم اْتار پھینکنے کے بجائے ٹھیک طرح تہہ کر کے ایک مخصوص جگہ پر رکھا جائے ،استعمال شدہ جوتوں کو چند گھنٹے دھوپ میں رکھنا چاہئے تاکہ ان کی بدبو دور ہو جائے،ہر روز دھلا موزہ استعمال کرائیں۔ اسکول سے آنے کے بعد ہاتھ منہ دھونے کے ساتھ پاؤں دھونے کی عادت بھی ڈالیں۔خصوصی طور پر پیر کی انگلیاں اور انگوٹھے کے درمیان والا حصہ دھونا نہ بھولیں تاکہ پیر جراثیم سے پاک ہو جائیں ۔ یاد رہے کہ صحت مند عادات ہی صحت مند زندگی کی ضامن ہیں ۔ صفائی کے آسان طریقے اپنا کر آپ کی فیملی صحت مند اور خوشگوار زندگی گزار سکتی ہے۔پیروں کے ناخنوں کا ٹوٹ جانا کافی عام مسئلہ ہے کیونکہ ناخن کو کسی چیز پر حادثاتی طور پر مار دینا یا پیر پر کچھ بھاری چیز گرجانے پر ایسا ہوتا ہے مگر اس مسئلہ پر قابو کیسے پاتے ہیں اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ناخن کتنا ٹوٹا ہے اور کتنا حصہ تاحال جڑا ہوا ہے ان حالات میں آپ کو کیا کرنا چاہئے ؟ آپ ٹوٹ جانے والے ناخن کی دکھ بھال گھر میں اس صورت کرسکتے ہیں اگر ناخن بہت زیادہ اکھڑانہ ہواور کافی نیچے کچھ خون ہو ( جو کہ سیاہ ، نیلے دھبے کی شکل کا نظر آئے گا ) مگر تکلیف نہ ہو۔ ناخن دیکھنے میں نارمل نظر آرہا ہے ۔ اگر اس میں تکلیف ہو تو ناخن کو ٹھنڈے پانی میں 20 منٹ کیلئے ڈبو دیں۔