: کـورونـا وائـرس :
نریندر مودی کے سارک ممالک کیساتھ ’’مشترکہ ایکشن پلان‘‘ کی ستائش
l سری لنکا، مالدیپ، نیپال، بنگلہ دیش، بھوٹان اور افغانستان کے سربراہان سے
ویڈیو کانفرنسنگ، 10 ملین ڈالرس کے عطیہ کا اعلان
l مودی جی کی حکمت عملی پیچیدہ صورتحال ختم کرسکتی ہے : تاثرات
واشنگٹن ۔ 16 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان سے منسلک ایک امریکی فارماسیوٹیکل سیکٹر کے تائیدی گروپ نے وزیراعظم ہند نریندر مودی کے مہلک کوروناوائرس سے نمٹنے سارک ممالک کے ساتھ مشترکہ ’’ایکشن پلان‘‘ کی ستائش کی ہے اور کہا ہیکہ اس وقت نریندر مودی نے جو حکمت عملی اپنائی ہے وہ موجودہ پیچیدہ صورتحال سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوگی۔ یاد رہیکہ اتوارکے روز سارک سربراہان سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ نریندر مودی نے کووڈ۔ 19 سے نمٹنے کووڈ۔19 ایمرجنسی فنڈ کے قیام کی تجویز پیش کی جس کیلئے خود ہندوستان نے سب سے پہلے 10 ملین ڈالرس دینے کا اعلان کیا ہے اور اس بات پر زور دیا ہیکہ کوروناوائرس سے نمٹنے کیلئے ہمیں متحد ہونا پڑے گا۔ اگر ہم انفرادی طور پر کچھ کرنا چاہیں گے تو اس سے کام نہیں چلے گا۔ نریندر مودی کے علاوہ صدر سری لنکا گوٹابایا راجہ پکسے مالدیپ کے صدر ابراہیم محمد صالح، وزیراعظم نیپال کے پی شرما اولی، بھوٹان کے وزیراعظم لوٹے شیرنگ، وزیراعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ، صدر افغانستان اشرف غنی اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خصوصی معاون ظفر مرزا نے اس ویڈیو کانفرنسنگ میں حصہ لیا۔ اس موقع پر یو ایس اے انڈیا چیمبر آف کامرس (USAIC) کے صدر کرون شی نے کہا کہ وزیراعظم نریندرمودی کے سارک کے ساتھ مشترکہ اقدام کی ستائش کی اور کہا کہ یہ مودی جی کا ایک اسمارٹ قدم ہے جس کے ذریعہ اس پیچیدہ صورتحال سے باہرنکلا جاسکتا ہے۔ یاد رہیکہ مہلک کورونا وائرس نے سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں گذشتہ سال ڈسمبر میں سر ابھارا تھا اور اب تک اس کی وجہ سے عالمی سطح پر 6500 افراد فوت ہوچکے ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 169,000 ہوچکی ہے۔ اتوار تک صرف امریکہ میں ہی 3700 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ امریکہ میں اب تک 69 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ہندوستان میں اس کے 110 کیسیز سامنے آچکے ہیں جن میں سے ایک مریض دہلی میں اور دوسرا کرناٹک میں فوت ہوچکا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ دلچسپ ہوگا کہ انڈین فارماسیوٹیکل کمپنیز نے 2018-19ء میں چین سے تقریباً 2.4 ملین ڈالرس مالیت کی ادویات درآمد کی تھیں جو ہندوستان کے مجموعی خام مال درآمد شرح کا 68 فیصد ہے تاہم اب صورتحال یہ ہیکہ اسی چین سے کورونا وائرس کے پیش نظر درآمد کا سلسلہ مسدود کردیا گیا ہے۔