مکرم جاہ ٹرسٹ فار ایجوکیشن اینڈ لرننگ کی جائیداد کے معاہدے کے دعوے بے بنیاد ، فیض خان ٹرسٹی ٹرسٹ کا بیان
حیدرآباد۔14جولائی۔ریاست میں حکومت کی جانب سے سرکاری اور اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لئے سخت اقدامات اور سرکاری اراضیات کو رجسٹریشن سے روکنے کے لئے انہیں آن لائن سرکاری قرار دئیے جانے کے بعد لینڈ گرابرس کی نظریں اب نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر کی جائیدادوں پر پڑنے لگی ہیں۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد کے علاوہ نواحی و مضافاتی علاقوں میں لینڈ گرابرس کی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے سرکاری اراضیات کی نشاندہی اور ان کے تحفظ کے علاوہ اوقافی اراضیات کی نشاندہی اور ان کے تحفظ کے اقدامات شروع کرچکی ہے اور اراضیات پر قبضہ کی کوشش کرنے والوں پر پی ڈی ایکٹ جیسے سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجا جا رہاہے لیکن گذشتہ چند یوم سے جو سرگرمیاں دیکھی جا رہی ہیں انہیں دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے سرکاری و اوقافی جائیدادوںکے تحفظ کے سلسلہ میں اقدامات کو دیکھتے ہوئے لینڈ گرابرس کی نظریں ان اراضیات پر مرکوز ہونے لگی ہیں جو کہ ٹرسٹ کے تحت ہیں۔ 11جولائی سے شہر حیدرآباد میں مکرم جاہ بہادر کی جائیدادیں موضوع بحث بنی ہوئی ہیں اور ان جائیدادوں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جانے لگی ہے اور مکرم جاہ ٹرسٹ فار ایجوکیشن اینڈلرننگ کی جائیداد کے معاہدہ کے دعوے بھی کئے جانے لگے ہیں جو کہ قطعی طور پر بے بنیاد ہیں۔ جناب فیض خان ٹرسٹی مکرم جاہ ٹرسٹ فار ایجوکیشن اینڈ لرننگ نے بتایا کہ ٹرسٹ کے تحت موجود جائیدادوں کی قطعی طور پر کوئی خرید و فروخت ممکن نہیں ہے اور جو کوئی ٹرسٹ کی جائیداد کی فروخت کے دعوے کررہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں کیونکہ ٹرسٹ کے تحت موجود جائیدادیں پرنس والاشان مکرم جاہ بہادر کی جانب سے تعلیمی مقاصد کے لئے رکھی گئی ہیں جنہیں کوئی فروخت نہیں کرسکتا اور اس سلسلہ میں ٹرسٹ کی جانب سے واضح کیا جاچکا ہے۔ جناب فیض خان نے کہا کہ اگر اس طرح کی کوئی غیر قانونی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں تو ایسی صورت میں ٹرسٹ کی جانب سے سخت قانونی کاروائی کی جائے گی۔ پرانے شہر کے علاقہ شاہ علی بنڈہ میں واقع معظم جاہی اسکول ‘ مدرسہ فوقانیہ نسوان کی جائیداد کے سلسلہ میں شائع دستاویزات کی گمشدگی کے اعلان پر ٹرسٹ سیکریٹری نے سخت الفاظ میں جوابی نوٹس جاری کرتے ہوئے اس سلسلہ میں واضح کردیا ہے کہ ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا ۔دستاویزات کی گمشدگی کا اعلان کرنے والے نے شاہ علی بنڈہ میں واقع اس اسکول کی 7985 مربع گز اراضی کے عظمت جاہ بہادر سے معاہدہ کا دعویٰ کیا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ شہر کے ایک معروف جوہری کی جانب سے نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر کے جی پی اے ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے اعلان کیا گیا ہے کہ وہ مکرم جاہ بہادر کی تمام جائیدادوں کے رجسٹرڈ جی پی اے ہیں اور انہیں جائیدادوں کے تحفظ ‘ فروخت کے علاوہ لیز پر دینے کا اختیار حاصل ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی شہزادہ والا شان نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر کی جانب سے ان کے قانونی مشیر نے جوابی اعلان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل نواب میر برکت علی خان مکرم جاہ بہادر نے کسی کو کوئی اختیارات حوالہ نہیں کئے ہیں جبکہ سوکیش گپتا نامی جوہری نے اس جوابی اعلان کے جواب میں مکرم جاہ بہادر کے ساتھ ہونے والے لین دین اور معاہدہ کی کچھ تفصیلات جاری کی ہیں۔سی بی آئی نے سوکیش گپتا کے خلاف FEMAکے تحت ایک مقدمہ درج کیا تھا جس میں نامپلی فوجداری عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ان پر ان کی کمپنی پر 222کروڑ کا جرمانہ عائد کیا تھا ۔ جاریہ سال کے اوائل میں سنائے گئے اس فیصلہ سے قبل یہ اطلاع بھی منظر عام پر آئی تھی کہ سوکیش گپتا نے نواب میر عثمان علی خان کی رہائش گاہ کنگ کوٹھی کو بھی فرضی دستاویزات کی بنیاد پر فروخت کردیا ہے اور کنگ کوٹھی کی فروخت کا معاہدہ ممبئی کی کمپنی نیہاریکار انفراسٹرکچر کمپنی اور کشمیر سے تعلق رکھنے والی کمپنی IRIS ہاسپیٹالیٹی سے کیا گیا تھا اور اس سلسلہ میں نیہاریکا انفراسٹرکچر کمپنی نے ممبئی میں ایک مقدمہ بھی درج کروایا جس میں شکایت کی گئی تھی کہ کنگ کوٹھی کی معاملت کیلئے کمپنی نے مذکورہ فرد کو 48 کروڑ روپئے حوالہ کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق شہر حیدرآباد کے حدود میں موجود سابق فرمانرواں ریاست دکن حیدرآباد کی جائیدادیں مکرم جاہ بہادر کی ملکیت ہیں جو کہ انہیں نواب میر عثمان علی خان کی زندگی میں ہی حوالہ کی جاچکی تھیں اور پڑوسی ریاستوں اور سابق ریاست دکن کے حدود میں موجود موروثی جائیدادوں کا جو تذکرہ کیا جا رہاہے ان جائیدادوں پر بھی نواب میر برکت علی خان نے کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی ان کی فروخت و نگرانی کے لئے کسی کو اپنا جی پی اے بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ مکرم جاہ بہادر کے معاہدہ کے دعوؤں کو ان کے وکلاء کی جانب سے بے بنیاد اور غیر درست قرار دیتے ہوئے فوری ردعمل ظاہر کیا جانے لگا ہے۔