نبکہ کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر دنیابھر میں لوگ جس میں نوجوان او ربوڑھے بھی شامل ہیں اپنے سروں اور گلوں میں کیفیایہ (فلسطینی اسکارف) لپیٹے ہوئے تھے‘
ہرسال 15مئی کو فلسطین اسرائیل کے1948میں غاصبانہ قبضہ کے دوران 800,000کے قریب بے گھر ہونے والوں کی یاد ’نکبہ“ مناتا ہے۔اقوام متحدہ (یواین)نے پہلی مرتبہ پیر کو اس المناک واقعے کی 75ویں یادگار منائی تاکہ ”فلسطینی عوام کے ساتھ تاریخی ناانصافی کی یاد دہانی کے طور پر کام کیاجاسکے“ اور مہاجرین کے جاری بحران کو سامنے لایاجائے۔
فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان پانچ دنوں تک جاری رہنے والی کشیدگی (9-13مئی) کے بعد محصور غزہ پٹی پر معلق کشیدگی کے ماحول میں فلسطینیوں نے اتوار اور پیر کے روز نبکہ کی 75ویں یاد منائی۔
تارکین وطن کے کیمپوں کے ساتھ ساتھ یروشلم‘ مغربی کنارے اور غزہ پٹی میں فلسطینی بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالتے ہیں‘ جس میں ان کے اباؤ اجداد کے چھوڑے گئے شہروں اور دیہاتوں کے ناموں پر مشتمل پرچم‘ فلسطینی جھنڈے‘ سیاہ جھنڈے اور دیگر جھنڈے ہاتھوں میں تھامے ہوئے چلتے ہیں۔
اس کے علاوہ ”واپسی کی کنجی“بھی ساتھ رکھی جاتی ہے۔
مغربی کنارہ کے رملا شہر میں ایک مارچ منعقد کیاگیا۔ایک سائرن75سکنڈس کے لئے بجایاگیا‘ جس نکبہ کے 75سال گذر جانے کی طرف اشارہ تھا۔
لندن‘ وینا‘ ائرش‘ ڈبلن‘ مانچسٹر‘ نیو یارک‘ فراس او رکینڈا کے علاوہ دیگر مقاما ت پر بڑے پیمانے کے مظاہرے پیش کئے گئے جسکے دوران فلسطینی پرچم اور نعرے لگائے گئے‘ اورفلسطینی علاقوں کی پاسداری پر زوردیاگیا
نبکہ کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر دنیابھر میں لوگ جس میں نوجوان او ربوڑھے بھی شامل ہیں اپنے سروں اور گلوں میں کیفیایہ (فلسطینی اسکارف) لپیٹے ہوئے تھے۔
سمندر سے ندی تک فلسطین کی آزادی کے نعرے لگائے گئے۔
پہلی مرتبہ اقوام متحدہ نے ایک سرکاری تقریب اس موقع پر اپنے ہیڈ کوارٹرس پر منانے کا فیصلہ کیاہے‘ اور یہ تقریب نیویارک میں ہوئے جس میں فلسطینیصدر محمود عباس نے ایک تقریر کی اور نبکہ کا فلسطینی ورژن پیش کیا
لندن
ڈبلن
ملبورن
برنگٹن
کیپ ٹاؤن
کینڈا
بروکلن
اسرائیل اس روز یوم آزادی مناتا ہے
کئی دہائیوں تک فلسطینیوں نے اپنے مادر وطن غیرسرکاری انداز میں کھونے کی یادمنائی ہے مگر 1998میں سابق صدر فلسطینی اتھاریٹی یاسر عرفات نے 15مئی کو قومی دن کے طور پر نبکہ کی پچاس ویں برسی کے موقع پر اعلان کردیاتھا۔
فلسطینیوں او ران کے رہنماؤں کی بڑی مانگ واپس کا حق تھا۔ وہ اپنے مطالبات کی بنیاد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کو بناتے ہیں‘جسے1948میں منظور کیاگیاتھا۔
اس قرارداد میں کہاگیاہے کہ ”پناہ گزین جواپنے گھروں کو واپس جانا چاہتے ہیں اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہنا چاہتے ہیں‘ انہیں جلد از جلد قابل عمل تاریخ میں ایسا کرنے کی اجازت دی جاتی ہے“۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ انہیں واپس جانے کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ اس سے 8.5ملین کا ملک مغلوب ہوجائے گا او ریہودی ریاست کے طور پر اس کا وجودختم ہوجائے گا۔