نیا وائرس، خوف نہیں احتیاط ضروری

   

مجھکو رہنے دے مرے حال پہ حیران نہ ہو
بس احتیاط ہے برتنی اے دوست پریشان نہ ہو
دنیا بھر میں بے تحاشہ تباہی مچانے والے کورونا وائرس کے ٹھیک 5 سال بعد ایک نیا وائرس HMPV پھیلنے کے اندیشے لاحق ہوگئے ہیں۔ کورونا وائرس کا آغاز بھی چین سے ہوا تھا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ وائرس ساری دنیا میں پھیل گیا اور پھر دنیا نے وہ کچھ تباہی دیکھی جس کی مثال ملنی مشکل تھی۔ کئی شہر اور بستیاں اجڑ کر رہ گئیں اور قبرستان آباد ہوگئے۔ ساری دنیا میں خوف کا ماحول پیدا ہوگیا تھا اور انسان۔ انسان سے دور ہوگیا تھا۔ اپنے اپنوں سے فاصلے بنانے پر مجبور کردیئے گئے تھے اور کچھ ایسے واقعات بھی پیش آئے جن سے انسانیت شرمسار ہوگئی تھی۔ ساری دنیا تھم سی گئی تھی۔ آج پھر دنیا میں ایک نیا وائرس پنپنے کی اطلاعات پھیل رہی ہیں اور اس وائرس کا آغاز بھی چین سے ہورہا ہے۔ حالانکہ یہ ابھی صرف ابتدائی مراحل میں ہے اور اس کے ہلاکت خیز ہونے کی بھی اطلاعات نہیں ہیں لیکن عوام کورونا کے تجربہ کو سامنے رکھتے ہوئے خوفزدہ ہونے لگے ہیں۔ ہندوستان میں بھی اب تک 5 افراد کے اس وائرس سے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حکومت نے عوام سے خوفزدہ نہ ہونے اور صرف احتیاط سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔ ملک کی کچھ ریاستوں میں ٹسٹنگ کا بھی آغاز کردیا گیا ہے۔ تمام تر احتیاطی اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔ اس کے باوجود عوام میں اندیشے پیدا ہونے لگے ہیں۔ ایک دوسرے کے تعلق سے فکر لاحق ہونے لگی ہے اور اپنی تشویش کا عوام ایک دوسرے سے اظہار بھی کرنے لگے ہیں۔ ایک دوسرے کو احتیاط برتنے کا مشورہ بھی دیا جارہا ہے۔ موجودہ صورتحال میں عوام کے لیے یہی ضروری ہے کہ احتیاط برتی جائے۔ چوکسی اختیار کی جائے اور خوف کا شکار نہ ہوں۔ خوف کا شکار ہونے سے حالات بہتر ہونے کے بجائے مزید بگڑ سکتے ہیں۔ ایسا ہونا عوام کے لیے ہی مشکلات کا باعث ہوگا اور اس بات کو ذہن نشین رکھنے کی ضرورت ہے۔ احتیاط سے کام لیتے ہوئے خود کو اور اپنے اطراف کے ماحول کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ مثبت سوچ کے ساتھ چوکسی برتنا ضروری ہوگیا ہے اور اپنے اہل و عیال اور آس پاس کے عوام کو بھی مثبت سوچ کے ساتھ رہنے کی تلقین کرنا بھی ضروری ہے۔
کورونا وائرس کے دور میں جو حالات پیش آئے تھے ان کو پیش نظر رکھنا ضروری ہے۔ دنیا نے کورونا وائرس کے دوران جو تباہی دیکھی تھی اس کی مثال ملنی مشکل ہے۔ جتنی اموات ہوئی تھیں ان کی حقیقی تعداد کا دنیا آج تک پتہ نہیں چلا پائی۔ اس صورتحال کو ذہن میں رکھتے ہوئے خوفزدہ ہونے سے گریز کریں۔ منفی سوچوں کو ذہن و دل پر غلبہ پانے کا موقع فراہم نہ کریں اور اپنے آس پاس کے ماحول کو بھی منفی خیالوں سے دور رکھنے کی کوشش کی جائے۔ حکومتوں اور متعلقہ حکام کی جانب سے جس طرح کی احتیاط اور چوکسی کا مشورہ دیا جارہا ہے اس کا خیال رکھیں۔ ان ہدایات پر عمل کیا جائے۔ دوسروں کو بھی ان ہدایات پر عمل کرنے کی تلقین کریں۔ صفائی کا بطور خاص خیال رکھا جائے۔ سب سے پہلے خود عمل کریں، اپنے افراد خاندان اور دوست احباب کو اس پر عمل کی تلقین کریں اور سماج کے تئیں اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے شعور بیدار کرنے میں بھی کسی طرح کی کسر باقی نہ رکھیں۔ یہ بات یاد رکھیں کہ دنیا ایک بار پھر کورونا جیسی تباہی کی متحمل نہیں ہوسکتی اور نہ ہم کسی طرح کی بد احتیاطی کے مرتکب ہوسکتے ہیں۔
جہاں عوام کو احتیاط برتنے اور چوکسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے وہیں ہر حکومتوں پر بھی اس صورتحال پر قابو پانے کے اقدامات کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ حفظان صحت کے اقدامات میں کسی طرح کی کوتاہی نہیں برتی جانی چاہئے اور نہ ہی عوام کو سہولیات کی فراہمی میں کوئی کمی رکھنی چاہئے۔ حسب ضرورت شعور بیداری کے اقدامات کئے جانے چاہئیں اور علاج و معالجہ کے لیے بھی تمام درکار اور ضروری تیاریاں قبل از وقت کی جانی چاہئے۔ تمام ضروری احتیاط برتی جائے تو حالات کو قابو سے باہر ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔ وقت رہتے ان تمام تیاریوں کی تکمیل پر خصوصی توجہ دینے اور اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور ان کو بہرصورت مکمل کیا جانا چاہئے۔