: نیوزی لینڈ سانحہ کا ایک سال :
کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں ایک جنونی نے 51 مسلمانوں کو شہید کردیا تھا
جمعہ کو شہیدوں کی یاد میں دعائیہ اجتماع سے وزیراعظم جسنڈا آرڈن کا خطاب
اتوار کو بھی دعائیہ اجتماع منعقد ہوگا، نفرت سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوتا
کرائسٹ چرچ ۔ 13 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسنڈا آرڈن نے جمعہ کے روز ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ جب سے یہاں کی دو مساجد میں ایک جنونی بندوق بردار نے 51 مسلمانوں کو شہید کیا تھا اس واقعہ کے بعد نیوزی لینڈ کے شہریوں کی یہاں آباد مسلمانوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ یاد رہیکہ گذشتہ سال 15 مارچ کو یہ اندوہناک واقعہ پیش آیا تھا اور اس کے ایک سال بعد کرائسٹ چرچ میں وزیراعظم نے اس دلدوز سانحہ کو یاد کرتے ہوئے اسے نیوزی لینڈ کے تاریک ترین دن سے تعبیر کیا۔ جمعہ کو دونوں مساجد کے ارکان کے ساتھ منعقدہ ایک دعائیہ اجتماع میں جسنڈا آرڈن نے بھی شرکت کی جبکہ اتوار کے روز قومی سطح پر بھی ایک دعائیہ اجتماع منعقد کیا جائے گا۔ اس موقع پر النور مسجد میں دہشت گرد حملہ میں بچ جانے والے فریداحمد نے خطاب کیا۔ مسٹر احمد کی اہلیہ حسنیٰ بندوق برادر کی گولی سے شہید ہوگئی تھیں۔ مسٹر احمد نے کہاکہ نفرت کرنے سے نفرت کرنے والے کو کچھ حاصل نہیں ہوتا بلکہ یہ کہنا بہتر ہوگا کہ نفرت سے کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اگر کسی کو اپنے کسی ساتھی سے کوئی اختلاف ہے تو اس سے بات چیت کی جاسکتی ہے۔ ایک دوسرے سے سوالات پوچھے جاسکتے ہیں تاکہ اختلافات کو ختم کیا جاسکے۔ یہ کہنا بھی ضروری ہیکہ کسی بھی مذہب کے لوگوں کو کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں سے ڈرنے یا خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ دوسری طرف جسنڈا آرڈن نے کہا کہ نیوزی لینڈ شہریوں کی ایسی کثیر تعداد ہے جنہوں نے ان سے (آرڈن) کہا کہ انہوں نے مساجد پر حملے کے بعد پہلی بار کسی مسجد کا دورہ کیا اور ایک دوسرے کے مذہبی عقائد پر کھل کر بات چیت کی۔ آرڈن نے کہا کہ اس سانحہ کے ایک سال گزر جانے کے بعد نیوزی لینڈ کے شہریوں میں زبردست تبدیلی دیکھی جارہی ہے اور اب یہ ہم سب کا فرض ہیکہ مستقبل میں اگر کسی کو مذہبی یا نسلی طور پر ہراساں کرنے یا اس کے ساتھ امتیازی سلوک کئے جانے کا کوئی واقعہ پیش آئے تو ہر شہری کو اسے روکنے کی پوری پوری کوشش کرنی چاہئے۔ دوسری طرف بعض حلقوں سے یہ سوالات بھی کئے جارہے ہیں کہ دعائیہ اجتماع کا انعقاد اتوار کو کیوں کیا جارہا ہے؟ اتوار عام تعطیل کا دن ہے اور ایسے میں ہزاروں افراد کی شرکت کے امکانات ہیں جبکہ آکلینڈ میں کچھ روز قبل ہی ایک فیسٹیول کے انعقاد کو کوروناوائرس کے تیزی سے پھیلنے کی وجہ سے منسوخ کیا جاچکا ہے۔ جسنڈا آرڈن نے کہا کہ نیوزی لینڈ کووڈ۔ 19 کے اب تک پانچ مصدقہ کیسیز سامنے آئے ہیں تاہم انہوں نے یقینی لہجہ میں وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے اندیشوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس کے وبائی شکل اختیار کرنے کے امکانات نہیں ہیں۔