اپنے وکیل کے ذریعہ چار خاتون درخواست گذاروں نے گذراش کی تھی کہ سرپورٹ رپورٹ کو کھولا جائے اور اس کی کاپی انہیں دی جائے۔
وارناسی۔آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا(اے ایس ائی) نے ایک درخواست وارناسی ضلع عدالت میں داخل کرتے ہوئے جج سے استدلال کیا تھا کہ اس کے گیان واپی مسجد سروے رپورٹ کے اختتام کو مزید چارہفتوں تک ملتوی کریں۔
اس درخواست کے جواب میں عدالت نے اس معاملے پر اپنے آرڈر کو محفوظ کردیا اور اس پر فیصلہ جمعرات کے روز کیاجاسکتا ہے کہ آیا حقیقی شرنگر گوری مقدمہ میں ملوث فریقین کومذکورہ رپورٹ فراہم کی جائے یا نہیں جو(راکھی سنگھ اور دیگر بمقابلہ اترپردیش ریاست اور دیگر) کے درمیان میں ہے۔
اپنے وکیل کے ذریعہ چار خاتون درخواست گذاروں نے گذراش کی تھی کہ سرپورٹ رپورٹ کو کھولا جائے اور اس کی کاپی انہیں دی جائے۔
اے ایس ائی نے اپنی درخواست میں کہاکہ 19ڈسمبر2023کے روز دئے گئے الہ آبا دہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل میں‘ ایک مختلف لیکن متعلقہ کیس(سومیا مبھو لارڈ وینکٹیشوار کی قدیم مورتی بمقابلہ انجمن انتظامیہ مسجد)میں‘ اسے سروے رپورٹ کو فاسٹ ٹریک کورٹ کے سیول جج(سینئرڈیویژن)کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔
سرکاری وکیل امیت سریواستو نے کہاکہ ”ہم نے اے ایس ائی کی جانب سے پیش کی گئی مہر بند سروے رپورٹ کو کھولنے اور اس کے انکشاف سے متعلق کاروائی کو چار ہفتوں تک ملتوی کرنے /ملتوی کرنے کی درخواست کی وجوہات فراہم کیں“۔
اے ایس ائی کی درخواست میں پبلک ڈومین میں ممکنہ افواہوں اورغلط بیانیو ں کے بارے میں خدشات کی نشاندہی کی گئی ہے اگر ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل سے قبل رپورٹ کو سیل نہیں کیاجاتا اور اس کا انکشاف کیاجاتا ہے۔
سریواستوں نے کہاکہ اے ایس ائی ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے سروے رپورٹ کی ایک نقل پیش کرنے پر پوری مستعدی سے کام کررہا ہے‘ او رہموار عمل کے لئے موجودہ عدالت کے سامنے رپورٹ کو اس وقت سیل کیاجانا چاہئے۔
انہو ں نے ابتدائی اے ایس ائی سروے میں نظر انداز کیے گئے علاقوں میں اضافی سروے کے کام کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
گیان واپی مسجد جہاں پر موجود ہے وہ جائیداد تین پلاٹ1930‘1931‘اور 1932پر مشتمل ہے۔ ابتک اے ایس ائی نے 1930پلاٹ کا علاقے کور کیاہے۔ ہندوفریقن کی جانب سے 1931اور 1932پلاٹس کے علاوہ وضو خانہ مسجد کے مرکزی گنبد کے نیچے کے علاقے کے بھی سروے کی مانگ کی جارہی ہے۔