ورنگل کا نام تبدیل کیا جانا،وزیراعلیٰ کی نیت میں خطرہ

   

سیکولر حلقوں میں فیصلہ کی مخالفت ،ٹی آر ایس بنیاد کی طرف رواں دواں

یلاریڈی : ریاستی وزیر اعلیٰ مسٹر چندرا شیکھر راؤ ضلع ورنگل کا نام تبدیل کرکے سابق وزیراعظم پی وی نرسمہا راؤ کے نام سے موسوم کرنے کے فیصلہ پر ریاستی سیکولر حلقوں میں ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ وزیراعلیٰ کے اس فیصلہ سے ان کی نیت میں خطرہ کا احساس ہوتا ہے کیونکہ موجودہ فکر انگیز حالات میں سابق وزیراعظم کی صدسالہ یوم پیدائش پر خاص رقم خرچ کرنا صرف جماعت حماقت ہی کہلائے گی ۔ ریاستی عوام جس کسمپرسی کے حالات سے گذر رہے ہیں ایسے میں کروڑوں روپیہ صرف پیدائش کی صد سالہ تقاریب پر مختص کرنا کچھ ٹھیک نہیں ، تلنگانہ کا علاقہ ورنگل جو اپنی آغوش تاریخی اور ثقافتی اہمیت رکھتا ہے جس کی آٹھ سو سالہ شاندار تاریخ بھی ہے یہ کاکتیہ خاندان کا صدر مقام رہا ۔ 1195 تا 1325ء تک کاکتیہ خاندان کی حکمرانی رہی جس کے بعد خلیجی ، تغلق خاندان ، بیدر کی بہمنی حکومت کے بعد گولکنڈہ کی قطب شاہی سلطنت کا حصہ رہا ۔ پھر 1687 ء میں عالمگیر اورنگ زیبؒ نے قبضہ کرلیا ۔ 1724ء میں حیدرآباد کے نظام نے اپنی سلطنت قائم کی تو ورنگل دوسرا بڑا شہر رہا ۔ حضور نظام نے اس شہر کو ترقی دینے میں کوئی کثر باقی نہ رکھی اسے ریل ، سڑکوں اور فضائی راستوں سے مربوط کیا ۔ نواب میر عثمان علی خان بہادر نے 1930ء میں یہاں ایئرپورٹ قائم کیا تھا جو 8751 ایکڑ اراضی پر پھیلا ہو اسے ملک کا سب سے بڑا ایئرپورٹ ہونے کا بھی اعزاز حاصل تھا لیکن 1981ء میں اس کی حیثیت ختم کرتے ہوئے NCC سنٹر میں تبدیل کردیا گیا ۔ اس کے ساتھ ہند اور چین کی 1962ء میں کشیدگی کے موقع پر اس ایئرپورٹ کو سرکاری طیاروں کیلئے استعمال کیا گیا تھا ۔ اس طرح کی سنہری تاریخ رکھنے والے شہر ورنگل کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کسی نظر سے درست نہیں ۔ مسٹر وزیراعلیٰ کے اس خام فیصلہ پر سیکولر ذہنوں میں تشویش پیدا ہوگئی ہے ۔ تلنگانہ کی تاریخی و ثقافتی حیثیت ختم کرنے کی جرات صرف اور صرف سیاسی حماقت کا احساس دلاتا ہے جو ہمارے وزیراعلیٰ کا شیوہ رہا ہے لیکن حماقت اور حکمرانی دونوں ایک ساتھ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے ۔ سیکولر ذہن والے کئی داشنور افراد ورنگل کے نام کی تبدیلی سے شدید ناراض بھی ہونے کا اظہار کررہے ہیں جو حکومت کی صحت کیلئے کچھ ٹھیک نہیں ! ۔