کیا کیا ترے خیال میں تھیں بے خیالیاں
ہم کو ترے خیال سے فرصت نہ ہوسکی
وزیر اعظم نریندر مودی ایسا لگتا ہے کہ ایک بار پھر انتخابی موڈ میں آگئے ہیں۔ گذشتہ کچھ دنوں سے وہ انتخابی موڈ میں نظر نہیں آ رہے تھے ۔ پہلے تو پاکستان کے ساتھ کشیدگی ہوئی ۔ آٖپریشن سندور کیا گیا ۔ پھر احمد آباد میں طیارہ حاداثہ رونماء ہوا ۔ وزیر اعظم بیرونی دورہ پر تین ممالک کیلئے روانہ ہوگئے تھے ۔ اب جبکہ وہ تین ممالک کے دورہ سے واپس آگئے ہیں تو انہیں بہار اسمبلی انتخابات کی فکر لاحق ہوگئی ہے ۔ وزیر اعظم نے حسب روایت انتخابات سے عین قبل ریاست میں ہزاروں کروڑ روپئے کے ترقیاتی پراجیکٹس کا افتتاح انجام دیا ۔ وزیر اعظم نے یہ دعوی کیا کہ ملک کی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ ریاست بہار ترقی کرے ۔ انہوں نے ریاست کے عوام سے اس سے پہلے بھی کئی وعدے کئے تھے ۔ بہار کیلئے 80 ہزار کروڑ روپئے کے پیاکیج کا اعلان کیا تھا ۔ یہ اعلانات بھی گذشتہ میں انتخابات سے پہلے ہی کئے گئے تھے ۔ ویسے بھی مرکزی حکومت کی روایت بن گئی ہے کہ ملک کی جس کسی ریاست میں انتخابات کا وقت قریب آئے اس کیلئے خصوصی پراجیکٹس اور پروگرامس کا اعلان کیا جاتا ہے ۔ اس کیلئے نت نئے وعدے کئے جاتے ہیں۔ انتخابات کا وقت گذر جاتا ہے تو پھر ان وعدوں کو یکسر فراموش کردیا جاتا ہے ۔ اسی وجہ سے اپوزیشن جماعتیں بی جے پی کو جملہ پارٹی بھی قرار دیتی ہیں۔ بی جے پی انتخابات سے قبل بلند بانگ دعوے کرنے اور بڑے وعدے کرنے میں شہرت رکھتی ہے اور پھر بعد میں ان وعدوں کو جملہ کہتے ہوئے بری الذمہ ہونے کی کوشش کرتی ہے ۔ اب جبکہ بہار میں اسمبلی انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے تو وزیر اعظم نے بہار کیلئے پراجیکٹس کا اعلان کیا ہے ۔ بہار کی ترقی کی بات کی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گذشتہ 20 برسوں سے ریاست میں نتیش کمار چیف منسٹر ہیں۔ ان 20 برسوں میں زیادہ تر وقت بی جے پی حکومت میں شریک رہی ہے اور حصہ دار رہی ہے ۔ اس کے باوجود بہار کی حالت میں کوئی بہتری یا تبدیلی نہیں آئی ہے اور نہ ہی عوام کے معیار زندگی میں کوئی تبدیلی آئی ہے ۔ اب بھی بہار کے لوگ ملک کی دوسری ریاستوں میں جا کر روزگار حاصل کرنے پر مجبور ہی ہیں۔
گذشتہ 20 برسوں سے نتیش کمار کے اقتدار میں بہار کے عوام کیلئے جو بہتری آنی چاہئے تھی وہ نہیں آئی ہے اور نہ ہی بہار کی معاشی حالت میں کوئی سدھار پیدا ہوا ہے ۔ بہار میں اب بھی غربت انتہائی سطح تک موجود ہے ۔ بہار کے نوجوانوں کو روزگار کے حصول کیلئے ملک کی دوسری ریاستوں تک کا سفر کرنا پڑتا ہے ۔ بہار میں تعلیمی شعبہ بھی انتہائی ابتری کا شکار ہے ۔ اسکولس میں بنیادی سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں۔ اسکولس میں اساتذہ کی حالت بھی انتہائی ناگفتہ بہ ہے ۔ بچوں کی صحت کے معاملے میں بھی بہار دوسری ریاستوں سے پیچھے ہے ۔ کسی بڑے پراجیکٹ کا بہار میں آغاز نہیں ہوسکا ہے اور جو پراجیکٹس شروع کئے گئے تھے ان کی تکمیل ابھی تک نہیں ہونے پائی ہے ۔ دوسری ریاستوں کے مقابلہ میں بہار ترقی کے معاملے میں پچھڑا ہوا ہی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی ہوں یا پھر چیف منسٹر نتیش کمار ہوں انہیں سب سے پہلے بہار کے عوام کو 20 سال کی کارکردگی کا جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ یہ بتانا چاہئے کہ انہوں نے اب تک کون سے کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں۔ یہ وضاحت کرنے کی ضرورت ہے کہ اب تک بہار کی حالت کو تبدیل کرنے میں کامیابی کیوں نہیں ملی ہے ۔ آئندہ کے منصوبوں کے ذریعہ عوام کو ہتھیلی میں جنت دکھانے کی بجائے دو دوہوں کی کارکردگی کا رپورٹ کارڈ پیش کرنا چاہئے کیونکہ کسی بھی ریاست کی حالت کو بہتر بنانے میں دو دہوں کی مہلت کچھ کم نہیں ہوتی ۔ اس مہلت کا حساب بہار کے عوام کو دینا چاہئے ۔
بہار میں اب بھی چیف منسٹر نتیش کمار ہوں یا بی جے پی قائدین ہوں لالو پرساد یادو کے 15 سال کے اقتدار کی ناکامیوں کو ہی گنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ تاہم 20 برس سے نتیش کمار نے کیا کچھ کام کیا ہے اور کیا ترقیاتی پروگرامس شروع کئے گئے ہیں اور کتنے پروگرامس مکمل کئے گئے ہیں ان کا کوئی جواب نہیں دیا جا رہا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر نتیش کمار کی ذمہ داری ہے کہ ہ دو دہوں کی کارکردگی کا جواب دیں کیونکہ مرکز میں بھی نریندر مودی کے 11 سال پورے ہوچکے ہیں۔ اپنی کارکردگی کا حساب پیش کرنے کے بعد ہی دونوں قائدین کو بہار کے عوام سے ووٹ مانگنا چاہئے ۔