شاہنواز قاسم اضافی ذمہ داری قبول کرنے تیار نہیں، حکومت کے لیے نئی الجھن
حیدرآباد ۔ 31 ۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ میں جاری بحران اس وقت مزید گہرا ہوگیا جب ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شاہنواز قاسم آئی پی ایس نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی حیثیت سے زائد ذمہ داری کو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ حکومت کی جانب سے اگرچہ زائد ذمہ داری کے احکامات 28 ڈسمبر کو جاری کئے گئے لیکن انہوں نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ بتایا جاتا ہے کہ وہ اپنی پہلے ہی سے زائد ذمہ داریوں کے سبب وقف بورڈ کے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ کو قبول کرنے تیار نہیں ہیں۔ وہ 4 جنوری تک رخصت حاصل کرچکے ہیں لہذا حکومت کے پاس وقف بورڈ کے لئے کسی اور عہدیدار کے تقرر کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔ واضح رہے کہ عبدالحمید نے 16 ڈسمبر کو 4 ماہ طویل رخصت حاصل کرلی جو 15 اپریل تک جاری رہے گی۔ حکومت نے 16 ڈسمبر سے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے عہدہ کیلئے کئی عہدیداروں کے ناموں پر غور کیا لیکن کوئی بھی اقلیتی عہدیدار وقف بورڈ میں فرائض انجام دینے کے لئے تیار نہیں ہوئے۔ آخر کار 12 دنوں تک وقف بورڈ میں سی ای او کا عہدہ خالی رہا اور حکومت نے 28 ڈسمبر کو شاہنواز قاسم کے نام کے احکامات جاری کردیئے اور انہیں 16 ڈسمبر سے انچارج سی ای او قرار دیا گیا ۔ جی او کی اجرائی کے باوجود ڈائرکٹر اقلیتی بہبود، وقف بورڈ میںفرائض انجام دینے کے لئے تیار نہیں ہیں اور انہوں نے اعلیٰ عہدیداروں کو اس کی اطلاع دے دی ہے ۔ اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کی الجھن میں اضافہ ہوچکا ہے کیونکہ حکومت میں موجود کوئی بھی مسلم عہدیدار وقف بورڈ کا عہدہ قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ سکریٹری اقامتی اسکول سوسائٹی بی شفیع اللہ پہلے ہی انکار کرچکے ہیں۔ اقلیتی بہبود میں ایک طرف عہدیداروں کی کمی ہے جس کے سبب صرف 3 عہدیداروں کے ذریعہ اقلیتی بہبود کے 5 ادارے چلائے جارہے ہیں ۔ ان میں اقلیتی فینانس کارپوریشن پر غیر اقلیتی عہدیدار کو اضافی ذمہ داری دی گئی ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود میں عہدیداروں کی کمی کا اثر اداروں کی کارکر دگی پر پڑا ہے اور اسکیمات تقر یباً ٹھپ ہوچکی ہیں ۔ عبدالحمید کے طویل رخصت پر جانے کے بعد سے 16 ڈسمبر سے وقف بورڈ کی کارکردگی ٹھپ ہوچکی ہے اور روز مرہ کے کاموں کی عدم تکمیل کے نتیجہ میں عوام کو سخت دشواریوں کا سامنا ہے ۔ وقف بورڈ نے سی ای او کو چیک پاور حاصل ہے اور ان کی دستخط کے بغیر ملازمین کی تنخواہیں بھی جاری نہیں کی جاسکتی اور نہ کسی ادارے کو امداد جاری ہوسکتی ہے ۔ ان حالات میں وقف بورڈ کے صدرنشین محمد سلیم نے وزیر اقلیتی بہبود کے ایشور ، پرنسپل سکریٹری اقلیتی بہبود اجئے مشرا اور چیف منسٹر کے دفتر سے نمائندگی کی تاکہ کسی عہدیدار کا فوری تقرر کرتے ہوئے بورڈ کو بحران سے نکالا جاسکے ۔