ووٹ چوری ‘ نئے انکشافات ممکن

   

کچھ ظلم و ستم سہنے کی عادت بھی ہے ہم کو
کچھ یہ ہے کہ دربار میں سنوائی بھی کم ہے
جس طرح کی توقعات کی جا رہی تھیں کہ ووٹ چوری کے معاملے میں مزید انکشافات ہوسکتے ہیں اسی کے مطابق قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے یہ اعلان کردیا ہے کہ ووٹ چوری کے مسئلہ پر مزید انکشافات ہونگے ۔ راہول گاندھی نے جس وقت کرناٹک کے ایک اسمبلی حلقہ میں ووٹ چوری کی تفصیلات ملک کے سامنے پیش کی تھیں اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ وہ ایک طرح کا نیوکلئیر دھماکہ کر رہے ہیں۔ راہول گاندھی نے آج بہار میں اپنی ووٹر ادھیکار یاترا کے اختتام پر اعلان کیا کہ وہ اب وہ ووٹ چوری کے معاملے پر ہائیڈروجن بم دھماکہ کریں گے ۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ راہول گاندھی اب کوئی بڑا انکشاف کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ویسے بھی ملک بھر میں یہ توقع کی ہی جا رہی تھی کہ راہول گاندھی ملک کی مختلف نشستوں کے تعلق سے ووٹ چوری کے انکشافات کرسکتے ہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ راہول گاندھی کی جانب سے اس معاملے میں پورا ریسرچ کیا جا رہا ہے اور پھر وہ مناسب موقع پر انکشافات کرتے جائیں گے ۔ اب راہول گاندھی نے بہار میں اپنی یاترا مکمل کرنے کے بعد مزید انکشافات کا اعلان کردیا ہے ۔ جس طرح سے ایک اسمبلی حلقہ کے تعلق سے راہول گاندھی نے کئی ثبوت و شواہد پیش کئے تھے اس کے نتیجہ میں ملک بھر میں یہ مسئلہ عوام کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا ۔ سارے ملک کے عوام یہ تسلیم کرنے لگے ہیں کہ بی جے پی اور الیکشن کمیشن میں ساز باز ہے اور پھر پچھلے دروازے سے بی جے پی اقتدار حاصل کر رہی ہے اور انتخابات میں کامیابی حاصل کی جا رہی ہے ۔ بہار میں ووٹر ادھیکار یاترا نکالتے ہوئے راہول گاندھی نے رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ کوشش بڑی حد تک کامیاب بھی رہی ہے ۔ بہار کے عوام نے جس جو ش و خروش کے ساتھ اس یاترا میں حصہ لیا ہے اس کو بھی سارے ملک کے عوام نے دیکھا ہے ۔ اب جب راہول گاندھی اس معاملے میں مزید انکشافات کریں گے اور ثبوت و شواہد پیش کئے جائیں گے تو اس کا اثر ملک کی دوسری ریاستوں پر بھی پڑے گا اور وہاں بھی عوامی تحریک شروع ہوسکتی ہے ۔
بی جے پی نے بہار میں ووٹر ادھیکار یاترا کو ناکام بنانے کی کئی کوششیں کی تھیں جو ناکام رہیں۔ ابتداء میں اس یاترا کو نظر اندازکردیا گیا اور گودی میڈیا پراس کی تشہیر کو پوری طرح سے روک دیا گیا تھا ۔ پھر اس یاترا کے تعلق سے تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ۔ پھر وزیر اعظم کے خلاف ناشائستہ ریمارکس کا مسئلہ اٹھایا گیا ۔ ساری کوششوں کے باوجود بہار کے عوام نے اس یاترا میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ گودی میڈیا نے بھی اس یاترا کو نہ صرف نظرانداز کیا بلکہ بی جے پی کے اشاروں پر اس تعلق سے عوامی بے چینی پیدا کرنے کی کوشش کی تھی جو کامیاب نہیں ہوسکی ۔ اب جبکہ راہول گاندھی کی جانب سے مزید بڑے پیمانے پر ووٹ چوری کے تعلق سے انکشافات کرنے کا اعلان کیاگیا ہے تو یہ امید کی جاسکتی ہے کہ اس کے بعد بھی عوامی سطح پر ایک تحریک یا مہم شروع ہوگی ۔ جس طرح سے ووٹر لسٹ میں الٹ پھیر کرتے ہوئے بی جے پی کی سہولت کیلئے کہیں نام نکالے جا رہے ہیں تو کہیں نام شامل کئے جا رہے ہیں یہ ایک انتہائی سنگین اور اہمیت کا حامل مسئلہ ہے ۔ یہ جمہوریت کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہے اور عوام کے ووٹ کے حق کا مسئلہ ہے ۔ اس پر کھلواڑ کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جانی چاہئے اور الیکشن کمیشن ایسا کرنے میں ناکام دکھائی دے رہا ہے ۔ اسی بات کو راہول گاندھی نے پہلے بھی اجاگر کیا تھا اور اب بھی کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں ۔ یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ ملک کے عوام بھی اس تعلق سے مزید حقائق جاننے کیلئے بے چین ہیں ۔
ملک میں ووٹر لسٹ کی شفاف تیاری ‘ اس کو نقائص سے پاک بنانا اور ملک کے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنا اور ایک شخص ایک ووٹ ہی حق دینا ہی الیکشن کمیشن کا کام ہے ۔ دیکھا جارہا ہے کہ کمیشن اس فرض کو موثر طریقہ سے ادا کرنے میں کامیاب نہیں ہے ۔ راہول گاندھی اگر اس تعلق سے عوام میں حقائق لارہے ہیںتو ان کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور تمام حقائق کی جانچ کی جانی چاہئے ۔ محض حکومت کے اشاروں پر ان انکشافات کو مسترد نہیں کیا جانا چاہئے ۔ الیکشن کمیشن کو اپنی افادیت اور غیرجانبداری پر آنچ آنے نہیں دینا چاہئے اور جو دستوری فرائض اس کے ذمہ ہیں انہیں بہرصورت پورا کیا جانا چاہئے ۔