ووٹر لسٹ اور در اندازی کے دعوے

   

Ferty9 Clinic

کیا لکھوں میرؔ اپنے گھر کا حال
اس خرابے میں، میں ہوا پامال
ملک بھر میں سیاسی ماحول اس وقت سے گرمایا ہوا ہے جس وقت سے بہار اسمبلی انتخابات سے قبل وہاں ایس آئی آر کا عمل شروع کیا گیا تھا ۔ ایس آئی آر کے ذریعہ بہار میں لاکھوں افراد کے نام فہرست رائے دہندگان سے خارج کردئے گئے تھے ۔ اس کے علاوہ کئی ایسے نام فہرست میں شامل بھی کئے گئے جن کا بہار سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ کئی بیرونی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے افراد بلکہ سرکردہ بی جے پی قائدین کے نام بھی بہا کی فہرست رائے دہندگان میں شامل کئے گئے تھے ۔ اس کے بعد اب ملک کی تقریبا 12 ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں ایس آئی آر کا عمل جاری ہے ۔ کچھ ریاستوں کیلئے مہلت میں توسیع دی گئی ہے جبکہ کچھ کیلئے نہیں دی گئی ہے ۔ ایس آئی آر کے مسئلہ پر پارلیمنٹ میں مباحث ہوئے۔ حسب توقع یہ مباحث بھی گرما گرم ہی رہے ۔ برسراقتدار بی جے پی اور اپوزیشن کانگریس کے درمیان جم کر مباحث ہوئے اور ایک دوسرے کو نشانہ بنانے سے کسی نے گریز نہیں کیا ۔ پارلیمنٹ میں جو مباحث کئے گئے تھے ان کو دیکھتے ہوئے یہ احساس ہو رہا تھا کہ یہ ملک کی پارلیمنٹ نہیں بلکہ سے دنگل بنادیا گیا ہے ۔ یہاں مسائل کی بنیاد اور مباحث کرنے اور خامیوں ور خوبیوں پر اظہار خیال کرنے کی بجائے ایک دوسرے کو نشانہ بنانے پر توجہ دی جا رہی تھی ۔ ایک دوسرے کی نسلوں کے تعلق سے تبصرے کئے جا رہے تھے ۔ کسی کو خاندانی پس منظر کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا ررہا تھا تو کسی پر کسی اور طریقے سے تنقید کی جا رہی تھی ۔ اپوزیشن کی جانب سے ایس آئی آر کے مسئلہ پر کئی سوال کئے گئے تھے ۔ حکومت کو ان سوالات کے جواب دینے چاہئے تھے لیکن حسب روایت نہیں دئے گئے ۔ اپوزیشن نے کچھ مطالبات بھی پیش کئے تھے اور انہیں بھی خاطر میں نہیں لایا گیا ۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے حکومت در اندازوں کا پتہ چلائے گی ۔ ان کے نام ووٹر لسٹ سے حذف کرے گی اور انہیں ملک بدر کردیا جائے گا ۔ اپوزیشن کی جانب سے جو سوالات اٹھائے گئے تھے ان کا یہ جواب نہیں ہوسکتا تھا اور نہ ہی ہونا چاہئے تھا ۔
جہاں تک در اندازوں کی بات ہے تو حکومت اور خاص طور پر امیت شاہ لگاتار یہ مسئلہ اٹھاتے ہیں اور شائد کسی ایک مخصوص طبقہ کو نشانہ بنانا چاہتے تھے ۔ اصل سوال یہ ہے کہ امیت شاہ ملک کے وزیر داخلہ ہیں اور اگر واقعی ملک میں در انداز موجود ہیں تو یہ کس کی ناکامی ہے ۔ اس کیلئے کون ذمہ دار ہیں کہ غیر ملکی افراد ملک میں گھس آئے ہیں۔ اس کے علاوہ امیت شاہ کو یہ بھی جواب دینے کی ضرورت ہے کہ اب تک کتنے در اندازوں کی نشاندہی ہوئی ہے اور کتنوں کو ملک بدر کیا گیا ہے ۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو یہ کیا امیت شاہ یا بی جے پی اس مسئلہ پر صرف سیاست کر رہے ہیں ؟ ۔ امیت شاہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی آر کے ذریعہ در اندازوں کی نشاندہی کی جائے گی اور ان کے نام ووٹر لسٹ سے خارج کئے جائیں گے ۔ بہار میں ایس آئی آر کا عمل پورا ہوچکا ہے ۔ نئی فہرست رائے دہندگان کی بنیاد پر اسمبلی انتخابات ہوئے ہیں۔ این ڈی اے کو کامیابی بھی ملی ہے ۔ مرکز میں خود امیت شاہ وزیر داخلہ ہیں۔ انہیں یہ جواب دینا چاہئے کہ بہار میں ایس آئی آر کے بعد کتنے در اندازوں کی شناخت کی گئی ہے ۔ کتنوں کے نام در انداز قرار دیتے ہوئے ووٹر لسٹ سے خارج کئے گئے ہیں اور کتنوں کو ملک سے باہر کی گیا ہے ۔ اگر بہار میں ایس آئی آر کے بعد بھی ایسا نہیں کیا گیا ہے تو پھر امیت شاہ کو اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے اور یہ اعتراف کیا جانا چاہئے کہ حکومت اپنے دعووں کے مطابق کام کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی اور اسے ناکامی ہاتھ آئی ہے ۔
در اندازی کے الزامات ہوں یا پھر اس لفظ کا استعمال کرکے سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہو اس میں بی جے پی مہارت رکھتی ہے ۔ بنیادی سوال کو نظر انداز کیا جا رہا ہے کہ اگر در انداز ہندوستان میں گھس آئے ہیں تو وزارت داخلہ اس کیلئے ذمہ دار کیوں قرار نہیں دی جاسکتی ؟ ۔ سرحدات کے محفوظ رہنے کا دعوی کرنے والے بی جے پی قائدین کو جواب دینا چاہئے کہ یہ در انداز کس طرح سے گھس آنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اصل مسئلہ یہی ہے کہ بی جے پی کرنا کچھ نہیں چاہتی بلکہ صرف ملک میں خوف کا ماحول بنائے رکھنا چاہتی ہے ہر انتخاب میں اپنا سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ عوم کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے ۔