ہندوتو ا تنظیم بجرنگ دل نے کرناٹک کے ضلع کوڈاگو‘ پونم پیٹ گاؤں میں سائی شنکر ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ میں ایک ہفتہ کے لئے ہتھیار کا ٹریننگ کیمپ منعقد کیاہے۔کئی کارکنوں نے اس تقریب میں حصہ لیا۔
تقریب کی شروعات کے لئے بڑی پوجا کی گئی۔ اشتعال انگیز ی کرنے والے راگھو سکلیش پور نے اس تقریب کاانعقاد عمل میں لایاتھا۔
کچھ وقت کے لئے سوشیل میڈیاپر کئی تصویریں او رویڈیوز گشت کئے ہیں۔یہ تصویریں بتاتی ہیں کہ مسکراتے ہوئے کارکنان خنجر نماں ڈھانچہ تھامے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ بندوقوں کے ساتھ تربیت کرتے ہوئے کارکنوں کی تصویریں بھی اس میں شامل ہیں۔
سیاست ڈاٹ کام کی جانب سے ڈپٹی سپریڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) سے رابطہ کی متعدد کوششوں کے باوجود ائی پی ایس افیسر ایم اے ایپا کی جانب سے اس پر اب تک کوئی ردعمل نہیں ملا ہے۔ تاہم پولیس نے نیوز ایجنسی پی ٹی ائی کو جانکاری دی ہے کہ انہیں اب تک کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔
ایک بجرنگ دل کارکن نے پی ٹی ائی کوبتایا کہ شراکت داروں میں اپنی دفعہ میں ٹریننگ دی گئی ہے‘ مگر کوئی ہتھیار تقسیم نہیں کئے گئے جس کا بعض گوشوں کی جانب سے الزام لگایاجارہا ہے۔
اسکول انتظامیہ جہاں پر کیمپ منعقد کیاگیاتھا کا کہنا ہے کہ سالوں سے اس جگہ کا استعمال ”پریہکشانہ ورگا“ کے لئے استعمال ہوتا ہے اور ہتھیار کے ساتھ تربیت کی بات سے وہ واقف نہیں ہیں۔
کانگریس قائدین نے تربیتی کیمپ پر تشویش کا اظہار کیا۔ تاملناڈ‘ پانڈیچری‘ اور گوا کے اے ائی سی سی انچارج اور رکن اسمبلی دنیش گنڈو راؤ نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ”بجرنگ دل ممبرس کیوں ہتھیار کی تربیت لے رہے ہیں؟کیامناسب لائسنس کے بغیر آتشی اصلحہ کے ساتھ تربیت جرم نہیں ہے؟کیایہ آرمس ایکٹ1959‘ آرمس رولس 1962کی ایک خلاف ورزی نہیں ہے؟او رکیوں بی جے پی قائدین کھلے عام اس میں شریک ہورہے ہیں اور اس سرگرمی کی حمایت کررہے ہیں؟“۔
کانگریس رکن اسمبلی رضوان ارشد نے ٹوئٹ کیاکہ”اس عمر میں زیادہ تر نوجوان اپنے خوابوں کو حاصل کرنے کی تیاری کرتے ہیں۔ کرناٹک میں بجرنگ دل نوجوانوں کی زندگی اس طرح کی تربیت دے کر تباہ کررہی ہے تاکہ مذہب کے نام پر تشدد کیاجائے۔ کسی بھی قیمت پر اس کو بند کیاجانا چاہئے“۔