ٹرمپ کی ترکی پر تجارتی پابندیاں اور اُردغان کی پراسرار خاموشی!

   

انقرہ ۔ 9 مارچ ۔(سیاست ڈاٹ کام) ترکی اور امریکہ کے درمیان حالیہ ایام میں ایک بار پھر تنائو دیکھا جا رہا ہے۔ ترکی روس سے فضائی دفاعی نظام ’ایس400 ‘کی خریداری کے لیے کوشاں اور جب کہ امریکہ نے انقرہ کو اس دفاعی ڈیل پر وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ معاہدہ ہوتا ہے تو امریکہ ترکی کے ساتھ F-35طیاروں کی ڈیل منسوخ کر دے گا۔دوسری طرف صدر رجب طیب اُردغان نے امریکہ کو دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وہ ’ایس400 ‘ دفاعی نظام ضرور خرید کرے گا۔ اس باہمی تنقید اور توبیخ کے جلو میں یہ خبریں بھی آئی ہیں کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ترکی پر تجارتی پابندیاں عاید کرنا شروع کی ہیں مگر امریکی اقدامات پر ترک صدر خاموش ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے ’بلومبرگ‘ کے نامہ نگار سلیکان ھاکوگلو کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترکی کے خلاف عالمی سطح پر کسی بھی اقدام پر صدر طیب اردوغان فوری اور جذباتی رد عمل کا اظہار کرتے ہیں مگر حالیہ ہفتے کے دوران انہوں نے چار بار انتخابی جلوسوں میں تقاریر کیں مگر امریکی صدر کی طرف سے تفصیلی تجارتی معاہدے کے منسوخی پر کوئی بات نہیں کی۔ حالانکہ امریکی صدر کے انتقامی حربے سے بڑی تعداد میں ترک تاجروں کے مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔اس کے علاہ ترک صدر یہ تو کہہ دیا کہ وہ روس سے ’ایس400 ‘دفاعی نظام خرید کریں گے مگر انہوں نے امریکہ کی طرف سے رویے پر واشنگٹن کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا۔ اسی طرح شام میں محفوظ زون کی نگرانی مختلف ملکوں کو دینے کے اعلان پر بھی صدر طیب اُردغان خاموش ہیں حالانکہ وہ ماضی میں شام میں محفوظ زون کی نگرانی ترکی کو دینے پر زور دیتے رہے ہیں۔