ہر قسم کے تقررات پر کلکٹر کی نگرانی ضروری، بیجا تقررات پر روک کی ضرورت
حیدرآباد۔27۔ڈسمبر(سیاست نیوز) اعلامیہ کی اجرائی کے بغیر تقررات کی فراہمی دراصل عہدیداروں کی چاندی سے زیادہ اہل امیدواروں کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے اسی لئے کسی بھی ادارہ یا محکمہ کو تقررات کے اصولوں سے انحراف کرنے سے گریز کرتے ہوئے اقرباء پروری کے الزامات سے خود کو محفوظ رکھنے کے علاوہ اہل امیدواروں کو موقع فراہم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئے ۔ تلنگانہ کے محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے اداروں میں کئے جانے والے تقررات بالخصوص ’ٹمریز‘ میں مخلوعہ جائیدادوں کی نشاندہی کے بعد جائیدادوں تقررات کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات سے متعلق مسلسل شکایات موصول ہونے لگی ہیںاور کہا جا رہاہے ’’آؤٹ سورسنگ‘‘ کے نام پر منظورہ جائیدادوں پر کئے جانے والے تقررات میں بھاری رقومات وصول کرتے ہوئے تقررات فراہم کئے جانے لگے ہیں اور جن لوگوں کو تقرر فراہم کیا جا رہاہے انہیں اس بات کی طمانیت دی جا رہی ہے کہ ان کی ملازمت کو مستقل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ آؤٹ سورسنگ جائیدادوں پر بھی تقررات کے سلسلہ میں ضلع کلکٹر کی نگرانی میں اعلامیہ کی اجرائی کے ذریعہ اہل امیدوارو ںکو تقررات کی فراہمی کے اقدامات کئے جانے چاہئے لیکن محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے اس ادارہ میں خدمات انجام دینے والے نااہل اور آؤٹ سورسنگ ملازمین ہی کی نگرانی میں آؤٹ سورسنگ کی جائیدادوں پر تقررات کے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے ۔ ٹمریز کے اعلیٰ عہدیداراور ذمہ داروں کے علم میں شائد یہ بات نہیں ہے کہ ریاست کے مختلف اضلاع میں موجود ٹمریز کے اسکولوں اور جونیئر کالجس میں مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے سلسلہ میں جو اقدامات کئے جارہے ہیں ان میں ضلعی سطح اور غیر منقسم ضلع سے تعلق رکھنے والے عہدیداروں کی جانب سے متعلقہ ضلع کے اہل امیداروں کو نظرانداز کرتے ہوئے دوردراز کے مقامات سے تعلق رکھنے والے افراد کو ترجیح دی جا رہی ہے اور انہیں ترجیح ان کی تعلیمی قابلیت یا ان کے تجربہ کی بنیاد پر نہیں دی جا رہی ہے بلکہ عہدیداروں کو حاصل ہونے والی آمدنی کی بنیاد انہیں ملازمتوں کی فراہمی عمل میں لائی جار ہی ہے ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت خدمات انجام دینے والے تمام ادارہ جات میں ملازمت کے حصول کے لئے ’آؤٹ سورسنگ‘ کو ابتدائی سیڑھی کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ملازمتوں کو کنٹراکٹ کی بنیاد پر منتقل کروانے کے بعد انہیں مستقل ملازمتوں میں تبدیل کرنے کی ان روایا ت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت موجود ادارہ جات میں مخلوعہ جائیدادوں پر بھی تقررات کے عمل کو شفاف بنایا جاسکے اور اہل امیدواروں کو سفارش یا رشوت کے بجائے ان کی صلاحیت کی بنیاد پرملازمت حاصل ہوسکے ۔ دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآبا کے اطراف کے علاقوں بالخصوص اضلاع سے تعلق رکھنے والے ملازمین کو دور دراز خدمات کی انجام دہی کے لئے روانہ کرنے کے علاوہ تقررات کے دوران ضلع سے تعلق رکھنے والے اہل امیدواروں کے بجائے دوسرے اضلاع سے تعلق رکھنے والوں کو ملازمت کی فراہمی اور اس کے لئے کوئی اعلامیہ نہ کئے جانے کے نتیجہ میں کئی شبہات پیدا ہونے لگے ہیں۔ سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود و سیکریٹری ٹمریز جناب ایم بی شفیع اللہ آئی ایف ایس کو تلنگانہ اردو اکیڈیمی میں جس طرح سے آؤٹ سورسنگ و کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے سے روکا گیا تھا اسی طرح ’ٹمریز‘ میں تقررات کے نام پر جاری ان دھاندلیوں کو بھی روکنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے چاہئے تاکہ محکمہ فینانس سے ایک اور میمو جاری نہ کیاجائے کیونکہ اردو اکیڈیمی میں تقررات کو باقاعدہ بنانے کے معاملہ میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کے متعلق محکمہ فینانس نے محکمہ اقلیتی بہبود کو میمو جاری کرتے ہوئے دریافت کیا ہے کہ ان کے خلاف کیا کاروائی کی گئی ہے!3
