پارلیمنٹ کا سرمائی سیشن نہیں !

   

Ferty9 Clinic

ہندوستان میں حالیہ سیاسی تجربات نے عوام کو بے چین کردیا ہے ۔ ملک کی بڑی آبادی جمہوری اصولوں کو پامال ہوتا دیکھ رہی ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ آیا اس طرح کی حکومتیں ہندوستانیوں کا مقدر بن گئی ہیں؟ مرکز کی مودی حکومت نے سرمائی سیشن طلب نہ کرنے کا فیصلہ کر کے اپنے کئی عیب چھپانے کی کوشش کی ہے ۔ کورونا وائرس کے بہانے پارلیمنٹ کا سرمائی سیشن طلب نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ بلا شبہ کورونا وائرس کی وبا نے عوام کی زندگیوں اور روزگار پر کاری ضرب لگائی ہے ۔ لیکن ہندوستان نے اس سے زیادہ خطرناک انسانی حادثات دیکھے ہیں اور ہندوستان کے سب سے اہم ترین جمہوری ادارے اپنا کام انجام دیتے رہے ہیں ۔ پارلیمنٹ بھی اپنا کام انجام دے رہا ہے ۔ اس سال ہی سرمائی سیشن نہیں ہوگا ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ پارلیمنٹ کا مانسون سیشن منعقد کرنا بھی ایک مشکل کام تھا ۔ حد درجہ احتیاط ایوان میں نشستوں کا انتظام اور سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود درجنوں ارکان پارلیمنٹ کورونا سے متاثر ہوئے ، پارلیمنٹ کا عملہ بھی بیمار پڑ گیا ۔ اس میں دورائے نہیں کہ اب بھی ملک میں کورونا کا خطرہ برقرار ہے ۔ احتیاط ضروری ہے اور ہندوستان کے سیاسی قائدین کی صحت بھی سب سے اہم ہے ۔ جس پارلیمنٹ کی کارروائی کو کورونا کے دور میں طلب کیا گیا اور کسانوں کے خلاف کالے قانون منظور کروائے گئے وہ بھی کورونا کا ہی ماحول تھا ۔

زرعی بلوں کے بشمول حکومت نے کئی اہم قوانین منظور کروائے تھے ۔ مانسون سیشن بھی اپنے طور پر ایک اہم سیشن تھا ۔ جس میں حکومت نے اپوزیشن کے بغیر ہی کسانوں کے خلاف بل منظور کرلیے ۔ ملک کے عوام کی یہ بدبختی ہی کہیے کہ اپوزیشن کے ہوتے ہوئے بھی ایوان میں اپوزیشن نہیں رہی ۔ یہ ایوان سے نکل کر سڑکوں پر آگئی اور بلوں کے خلاف احتجاج کرنے لگی ۔ جس اپوزیشن کو ایوان میں رہ کر حکومت کے لائے جارہے قوانین کو رکوانا تھا وہ ایوان سے باہر آکر سڑکوں پر پڑ گئی ۔ نتیجہ میں مسائل کو نظر انداز کر کے حکومت نے یکطرفہ طور پر کئی اہم بل یعنی اپنے مطلب کے بل منظور کروائے اب انہی بلوں پر بحث کا وقت آیا تو سرمائی سیشن کو کورونا کے بہانے سے طلب نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ پارلیمنٹ کا بجٹ سیشن 2021 میں ہوگا ۔ جس میں صرف بجٹ پر ہی توجہ دی جاتی ہے ۔ عوامی مسائل کے لیے کوئی جگہ نہیں ملے گی ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ جو حکومت عوام کی نمائندوں کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ چلاتی ہے وہ خود عوامی مسائل سے راہ فرار اختیار کررہی ہے تو عوام کو اس طرح کی حکومت کے خلاف فیصلہ کن موقف اختیار کرنا چاہئے لیکن المیہ یہ ہے کہ ہندوستان کا رائے دہندہ منقسم ہوچکا ہے ۔ ایک ٹولہ صرف اپنی پسند کی پارٹی کو ترجیح دے رہا ہے یا اس ٹولہ کو تیار کر کے چھوڑ دیا گیا ہے ۔

نتیجہ میں ملک کا ہر شہری اس ٹولہ کے فیصلہ کے آگے بے بس ہے ۔ ایک منتخب رکن پارلیمنٹ یا رکن اسمبلی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ووٹرس کے مسائل پر توجہ دے ۔ اس وقت زرعی مسئلہ اور کسانوں کے احتجاج نے شمالی ہند کے بڑے حصہ کو مفلوج کردیا ہے ۔ کورونا وائرس وبا کا کسی کو خیال نہیں ہے ۔ سرحدوں کو عبور کرنا مشکل ہے ۔ کورونا ویکسین کی منتقلی بھی مسئلہ بن گئی ہے ۔ ایک طرف ہندوستان کو لداخ میں چین کی دراندازی سے سیکوریٹی کا مسئلہ درپیش ہے ۔ دوسری طرف معیشت کی ابتری ہے ۔ ان موضوعات پر پارلیمنٹ میں غور و فکر کرنے کے لیے ارکان کا جمع ہونا لازمی ہے لیکن جب پارلیمنٹ کا سرمائی سیشن ہی منعقد نہ کیا جائے تو حکومت نے ان تمام سوالوں سے بچ نکلنے کا آسان بہانہ تلاش کرلیا ہے جو عوام کے جمہوری اور دستوری حقوق کو پامال کرنے کا ایک افسوسناک تازہ واقعہ ہے ۔۔