غزہ۔نائیلا ابو جباح‘ پانچ بچوں کی ماں غزہ کی پہلی خاتون ٹیکسی ڈرائیور بنی ہیں۔ حالانکہ جب ٹیکسی چلانے کی بات آتی ہے تو غزہ پٹی میں مرد اور خواتین دونوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں‘ مگر اب تک کسی بھی عورت نے اس پیشہ کو نہیں اپنا یاتھا
In pictures: Palestinian mother-of-five Nayla Abu Jubbah launches a small revolution by becoming the first female taxi driver in the Gaza Strip pic.twitter.com/yCs20eJ9B7
— TRT World (@trtworld) November 18, 2020
In #Gaza-Stadt war Taxifahren bisher Männersache. Doch mit ihrem #Frauen-Taxi bricht die 39-jährige Nayla Abu Jubbah jetzt dieses Tabu. Ihre Kundinnen sehen das Angebot auch als ein kleines Stück Freiheit. pic.twitter.com/c3qmAQ8KA2
— SRF News (@srfnews) November 19, 2020
ان کے دوستوں کا ردعمل
میڈیا کے لوگوں سے بات کرتے ہوئے مذکورہ 39سالہ عورت نے ان کے ایک دوست جو پیشہ سے زلف تراش ہیں کے ردعمل کو یاد کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ جب ٹیکسی ڈرائیور بننے کی سونچ کا انہوں نے اظہار کیاتب ان کے دوست کو یہ خیال پاگل پن محسوس ہوا تھا۔
ہرروز صبح گھر میں ایک پیالی چائے نوش کرنے کے بعد وہ اپنی کار چلانا شروع کرتی ہیں۔والد کے انتقال کے بعد وارثت سے حاصل رقم کے ذریعہ کار خریدنے کے بعد سے جباح اس کار کو کمائی کا ذریعہ بنانے کی کوشش کرتی رہیں۔
نائیلا اپنے کاروبار میں وسعت چاہتی ہیں
جباح کے خدمات سے استفادہ اٹھانے والے ایک مسافر27سالہ ایا سلیم نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ اور مزیدخاتون ٹیکسی ڈرائیورس اس پیشہ سے جڑیں گے۔
درایں اثناء جباح جو اپنے کاروبار کو بڑھانا چاہتی ہیں نے کہاکہ حال ہی میں ایک عورت نے بطور ٹیکسی ڈرائیور کام کرنے میں اپنی دلچسپی دیکھائی ہے۔
یہاں پر اس بات کاذکر ضروری ہے کہ وہ خطہ جہاں پر پچھلے 13سالوں سے حماس کا اقتدار ہے وہاں پر بھاری تعداد میں بے روزگاری دیکھنے کو ملتی ہے۔