حیدرآباد ۔ 19 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز) : شہر حیدرآباد اور اس کے اطراف و اکناف میں ایسے بے شمار اسکولس ہیں جن کے بارے میں یہ دعوے کئے جاتے ہیں کہ ان کا معیار تعلیم غیر معمولی ہے جب کہ کسی اسکول کے غیر معمولی ہونے کے لیے اس کے اساتذہ اور اس اسکول میں زیر تعلیم طلباء وطالبات میں اختراعی صلاحیتوں کا ہونا ضروری ہے ۔ ساتھ ہی اس اسکول میں دی جانے والی تعلیم کا عالمی معیار کا ہونا بھی از حد ضروری ہے ۔ اگر کسی اسکول کا معیار تعلیم عالمی سطح کا ہو تو سمجھئے کہ وہاں کے طلباء و طالبات عصری تقاضوں سے پوری طرح ہم آہنگ ہوتے ہیں ۔ ایسا ہی ایک اسکول حیدرآباد کے پرانا شہر حسینی علم میں واقعہ ہے جہاں کے طلباء وطالبات کی اختراعی صلاحیتںو کو دیکھ کر ماہرین تعلیم اور مختلف شعبوں سے وابستہ شخصیتیں حیران رہ گئیں ۔ ہم بات کررہے ہیں حاجی قربانی حسین میموریل ایجوکیشن سوسائٹی کے تحت حسینی علم بارہ گلی میں چلائے جارہے Our school کا تین سال قبل قیام عمل میں لایا گیا اور فی الوقت نرسری سے چھٹویں جماعت تک طلباء وطالبات وہاں زیر تعلیم ہیں اسکول کی ٹرسٹی اور پرنسپل محترمہ مروت حسین اور دوسرے ٹرسٹیز ہیں۔ اسکول میں طلبہ کی اختراعی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی خاطر انوویشن کنونشن Innovation Convention منعقد کیا گیا جس میں چوتھی پانچویں اور چھوٹیں جماعت کے طلبہ کے تیار کردہ اختراعی ماڈلس رکھے گئے جو انسانوں کے لیے فائدہ بخش ہیں ۔ ساتھ ہی اسکول بک فیر کا انعقاد بھی عمل میں آیا ۔ حاجی قربان حسین میموریل ایجوکیشن سوسائٹی کے ٹرسٹریز میں سکریٹری فیض عام ٹرسٹ جناب افتخار حسین ، جناب نبیل حسین ، مروت حسین ، انیس فاطمہ ، جناب علی حیدر عامر ، نجیبہ حیدر اور رضوانہ حیدر شامل ہیں ۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے ڈاکٹر احمد کمال ان کی اہلیہ کوثر افشاں جب کہ مہمانان اعزازی کی حیثیت سے جناب انور الہدیٰ آئی پی ایس سابق ڈی جی پی متحدہ آندھرا پردیش اور جناب یاور بیگ نے شرکت کی ۔ ابتداء میں محترمہ مروت حسین نے خیر مقدم کیا اور اسکول کی خصوصیات پر روشنی ڈالی ۔ مہمان خصوصی اور مہمانان اعزازی نے اپنی تقاریر میں کہا کہ ان لوگوں کے اذہان کے کسی گوشہ میں یہ تصور نہیں تھا کہ پرانا شہر میں اس قسم کا معیاری اسکول ہوگا ۔ اس اسکول کے طلباء کی اختراعی صلاحیتوں کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے ۔ مقررین نے یہ بھی کہا کہ پرانا شہر کے بچوں میں صلاحیتوں یا ٹالینٹ کی کوئی کمی نہیں ہے اور امید ہے کہ اسکول مستقبل کے سائنسداں پیدا کرے گا ۔ آخر میں محترمہ روبینہ ماجد نے شکریہ ادا کیا ۔۔
