بُجھنے کے بعد جلنا گوارہ نہیں کیا
ہم نے کوئی بھی کام دوبارہ نہیں کیا
بہار اسمبلی انتخابات کیلئے سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ اب پہلے مرحلہ کیلئے پرچہ نامزدگیوں کا ادخال شروع ہونے والا ہے ۔ سیاسی جماعتیں انتخابی مفاہمت کو طئے کرنے میں مصروف ہیں اور کچھ جماعتیں اپنے امیدواروں کا اعلان کر رہی ہیں تو کچھ نے اپنے امیدواروں کا اعلان کر بھی دیا ہے ۔ بہار میں اسمبلی انتخابات برسر اقتدار این ڈی اے اتحاد اور اپوزیشن مہا گٹھ بندھن کے درمیان لڑے جا رہے ہیں۔ درمیان میں پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی نے بھی ریاست بھر میں قسمت آزمائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پارٹی نے اب تک پچاس سے زائد امیدواروں کے ناموں کا اعلان بھی کردیا ہے ۔ کہاجا رہا ہے کہ پرشانت کشور بھی اروند کجریوال کی ڈگر کو اختیار کرتے ہوئے عوام کو رجھانے والے اعلانات اور بیانات پر اکتفاء کر رہے ہیں اور ساتھ ہی مہا گٹھ بندھن اور بی جے پی دونوں ہی کو تنقیدوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جو طریقہ کار اروند کجریوال نے اختیار کیا تھا بالکل وہی طریقہ کار پرشانت کشور اختیار کرنے لگے ہیں اور تقریبا اسی اندازسے اعلانات کرنے لگے ہیں۔ اسی انداز سے عوام کو رجھانے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے گذشتہ دن بہار کے حلقہ اسمبلی راگھو پور کا دورہ بھی کیا ۔ اس موقع پر انہوںنے زیاد ہ سے زیادہ عوام کو مجتمع کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ راگھوپور سے مقابلہ کرسکتا ہے ۔ راگھو پور بہار میں باوقار علاقہ سمجھا جاتا ہے اور یہ لالو یادو خاندان کا گڑھ رہا ہے ۔ لالو پرساد یادو اس حلقہ سے منتخب ہوچکے ہیں اور فی الحال قائدا پوزیشن بہار اسمبلی تیجسوی یادو اسی حلقہ کی اسمبلی میں نمائندگی کرتے ہیں۔ وہ دو مرتبہ اس حلقہ سے منتخب ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اروند کجریوال نے بھی جب دہلی میں عام آدمی پارٹی بنائی تھی انہوں نے اس وقت کی دہلی کی چیف منسٹر شیلا ڈکشت کے خلاف مقابلہ کیا تھا اور انہیں کامیابی بھی حاصل ہوئی تھی ۔ یہی طرحقہ کار پرشانت کشور بہار میں اختیار کر رہے ہیں تاہم انہوں نے ابھی تک یہ باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا ہے کہ وہ راگھو پور اسمبلی حلقہ سے تیجسوی یادو کے خلاف انتخابی مقابلہ کریں گے ۔
جس شدت کے ساتھ پرشانت کشور انتخابی تیاریاں کر رہے ہیں اور سارے بہار میں امیدوار نامزد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس سے یہ شبہات تقویت پانے لگے ہیں کہ وہ بہار میں اپنی کامیابی سے زیادہ اپوزیشن کے مہا گٹھ بندھن کو شکست سے دوچار کرنے کے منصوبے کے تحت سرگرم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کئی اعلانات کرتے ہوئے اروند کجریوال کی نقل تو شروع کردی ہے لیکن انہوں نے کجریوال کی طرح وقت کے چیف منسٹر کے خلاف مقابلہ کرنے سے گریز کیا ہے ۔ پرشانت کشور چیف منسٹر نتیش کمار کی بجائے قائد اپوزیشن تیجسوی یادو کے خلاف مقابلہ کے اشارے دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ دو دہوں تک بہار میں حکومت کرنے والے نتیش کمار کو تنقید کا نشانہ بنانے اور بہار پر سوال کرنے کی بجائے آر جے ڈی کے 20سال پرانے اقتدار پر سوال کر رہے ہیں۔ اس معاملے میں پرشانت کشور بی جے پی کا طرز عمل اختیار کر رہے ہیں کیونکہ بی جے پی مرکز میں خود گیارہ سال سے اقتدار میں رہنے کے باوجود پنڈت نہرو کے دور حکومت کو اور کانگریس کے دور حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے ۔ پرشانت کشور خود یہی طریقہ اختیار کر رہے ہیں۔ اس سے یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ پرشانت کشور کہیں بی جے پی کو شکست دینے کی بجائے مہا گٹھ بندھن کی شکست کو یقینی بنانے کی کوشش تو نہیں کر رہے ہیں ؟۔ یہ تاثر پیدا ہو رہا ہے کہ پرشانت کشور بھی کجریوال کی طرح بالواسطہ طور پر بی جے پی کے مددگار اور معاون کے طور پر میدان میں آ رہے ہیں۔
پرشانت کشور ماضی میں بی جے پی کے سیاسی صلاح کار رہے ہیں۔ نریندر مودی کو 2014 میں کامیابی دلانے میں ان کی کاوشوں کا بھی دخل رہا تھا ۔ اب بھی وہ کئی مواقع پر کرپشن کے معاملے میں چیف منسٹر نتیش کمار کو کلین چٹ دینے سے گریز نہیں کر رہے ہیں اور لگاتار تیجسوی یادو یا لالو پرساد یادو کے افراد خاندان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دوسرے کجریوال بنتے ہوئے پرشانت کشور بھی بی جے پی کا راستہ ہموار کرنے کی مہم میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔ بہار کے عوام کا جہاں تک تعلق ہے انہیں اپنی سیاسی سوچ و بصیرت کا استعمال کرتے ہوئے ایسے خفیہ عزائم سے چوکس رہنے کی ضرورت ہے ۔