یروشلم۔درجنوں اسرائیلی بازآبادکاروں نے جمعرات کے روز مشرقی یروشلم میں مسجد الاقصہ کے صحن میں زبردستی داخل ہوئے تاکہ یہودیوں کی تعطیل پوریم کا جشن مناسکیں۔
منظرسے لئے گئے فوٹو زاور ویڈیوز جو سوشیل میڈیا پر شیئر ہوئے ہیں اس میں درجنوں یہودی بازآبادکاروں کو دیکھا یاگیا ہے‘ ان میں سے پجاری کا سفید لباس پہنا ہوا ہے‘ الاقصہ اسکوئر پر خاموشی کے ساتھ دعا کررہا ہے‘ وہیں قابض پولیس ان کی حفاظت اور انہیں تحفظ فراہم کرتی دیکھائی دے رہی ہے
پوریم یہودیوں کی دوروزہ تعطیل رہتی ہے‘اور اس سال کا اختتام جمعرات 19مارچ کو عمل میں آیاہے۔ ادار کے ہیبرو ماہ کی 14کو ہر سال پوریم منایاجاتا ہے‘ جو سرما کے آخراو ربہار کی آمد میں عام طورپر منایاجاتا ہے۔
چہارشنبہ کے روز16مارچ کو تقریبا198یہودی بازآبادکارپوریم کے پہلے دن اس مقام پر داخل ہوئے تھے۔
ایسا بتایاجارہا ہے کہ17مارچ کے روز تقریبا120اسرائیلی بازآبادکار جس کی حفاظت اسرائیل کے خصوصی دستوں نے کی ہے مورکن گیٹ سے مقامی وقت صبح7بجے الاقصہ میں زبردستی راستہ توڑ کر داخل ہوئے تھے۔
حالیہ سالوں میں بڑی تعداد میں یہودی عقیدت مندوں کا اس مقام پر خاموشی کے ساتھ عبادت میں اضافہ ہوا ہے۔
الاقصہ مسجد
ٹیمپل ماؤنٹ کے پلازا پر الاقصہ مسجد ہے‘ جس کو اسلام کاقبلہ اول کہاجاتا ہے۔مذکورہ ماؤنٹ بھی یہودیوں کے لئے مقدس مقام کے طور پر تسلیم کیاجاتا ہے۔
صحن پر سب سے نمایاں ڈھانچہ گنبد ہے‘ جو سنہری گنبد نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔ مغربی دیوار یہودیوں کے لئے ویلنگ وال کے طور پر جانی جاتی ہے جو الاقصہ کے صحن سے مربوط ایک دیوار ہے۔
یروشلم پر حریفوں کے دعوؤں کا مرکز الاقصہ ہے۔ دونوں اسرائیل او رفلسطین نے اس کو اپنا درالحکومت اعلان کیاہے۔ جولائی 1980میں اسرائیل پارلیمنٹ نے یروشلم کو اپنے درالحکومت کے طور پر منظوری دی تھی۔
مذکورہ 1988فلسطینی اعلامیہ برائے آزادی میں بھی یروشلم کو درالحکومت قراردیاگیاہے۔ مذکورہ فلسطینی انتظامیہ کا فی الحال ہیڈکوارٹر رملا ہے۔ چھ دنوں تک چلنے والی1967کی جنگ کے فوری بعد اسرائیل نے تنظیم اردن اور الاقصہ کے کمپاؤنڈ انتظامیہ کو واپس کردیا تھا۔
وہیں غیرمسلم کو مسجد الاقصہ میں عبادت کی اجازت نہیں تھی‘ یہودی انفرادی طور پر ٹمپل ماؤنڈ پلازہ میں داخل ہونے کی بارہا کوشش کرتے رہے ہیں۔
سال1990کے دہے کے بعد پہلے انتفادہ کے وقت کے دوران یہ کوششیں باقاعدگی کے ساتھ شرو ع ہوئی کیونکہ یہودی بازآبادکاروں نے مشرقی یروشلم اور اس کے آس پاس کی زمینوں پر دعوی کرنا شرع کردیاتھا۔اور اس کی وجہہ سے الاقصیٰ میں متواترجھڑپیں اور کشیدگی ہوتی رہی