پرانے شہر کے متعدد سب انسپکٹرس پر سنگین الزامات ، ماتحت عہدیداروں پر اعلیٰ عہدیداروں کا کوئی اثر نہیں
حیدرآباد 26 ڈسمبر (سیاست نیوز) شہر میں بگڑتے حالات اور لاء اینڈ آرڈر کو قابو میں کرنے کے لئے پولیس کے اعلیٰ عہدیدار کوشش میں جٹے ہوئے ہیں اور کمشنر پولیس نے سخت اقدام کرتے ہوئے ٹاسک فورس میں بھاری ردوبدل کردیا اور بہتر حالات بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ باوجود اس کے چند پولیس اسٹیشنوں میں سیول معاملات کو حل کرنے کا نیا طریقہ اختیار کیا جارہا ہے۔ سیول معاملہ کو کریمنل بنانے اور معاملہ کی یکسوئی کے لئے اپنائے جارہے اقدامات عام شہریوں میں تعجب کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ پرانے شہر کے ساؤتھ زون کے علاوہ ساؤتھ ایسٹ اور ساؤتھ ویسٹ زون کے چند پولیس اسٹیشنوں میں برسر خدمت سب انسپکٹرس ان سنگین الزامات کے گھیرے میں آگئے ہیں۔ حالانکہ ایسے معاملات میں ملوث عہدیداروں کے خلاف کمشنر پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے بدعنوان اور شخصی فائدہ اٹھانے والے عہدیداروں کو سخت پیغام دیا ہے باوجود اس کے چند پولیس والوں کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ پولیس کی مبینہ جانبداری سماج میں بے چینی اور شہریوں میں آپسی دشمنی کو بڑھانے کا بھی سبب بنتی جارہی ہے۔ شہر کی ایک معروف ہوٹل کے قریب واقع پولیس اسٹیشن کے علاوہ دونوں زونس کو جوڑنے والے پولیس اسٹیشن اور ایرپورٹ کے راستہ پر موجود پولیس اسٹیشنوں کے چند عہدیداروں پر سنگین الزامات پائے جاتے ہیں۔ گھریلو تنازعات، جائیداد کے تنازعات، مکاندار کرایہ دار کا جھگڑا، میاں بیوی کے تنازعات، گھریلو تشدد کے واقعات اس طرح سیول معاملات کی یکسوئی میں مصروف ہیں۔ درمیانی افراد بالخصوص پیروکاروں کی آڑ میں سیول کو کریمنل نوعیت کا مقدمہ بنایا جانے لگا ہے۔ شہریوں کی جانب سے لگائے جارہے ان سنگین الزامات کا پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کو جائزہ لینا چاہئے جو خود سیول کو کریمنل میں بدلنے کا منصوبہ بناتے ہیں اور ڈائیل 100 پر فون کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ شہر حیدرآباد میں حالیہ دنوں پیش آئے قتل کی وارداتوں کا کمشنر پولیس نے سخت نوٹ لیا اور سسٹم میں پائی جانے والی خامیوں کو تلاش کرتے ہوئے بہترین اقدام کیا اور دوسری طرف زونس کے سربراہ ڈی سی پیز کی جانب سے دن رات حالات کا جائزہ اور دورے کئے جارہے ہیں۔ اپنی گاڑی کو چھوڑ کر ڈی سی پیز موٹر سیکلوں اور دیگر گاڑیوں کے ذریعہ علاقہ میں پہونچ رہے ہیں تاکہ حالات کو بہتر بنایا جاسکے اور شہر کے امن و امان کو برقرار رکھنے کے مؤثر اقدامات کئے جائیں لیکن ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ ان ماتحت عہدیداروں پر اعلیٰ عہدیداروں کی کوششوں کا کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا۔ کمشنر پولیس کو چاہئے کہ وہ ان الزامات کا جائزہ لے کر مزید بہتر اقدامات کو انجام دیں۔ع
