ڈائری فارم کسان خان کو رجستھان کے الور ضلع میں بہرور کے قریب دہلی جئے پور قومی شاہراہ پر گائے بھگتوں نے مبینہ طور پر اس وقت پیٹائی کی تھی جب وہ دوسال قبل جئے پور کی مارکٹ سے اپنے گھر ہریانہ کے نوہ لے جانے کے لئے میویشی گاڑی میں لاد کر جارہے تھے
جئے پور۔ پیہلو خان کیس میں دو چارج شیٹ داخل کی گئی تھیں‘ جس کے برعکس میڈیکل رپورٹ اور وہ ویڈیو جس میں چھ مشتبہ لوگ خان کی پیٹائی کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں کی پولیس کی جانب سے فارنسک جانچ میں ناکامی ملزمین کی رہائی کا سبب بنا‘ چہارشنبہ کے روز ڈیفنس او رپراسکیویشن وکلاء نے یہ دعوی پیش کیاہے۔
حالانکہ فیصلے کی کاپی جمعہ کے روز جو کہ اگلے ورکنگ ڈے ہے ملے گی‘ وکلا کا یہ بیان معاملے کی سنوائی کی بنیاد پر ہے۔
ڈائری فارم کسان خان کو رجستھان کے الور ضلع میں بہرور کے قریب دہلی جئے پور قومی شاہراہ پر گائے بھگتوں نے مبینہ طور پر اس وقت پیٹائی کی تھی جب وہ دوسال قبل جئے پور کی مارکٹ سے اپنے گھر ہریانہ کے نوہ لے جانے کے لئے میویشی گاڑی میں لاد کر جارہے تھے۔
پولیس نے چھ لوگوں پر مقدمہ درج کیاگیاتھا او م یادو(45)‘ حکم چند یادو(44)‘سدھیر یادو(45)‘جاگ مال یادو(73)‘ نوین شرما(48)‘اور راہول سیانی (24)کے علاوہ دو سو نامعلو م لوگوں کی تفصیلات ایف ائی آر میں شامل تھے جو 2اپریل2017کو درج کی گئی تھی اور یہ اسپتال کے بیڈ پر پڑے پیہلو خان کے بیان کی بنیاد پر کی گئی کاروائی تھی۔
ایک چارج شیٹ ان کے خلا ف 31مئی 2017کو درج کی گئی۔درایں اثناء مذکورہ کیس کی تحقیقات چارج شیٹ داخل ہونے سے قبل ضلع پولیس سے معاملہ کرائم برانچ کو تحقیقات کے لئے منتقل کردیاگیا۔
کرائم برانچ نے یکم ستمبر2017کو تحقیقات مکمل کرلی۔درایں اثناء چھ لوگوں کو جاگ مل یادو کی جانب سے چلائے جانے والے گاؤ شالہ اسٹاف کے بیان پر کلین چٹ دیدی گئی‘ نو نئے مشتبہ لوگوں کے نام شامل کئے گئے جس میں تین نابالغ تھے۔
پولیس کی جانب سے 28اکٹوبر2018کو درج کی گئی دوسری چارج شیٹ کے مطابق چھ نئے مشتبہ ملزمین کے نام ویپن یادو19‘رویندر یادو29‘ کالور رام یادو44‘دیانند یادو47‘یوگیش کھاٹی 30 اور بھیم راٹھی تھے۔
مرنے قبل جن چھ لوگوں کے نام پیہلو خان نے نہیں لئے تھے ان پر الزام پراسکیویشن کے عین خلا ف چلاگیا۔
دوسرا یہ کے حملے کو ویڈیو فارنسک سائنس لیباریٹری کو جانچ کے لئے نہیں بھیجا گیا۔
ڈیفنس کے وکیل حکم چند شرما نے کہاکہ مشتبہ افراد کو نہ تو جیل میں نہ ہی سنوائی کے دوران شناختی پریڈ کرائی گئی۔ اس کے علاوہ جہاں پر پیہلو خان زیر علاج تھے وہاں کے ڈاکٹر کی رپورٹ نے بھی کام کیا۔
انہوں نے کہاتھا کہ ”پیہلو خان کو قلب کا عارضہ ہے اور قلب پر حملے کی وجہہ سے ان کی موت ہوئی ہے“۔
تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ جس کو میڈیکل بورڈ نے انجام دیاہے کہ مطابق ”پیٹائی کی وجہہ سے پیدا ہونے والے شدید زخم موت کی وجہہ ہیں‘‘ بتائی گئی ہے
۔معاملے کی جانچ کی ذمہ داری مختلف عہدیداروں او رایجنسیوں کے سپرد کردی گئی۔ پی یو سی ایل راجستھان کا کہنا ہے کہ جانچ میں کوتاہی اور غفلت کی وجہہ سے ملزمین بردی کردئے گئے ہیں