’’چین کے ساتھ معاہدہ محض کاغذکے ٹکڑے پردستخط کا نام نہیں‘‘

   

تجارتی بات چیت کی تکمیل کے بعد ہی ٹرمپ ۔ جن پنگ ملاقات ممکن
وائیٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری سارہ سینڈرس کی نیوز بریفنگ
واشنگٹن ۔ 12مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب ژی جن پنگ کے درمیان ملاقات کی تاریخ کا اب تک تعین نہیں ہوا ہے جبکہ وائیٹ ہاؤس نے یہ توثیق بھی کی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی بات چیت کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری سارہ سینڈرس نے اپنی رو ز مرہ کی نیوز بریفنگ کے دوران اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ملاقات کیلئے کسی تاریخ کے تعین نہ کرنے کا جہاں تک سوال ہے تو اس کیلئے ہمیں یہ وضاحت کرنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جو تجارتی کشیدگی پیدا ہوئی تھی اس پر بات چیت کا سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔ یاد رہے کہ سارہ سینڈرس پر اخباری نمائندوں نے سوالات کی بوچھار کردی تھی جس میں سب سے نمایاں سوال یہ تھا کہ کیا ٹرمپ کے ساتھ مار۔اے ۔ لاگو ریسارٹ موقوعہ فلوریڈا میں ژی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کو چین نے یہ کہہ کر منسوخ کردیا ہے کہ ٹرمپ ایک قابل اعتماد قائد نہیں کیونکہ انہوں نے حال ہی میں ویتنام کے شہر ہنوئی میں شمالی کوریا کے قائد کم جونگ اُن سے ملاقات کو یوں ہی درمیان میں ختم کردیا تھا جس کے کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آئے ۔ لہذا ژی جن پنگ کے ساتھ بھی ٹرمپ ایسا ہی کرسکتے ہیں ۔ تاہم سارہ سینڈرس نے ایسی تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا اور کہا کہ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا ۔ ٹرمپ یقینی طور پر کوئی معاہدہ ضرور کریں گے ۔ بشرطیکہ وہ معاہدہ امریکہ کے لئے فائدہ مند ہو

اور اگر ٹرمپ یہ محسوس کرتے ہیں کہ معاہدہ امریکہ کے مفاد میں نہیں ہے تو پھر محض ایک کاغذ کے ٹکرے پر دستخط کرنے سے کیا فائدہ ؟ سارہ سینڈرس نے ٹرمپ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ صدر موصوف کو یہ محسوس ہوگیا ہے کہ معاہدہ کیلئے درکار جو مسودہ میز پر ہونا چاہیئے اس میں کہیں نہ کہیں کوئی کمی ہے ۔ صدر ٹرمپ کوریائی جزیرہ نما کو نیوکلیئر توانائی سے پاک بنانے پُرعزم ہیں اور وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس وقت جو بھی معاہدہ کیا جائے وہ آئندہ آنے والی نسوں کیلئے بھی فائدہ مند ثابت ہو ۔ معاہدہ پر دستخط کرنے سے بات ختم نہیں ہوجاتی بلکہ اس کے بعد معاہدہ پر پیشرفت کرنا ہمارا اہم مقصد ہے ۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ کیا ہوتا ہے اور ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ چین کے ساتھ ہماری بات چیت کے کیا نتائج برآمد ہوتے ہیں ، بات چیت کا سلسلہ جاری ہے ۔ صدر موصوف یہی سوچتے ہیں کہ تجارتی بات چیت دو طرفہ ہو ۔ چین بھی اپنے مثبت عزائم کا اظہار کرے اورمعاہدہ کے ذریعہ کئے گئے اپنے وعدوں کی تکمیل کرے ۔ سارہ سینڈرس نے اخباری نمائندوں سے وداع لیتے وقت اپنی بات یہ کہہ کر ختم کردی کہ فی الحال چین کے ساتھ امریکہ جس نوعیت کی تجارتی بات چیت کررہاہے، اس کے اختتام کے بعد ہی ژی جن پنگ سے ملاقات کی تاریخ کا تعین کیا جاسکتا ہے ۔