واراناسی۔اعجاز محمد اصلاحی 25اکٹوبر 2018کے روز گیان واپی مسجد سے تقریبا10بجے کے وقت اس وقت لوٹے جب ان کے موبائیل فون کی گھنٹی بجی۔
دوسری طر ف سے فون پر بات کرنے والے نے کہا کہ”مسجد کاچبوترہ توڑا جارہا ہے“۔
اصلاحی کاشی وشواناتھ مندر سے متصل مسجد کی طرف دوڑے جہاں پر سینکڑوں لوگ جس میں زیادہ تر مسلمان جمع تھے۔
مذکورہ چبوترہ جومندرکی گیٹ نمبر چار سے متصل سے ہے گیا واپی مسجد کی عمارت کا حصہ ہے جو سنی سنٹرل وقف بورڈکی ملکیت ہے جس کو کاشی وشواناتھ کوریڈار پراجکٹ کے تحت انتظامیہ منہدم کررہا ہے۔
اصلاحی جو پچھلے تیس سالوں سے سترویں صدی کی مذکورہ مسجد کے نگرانی کارہیں نے کہاکہ ”لوگوں کی برہمی کے پیش نظر انہدامی کاروائی پر روک لگادیاگیا ہے او رضلع انتظامیہ نے کہاکہ چبوترہ دوبارہ تعمیر کردیاجائے گا“۔
اگر مزاحمت ہوتی ہے تووہاں پر پریشانی بھی ہوگی۔ انجمن انتظامیہ مساجد‘ وارناسی (اے ائی ایم) جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یسین نے کہاکہ ”گیان واپی مسجد کا بھی معاملہ بابری کی طرح ہوجائے گا۔
مجھے وہ نعرے یاد ہیں ’ایودھیاتو ایک جھانکی ہے‘ کاشی‘ متھرا ابھی باقی ہے‘جو 1992میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد کارسیوکوں میں کافی مقبول ہوئے تھے“۔
حالانکہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ خوف غیر ضروری ہے۔
صلع مجسٹریٹ وارناسی سریندر سنگھ نے ٹی او ائی سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ”مذکورہ مسجد مکمل طور پر حصار بندی میں ہے۔
اس کو کسی قسم کانقصان نہیں پہنچایاجاسکتا ہے“