کانگریس ‘ کیرالا اور ششی تھرور

   

جس طرح ملک کی مختلف ریاستوں میں کانگریس پارٹی کیلئے داخلی اختلافات کی وجہ سے مسائل اور مشکلات پیدا ہوتی رہی ہیں اسی طرح اب شائد کیرالا میں بھی صورتحال اسی طرح کے اشارے دینے لگی ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر و چار مرتبہ کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کے بیانات سے پارٹی کیلئے الجھن آمیز صورتحال پیدا ہو رہی ہے تاہم اس معاملہ میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اختلافات کو سیاسی تو تو میںمیںکا رخ نہیںدیا گیا ہے۔ششی تھرور نے پارٹی کی کیرالا یونٹ کے تعلق سے کچھ تبصرے کئے ہیں اور انہوںنے مرکزی حکومت کی بھی بعض مسائل پر ستائش کی ہے ۔ ششی تھرور ایک سینئر سیاستدان ہیں۔ وہ بین الاقوامی سطح پر اقوام متحدہ میں کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ہندوستانی سیاست کے داؤ پیچ سے بھی وہ خوف واقف ہیں۔ ان کے بیانات اور کیرالا میں کانگریس کے موقف کو دیکھتے ہوئے اس صورتحال کی جلد یکسوئی کی سمت پہل کرنے کی کانگریس کو ضرورت ہے ۔ کانگریس کیرالا یونٹ کی جانب سے ششی تھرور کے بیانات کے بعد ایک بڑا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ تو کرلیا گیا ہے تاہم یہ بھی ایک اچھی بات رہی ہے کہ کیرالا کانگریس کے قائدین کی جانب سے ششی تھرور کے بیانات پر کسی طرح کا رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے ۔ اس مسئلہ کو طوالت دینے کی بجائے پارٹی حلقوںمیں ہی اس پر بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ قائد اپوزیشن لوک سبھا راہول گاندھی نے اس مسئلہ پر ششی تھرور سے بات کی ہے تاہم ششی تھرور ابھی اپنے سیاسی داؤ پیچ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ ششی تھرور کانگریس سے دوری اختیار کرنے کی بجائے کانگریس میں اپنے لئے ایک بڑا عہدہ یا مقام حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ پارٹی کو اس جانب سوچنے کیلئے مجبور کرنا چاہتے ہیںاور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ریاست میں اسمبلی انتخابات سے چند ماہ قبل اپنے سیاسی کھیل کا آغاز کیا ہے ۔ کانگریس کیلئے جنوبی ہند میں کیرالا بھی ایک مضبوط ریاست ہے اور وہ اس ریاست میں زیادہ مسائل پیدا ہونے یا ان مسائل کے طوالت اختیار کرنے کا موقع نہیں دے سکتی ۔
کیرالا وہ ریاست ہے جہاں کانگریس کو اقتدار ملنے کی امید ہے ۔ موجودہ صورتحال میں کانگریس کیلئے کیرالا میں اقتدار حاصل کرنا ایک بہت بڑی راحت ہوسکتی ہے کیونکہ اسے لوک سبھا انتخابات کے بعد مختلف ریاستوں میں اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ اس کے علاوہ راہول گاندھی کیرالا سے رکن پارلیمنٹ رہے تھے ۔ اب پرینکا گاندھی بھی کیرالا کے وائیناڈ حلقہ ہی سے لوک سبھا کیلئے منتخب ہوئی ہیں جسے راہول گاندھی نے چھوڑا تھا ۔ کانگریس پارٹی اس بار کے اسمبلی انتخابات میں کیرالا میں اقتدار حاصل کرنے کیلئے پوری منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اس صورتحال میں ششی تھرور چاہتے ہیں کہ ان کیلئے کوئی ایک بڑا عہدہ مل جائے ۔ ششی تھرور کا یہ ریمارک اہمیت کا حامل ہے کہ کیرالا میں پارٹی کیلئے کوئی بڑا لیڈر موجود نہیں ہے ۔ یہ ایک طرح سے اشارہ ہے کہ وہ ریاست میں اپنے لئے کیا کچھ چاہتے ہیں۔ ان کے ارادے کیا ہیں۔کہا جا رہا ہے کہ ریاست میں کانگریس کیلئے حالات سازگار ہوتے جا رہے ہیں۔ راہول گاندھی اور پرینکا گاندھی کی کیرالا سے وابستگی سے بھی پارٹی کیلئے حالات بہتر اور سازگار ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کانگریس پارٹی مقامی سطح پر کچھ جماعتوں کے ساتھ اتحاد کیلئے بھی کھلا ذہن رکھتی ہے ۔ اس صورتحال میں پارٹی کے امکانات مزید بہتر ہوجاتے ہیںاور ششی تھرور اسی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے لئے ایک قائدانہ اور ذمہ درانہ رول حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اس کی کوششوں کا انہوں نے آغاز کردیا ہے ۔
کانگریس کو قومی سطح پر جس طرح کی صورتحال کا سامنا ہے اس میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ پارٹی ایک اور ریاست میں داخلی خلفشار اور اس سے ہونے والے امکانات نقصانات کا متحمل نہیں ہوسکتی ۔ صرف کیرالا کی نہیں بلکہ قومی سطح کی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے پارٹی کو کیرالا میں پیدا ہونے والے حالات کو فوری قابو میںکرنے کی ضرورت ہے ۔ چونکہ ابھی تک اس مسئلہ پر کوئی زیادہ بیان بازیاں نہیں ہوئی ہیں اس لئے فوری اس پر توجہ دیتے ہوئے پارٹی کے سبھی گوشوںکو متحد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام میں کسی طرح کا منفی پیام نہ جانے پائے اور اس کے امکانی نقصانات کو ممکنہ حد تک روکا اور ٹالا جاسکے ۔