کشمیر میں ’دہشت گردی کی فیکٹری‘ کی تائید کرنے کی حکمت عملی ناکام:حسین حقانی

   

واشنگٹن؍ نئی دہلی ۔ 2 مارچ ۔(سیاست ڈاٹ کام) جموں و کشمیر کے پلوامہ میں خوفناک دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر فضیحت ہونے کے بعد امریکہ میں پاکستان کے ایک سابق سفیر اور جانے مانے مصنف نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں ’دہشت گردی کی فیکٹری ‘کو حمایت دینے کی پاکستان کی تین دہائی پرانی حکمت عملی ناکام ہو گئی ہے ۔امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اور مشہور مصنف حسین حقانی نے ’واشنگٹن پوسٹ‘ میں شائع اپنے ایک مضمون میں یہ بات کہی ہے ۔ پلوامہ میں 14 فروری کو پاکستان میں واقع جیش محمد کے خود کش دہشت گرد انہ حملہ کے بعد پاکستان کا ایک خیمہ بھی دہشت گردی کے معاملہ پر اسے ’بے نقاب‘ کر رہا ہے ۔اس حملے میں مرکزی ریزرو فورس کے 40 سے زائد جوان شہید ہو گئے تھے ۔ حقانی نے اپنے مضمون میں کہاکہ کچھ پاکستانیوں کو نگلنے میں یہ کڑوا لگ سکتا ہے لیکن یہ سچ ہے کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردی کو حمایت دینے کی پاکستان کی تین دہائی پرانی حکمت عملی ناکام ہو گئی ہے ۔کشمیری مسلمانوں کو حمایت دینے کا دعوی کرنے والے پاکستان کی پالیسی نے ان (کشمیری مسلمانوں کی) زندگی کو اور مشکل کردیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے تشدد کو حمایت دینے سے ہندوستان کو کشمیر میں انسانی حقوق کے معاملہ پر بین الاقوامی حمایت ملی ہے ۔ پاکستان دہشت گردی کو مکمل حمایت دے رہا ہے ، اگرچہ، ہماری حکومتیں سرکاری طور پر اس کی تردید کرتی آ رہی ہیں۔مصنف نے کہا کہ پابندی کے باوجود پاکستان میں واقع دہشت گرد تنظیمیں کھلے طور پر دہشت گردانہ حملوں کو انجام دے رہی ہیں اور وہ ہندوستان میں ہوئے حملوں کی ذمہ داری بھی لے رہی ہیں۔ہندوستان ۔پاکستان کے تعلقات میں حالیہ کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹرٹیجک نقطہ نظر سے ہندوستان کی نریندر مودی حکومت کو’ایک سافٹ اسپاٹ‘ مل گیا ہے جس کے تحت وہ دو نیوکلیئر طاقتوں کے حامل ممالک کے درمیان جنگ کی صورتحال سے بچنے والے ہر اقدار پر عمل کرتے ہوئے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں قدم اٹھا سکتی ہے ۔ اسے سال 2016 ء میں خصوصی فورسز کے ذریعہ دہشت گردوں کے خلاف زمین پر ہونے والے حملے اور اس سال 26 فروری کو دہشت گردوں کے ٹھکانے پر ہونے والی ہوائی کارروائی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔