کمبھ میلہ شروع ہونے سے پہلے اتر پردیش حکومت نے باقاعدہ پریس ریلیز جاری کر دعویٰ کیا تھا کہ ’’اس بار کمبھ میلے میں صاف صفائی پر خاص زور دیا گیا ہے۔ گزشتہ سالوں میں بیت الخلاء کی کمی کے سبب لوگوں کو مجبور ہو کر کھلے میں رفع حاجت کرنا پڑ رہا تھا، لیکن اس بار 120000 بیت الخلاء بنائے گئے ہیں اور صاف صفائی بنائے رکھنے کے لیے صفائی عملہ کی تعداد بھی دوگنی کر دی گئی ہے۔ پچھلے کمبھ میلہ میں صرف 34000 بیت الخلاء تھے۔‘‘
صاف صفائی کا یہ دعویٰ مودی حکومت کے ’سوچھ بھارت ابھیان‘ کی اہمیت کے مدنظر کیا گیا ہے اور اشتہاروں کے ذریعہ سے اس کی خوب تشہیر کی گئی۔ لیکن مکر سنکرانتی کے موقع پر منگل کو کمبھ کے پہلے شاہی غسل کے دوران بڑی تعداد میں لوگ کھلے میں رفع حاجت کرتے دیکھے گئے۔ اس طرح کے کئی مناظر تریوینی سنگم کے پاس بھی دیکھنے کو ملے۔ گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم کو تروینی سنگم کہتے ہیں جہاں عقیدتمند ’پوِتر اسنان‘ (پاکیزہ غسل) کرتے ہیں۔
کمبھ میلہ کے لیے اتر پردیش حکومت کے ذریعہ سرکاری خزانے سے 4200 کروڑ روپے خرچ کرنے کے بعد (اب تک کا سب سے زیادہ خرچ) بھی صفائی کے ایسے حالات پر سوال اٹھتے ہیں۔ شہر کی گلیوں اور گھاٹوں کے پاس بیت الخلاء کو دیکھ کر لگتا ہے کہ تیاری کی گئی ہے لیکن پانی کی کمی کے سبب کئی بیت الخلاء کام نہیں کر رہے ہیں یا ان میں گندگی بھری پڑی ہے۔ کئی بیت الخلاء کے پلاسٹر اور سیمنٹ اکھڑے ہوئے ملے جس کے سبب وہ قابل استعمال نہیں نکلے۔
افسران کے مطابق کمبھ میلہ کے پہلے غسل پر تقریباً دو کروڑ لوگوں نے سنگم میں ڈبکی لگائی لیکن اس سرکاری اعداد و شمار کی تردید بھی کی جا رہی ہے۔ کچھ لوگوں کے ذریعہ استعمال کیے جانے کے بعد ہزاروں بیت الخلا قابل استعمال نہیں رہ گئے۔ بیت الخلاء کی بدحالی کی اہم وجہ پانی اور صفائی ملازمین کی کمی بتائی جا رہی ہے۔ ملک کے دیہی علاقوں سے آنے والے زیادہ تر غریب عقیدتمند غسل کرنے کے لیے سیدھے گھاٹوں کا رخ کر رہے ہیں۔ لیکن ان علاقوں میں بیت الخلاء کی تعداد شہر کی گلیوں کے مقابلے کافی کم ہے۔
کمبھ میلہ کے ایس ڈی ایم راجیو رائے نے بھی بیت الخلاء سے متعلق مسائل کا اعتراف کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آنے والی اہم تاریخوں پر مسئلہ حل کرنے کے طریقے تلاش کیے جائیں گے۔ رائے نے کہا کہ ’’میں اعتراف کرتا ہوں کہ کچھ علاقوں میں بیت الخلاء پوری طرح سے ٹھیک نہیں ہیں، لیکن بہتری کے راستے سوچے جا رہے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر ہم ٹھیکیداروں کو بدلیں گے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ پورا انتظام مشکل سے ایک مہینے میں کیا گیا ہے اس لیے کچھ خامیاں رہ گئی ہیں۔
مقامی لوگوں کا اس معاملے میں کہنا ہے کہ بیت الخلاء کی تعداد بڑھانے کی جگہ انتظامیہ موجودہ بیت الخلاء کے نصف کو بھی صفائی کروا کر بہتر انتظام کر سکتا تھا۔ مقامی باشندہ ہمانشو مشرا نے کہا کہ ’’اگر بیت الخلاء ایک ہوگا اور استعمال کرنے والے کئی لوگ ہوں گے تو ہر کوئی اگلے کے لیے بیت الخلاء کو صاف حالت میں چھوڑنے کے لیے محتاط رہے گا۔ لیکن یہاں حالت ایسی ہے کہ شروع میں کمبھ آنے والوں سے زیادہ بیت الخلاء رہے اس لیے کسی نے صاف صفائی کی فکر نہیں کی، اور جب بیت الخلاء کے زیادہ استعمال کا وقت آیا تو وہ اتنے گندے ہو گئے کہ استعمال کرنے لائق نہیں رہ گئے۔‘‘