کوروناوائرس : بلوچستان میں سیول سوسائٹی اور شہریوں کا احتجاج

   

کوئٹہ ۔ 12 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) بلوچستان میں حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے موئثر اقدامات نہ کرنے اور آبادیوں کے قریب قرنطینہ مراکز قائم کرنے کے خلاف سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے صوبے میں صحت کی بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں معمولی بیماریوں کے لیے مناسب علاج معالجے کا موئثر انتظام نہیں وہاں کورونا جیسی بیماری سے بچاؤ کے انتظامات کس نوعیت کے ہوں گے ان کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ ایک ایسے علاقے میں جہاں علاج معالجے کی سہولیات پہلے سے تسلی بخش نہیں وہاں اس کے پھیلنے سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوسکتا ہے۔ سیول سوسائٹی کی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ میاں غنڈی میں عام شہریوں نے بھی قرب و جوار کے علاقوں میں علحدگی کے مراکز اور آئسولیشن وارڈ کے قیام کے خلاف احتجاج کیا۔یہ احتجاج ہزار گنجی میں قرنطینہ مرکز اور شیخ زید ہاسپٹل میں قائم آئسولیشن وارڈ کے خلاف کیا گیا۔مظاہرین نے ان مراکز کے خلاف کوئٹہ کراچی ہائی وے کو چند گھنٹوں کے لیے بند کیے رکھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان مراکز کو ان علاقوں سے ہٹاکر کسی ایسے علاقے میں منتقل کیا جائے جہاں آبادی کم ہوں۔ ان کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے قرنطینہ مراکز بلوچستان میں قائم کرنے کی بجائے ان کے صوبوں میں قائم کیے جائیں۔حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان نے دستیاب وسائل سے دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے پہلے بڑے پیمانے پر موثر اقدامات کیے جس کی ایک واضح مثال تفتان میں بڑے قرنطینہ مرکز کا قیام ہے۔انھوں نے کہا کہ جہاں تک دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو بلوچستان میں رکھنے کی بجائے ان کے صوبوں میں منتقل کرنے کی مطالبے کی بات ہے تو تفتان میں قرنطینہ کا مدت پوری ہونے کے بعد ان کو ان کے صوبوں میں منتقل کیا جائے گا۔