ہریانہ پولیس نے یہ بھی کہاکہ بعض کسانوں لیڈروں کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ(این ایس اے) کے قوانین نافذ کرنے کے اپنے اس سے قبل کے فیصلے کو دستبردارکیاجارہا ہے۔
ہسار/چندی گڑھ۔ تازہ جھڑپوں کے بعد پولیس نے کھنوری میں پنجاب کی سرحد سے جڑی سرحد کی طرف احتجاج کررہے کسانوں کو منتشر کرنے کے لئے ہریانہ پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیاہے۔
ہریانہ پولیس نے یہ بھی کہاکہ بعض کسانوں لیڈروں کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ(این ایس اے) کے قوانین نافذ کرنے کے اپنے اس سے قبل کے فیصلے کو دستبردارکیاجارہا ہے۔
احتجاج کسانوں کا استدلال تھا کہ چہارشنبہ کے روز ہلاک ہونے والے شبھ کرن سنگھ کے آخری رسومات اس وقت تک انجام نہیں دئے جائیں گے جب تک پنجاب حکومت اس کے ذمہ داروں کے خلاف ایک مقدمہ درج نہیں کرلیتا ہے۔
تعطل کے درمیان پنجاب چیف منسٹر بھگوت مان نے کھنوری سرحد پر ہلاک ہونے والے سنگھ کے لئے معاوضہ کا اعلان کیاہے۔سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں الزام لگایاگیا ہے کہ مرکز اور ریاستوں کی جانب سے ”پرامن احتجاج“ کررہے کسانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
درخواست میں یہ بھی دعوی کیاگیا ہے کہ متعدد کسان یونینوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کے اعلان کے بعد قومی درالحکومت کی سرحدوں پر مہر بند کردیاگیا ہے اور بعض ریاستوں کی جانب سے ”دھمکیاں“ جاری کی گئی ہیں۔
متعلقہ پیش رفت میں ہریانہ چیف منسٹر منوہر لال کھٹر نے سال2024-25کے 1.89لاکھ کروڑ کے سالانہ بجٹ کے انہوں نے ٹیکسوں میں اضافہ نہیں کرنے اور بعض زراعی قرضہ جات پر جرمانہ اور سود کی معافی کا بھی اعلان کیاہے۔
سمیوکت کسان مورچہ او رکسان مزدور مورچہ نے ایم ایس پی اور زراعی قرض معافی سمیت اپنے مطالبات کو قبول کرانے کے لئے حکومت پر دباؤ کے مقصد سے ”دہلی چلو“ مارچ کی قیادت کررہا ہے۔
پنجاب کے کسانوں نے سوجامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنے اور زراعی کسانوں اور زراعی مزدوروں کے لئے وظائف‘ برقی کی شرح میں اضافہ نہ کرنے‘ لکھیم پور 2021تشدد کے متاثرین کے ساتھ ”انصاف‘ اور پولیس مقدمات سے دستبرداری‘ اور 2020-21کے سابقہ احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے گھر والوں کو معاوضہ کی بھی مانگ کی ہے۔
سکیورٹی فورسیس کی جانب سے مارچ کو روک دئے جانے کے بعد سے پچھلے ایک ہفتہ سے زائد عرصہ سے ڈیرا ڈالے ہوئے کسانوں سے ملاقات کے لئے کھنوری کی طرف جانے سے روکنے پر ہریانہ میں ہسار کے قریب کھیری چوپٹا گاؤں میں کسانوں کوروکنے کے بعد پولیس اہلکاروں پر جمعہ کے روز بعض مظاہرین نے پتھر پھینکے تھے۔
پولیس جوانوں اور کسانوں کے درمیان میں ایک تصادم کے بعد ہریانہ سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے آنسو گیس شل برسائے گئے۔ اہلکاروں کاکہنا ہے کہ بعض پولیس کے جوان او رکسان اس جھڑپ میں زخمی ہوئے ہیں اور مزیدکہاکہ بعض کسانوں کو تحویل میں لیاگیاہے۔