کھنکتی چوڑیاں

   

اس میں شک نہیں کہ خواتین اگر عید کی تیاری کر رہی ہوں۔ مگر ہاتھوں پر مہندی نہ لگائی ہو اور کلائیاں سونی ہوں یعنی چوڑیوں کے بغیر تو ساری کی ساری تیاری ادھوری محسوس ہوتی ہے۔اس وقت عید کے موقع پر مارکیٹ میں ہزارہا قسم کی مختلف میٹریل اور ڈیزائن سے تیار کردہ چوڑیاں دستیاب ہیں جنہیں خواتین اپنے لباس سے میچنگ کر کے پہن کر خوشی محسوس کرتی ہیں۔آج کل کی ہوشربا مہنگائی میں سونے کی چوڑیاں پہننا ایک متوسط طبقہ کی عورت کیلئے خواب و خیال جیسا ہی ہے مگر اس کے متبادل کے طور پر مارکیٹ میں دلکش چوڑیاں دستیاب ہیں۔ کانچ کی چوڑیاں کبھی آؤٹ آف فیشن نہیں ہوتیں۔ہر تہوار پر دوسری قسم کی چوڑیوں کے ساتھ کانچ کی چوڑیاں اپنی الگ اہمیت رکھتی ہیں۔گولڈن یا سونے کی چوڑیوں کو سہاگنوں کی نشانی سمجھا جاتا ہے جبکہ کانچ کی چوڑیاں اور بریسلٹ کنواری لڑکیوں کا پسندیدہ زیور کہلاتا ہے۔ شادی، بیاہ کا موقع ہو یا کوئی بھی عید کا تہوار ہو لڑکیاں، بالیاں حتیٰ کہ بڑی عمر کی خواتین بھی جس بناؤ سنگھار کو اپنی شخصیت کا حصہ ضرور بناتی ہیں، وہ ہیں دیدہ زیب چوڑیاں۔ انھیں پہن کر کلائیاں مزید نکھر جاتی ہیں اور چاندنی کی طرح دمکنے لگتی ہیں۔ان کی آرائش صنف نازک کے سنگھار اور میک اپ کی چمک کو دگنا کر دیتی ہے۔چوڑیوں کی سریلی ’کھن کھن‘ کی آواز ماحول کو سحر انگیزی بخشتی ہے،یوں لگتا ہے جیسے حسین اور دل موہ لینے والا انداز اپنائے ہوئے کسی چاندنی کی دمک نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہو۔آنکھوں کو رونق اور زندگی کی کھنک کو عیاں کرتی یہ رنگ بہ رنگی چوڑیاں کلائیوں کی زینت کو بڑھانے میں عمدہ کردار ادا کرتی ہیں۔ ننھی منی بچیاں بھی اپنی کلائیاں قوس قزح کے رنگوں سے بھری چوڑیاں پہن کر پریوں کی طرح گھومتی دکھائی دیتی ہیں۔ عید کے موقع پر خواتین ہاتھوں کی مہندی اور میچنگ چوڑیوں سے اپنی کلائیاں سجانے کو اپنے میک اپ کا ضروری حصہ گردانتی ہیں۔عید کے موقع پر خاص طور پر مہندی اور چوڑیاں ناگزیر سمجھی جاتی ہیں، ان کے بغیر سب ادھورا اور خالی خالی لگتا ہے۔ پھولوں کے گجروں کے ساتھ کانچ کی ہری اور پیلی چوڑیاں آنکھوں میں لطافت کا احساس بھرتی ہیں۔ان کی خوبصورتی اور رعنائی ایک دلکش سماں پیدا کرتی ہے،ان کی کھنک کانوں میں رس گھولتی محسوس ہوتی ہے۔ان کی موجودگی شخصیت کو ایک رنگین روپ میں تبدیل کر دیتی ہے۔ دور قدیم میں کانسی اور تانبے سے بنی چوڑیاں استعمال کی جاتی تھیں، مگر اب تو انواع و اقسام کی چوڑیاں دستیاب ہیں جو نہ صرف رنگوں میں بلکہ خوبصورتی میں بھی اپنی مثال آپ ہیں۔ موتیوں اور نگینوں سے جڑی یہ چوڑیاں تقاریب میں پہنی جاتی ہیں۔دلہن کے بناؤ سنگھار میں بھی چوڑیاں اولین حیثیت رکھتی ہیں۔کالج کی لڑکیاں سفید اور سرخ کانچ کی چوڑیاں اپنی کلائیوں میں سجائے رکھتی ہیں۔چھن چھن کرتی یہ دلکش چوڑیاں زندگی کے احساس کو بڑھاتی ہیں۔ان کی موجودگی ایک خوبصورت احساس پیدا کرتی ہے۔یہ صنف نازک کی طرح کھکھلاتی ہیں اور چنچل مزاج رکھتی ہیں۔ چوڑیاں اور لڑکیاں ایک جیسی دکھائی دیتی ہیں،ان کی کیفیت ملتی جلتی ہے۔دونوں کی نزاکت بھی ایک جیسی ہی ہے۔کھنکتی اور شعر مچاتی بابل کے گھر کی زینت ہوتی ہیں اور جب کسی اور کے آنگن میں بسیرا کر لیں تو ان کی دبی دبی مسکراہٹیں کھو جاتی ہیں اور وہ شوخ و چنچل آوازیں اپنا آپ بھول جاتی ہیں۔ان کی کلائیوں میں سجی وہ رنگ برنگی بابل کی چوڑیاں کسی کی چنگھاڑ سے بکھر جاتی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے ان کے گرنے سے کسی سناٹے میں درد ناک سسکی نے اپنی آہٹ سنائی ہو۔ ان کا دکھ بھی خالی پیڑ کی طرح چپکے چپکے آنسو بہاتا ہے جس کے کمزور اور ناتواں پتے خزاں کی زد میں آجاتے ہیں۔یہ پل بھر میں بکھرنے والی چوڑیاں نازک خیالات رکھنے والی لڑکیوں جیسی ہی ہوتی ہیں جو ذرا سی ٹھیس سے ٹوٹ جاتی ہیں۔ان بکھری چوڑیوں کی طرح نازک سی لڑکیاں بھی سنبھل نہیں پاتیں جو بہ ظاہر تو چمک دمک والی دکھائی دیتی ہیں، لیکن ہلکا سا زخم بھی ان کو توڑ کر رکھ دیتا ہے۔چند لمحوں میں مسکرانے والی یہ چوڑیاں ایک جھٹکے سے اپنی جان دار مسکراہٹ کو کھو دیتی ہیں۔چوڑیاں ایک ایسا نازک احساس ہیں جو بہت نزاکت سے اپنا آپ دکھاتی ہیں۔