یوروپی یونین کی قرار دادیں

   

اِس کشتیٔ شکستہ کی حسرت نہ پوچھئے
طوفان بھی جس کو دیکھ کے نظریں چرا گئے
یوروپی یونین کی قرار دادیں
یوروپی یونین کے تقریباً قانون سازوں نے ہندوستان کے شہریت ترمیمی قانون اور جموں و کشمیر میں ظلم و زیادتیوں کے خلاف پارلیمنٹ میں قرار دادیں پیش کرنے کا فیصلہ کر کے ساری دنیا کی توجہ ہندوستان کی داخلی صورتحال کی طرف مبذول کروائی ہے ۔ یوروپی یونین کے پارلیمانی ارکان نے مودی حکومت کے سی اے اے کو خطرناک اور انسانی بحران پیدا کرنے کا باعث بننے والا قانون تصور کیا ہے ۔ یوروپی یونین کے ان ارکان کا یہ احساس ہے کہ مودی حکومت کی کارروائیاں مبینہ طور پر انسانی حقوق پر بین الاقوامی اصولوں اور ہندوستان کے عالمی عہد کے مغائر ہے ۔ اترپردیش میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس فائرنگ ہو یا جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی برخاستگی کے ساتھ ہی عوام پر ظلم و زیادتیوں کے واقعات یہ تمام قابل مذمت ہیں ۔ ہندوستان اب لاقومیت کے بحران سے دوچار ہوچکا ہے ۔ یوروپی یونین پارلیمنٹ کے اقدام نے مودی حکومت کی کارروائیوں کو آشکار کردیاہے ۔ اس کے ردعمل میں مودی حکومت اور اس کے نمائندوں نے یوروپی یونین کے مجوزہ قرار دادوں کو روکدینے پر زور دیا ۔ قرار دادوں پر مباحث سے قبل مودی حکومت نے دباؤ ڈالتے ہوئے ان قرار دادوں کی پیشکشی پر کئی سوال اٹھائے ہیں ۔ ہندوستان کے داخلی امور اور جمہوری حقوق و اختیارات کی حامل حکومت کی کارروائی پر سوال اٹھانا غیر مناسب ہے ۔ مودی حکومت اس وقت قومی اور عالمی سطح پر شدید دباؤ کا شکار ہے ۔ اسے اپنی بدنامی کا احساس ہوجانا چاہئے ۔ 28 ممالک کے طاقتور گروپ یوروپی یونین جب ہندوستان کے اندر امکانی انسانی بحران پیدا ہونے اور ہندوستان کے لاقومیت کی جانب بڑھنے جیسے تاثر کے ساتھ پارلیمنٹ میں بحث کرے گی تو اس سے ساری دنیا میں ہندوستان کے وقار کو شدید دھکہ پہونچے گا ۔ گذشتہ ماہ پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ نئے قانون سی اے اے کے خلاف اس قدر شدت سے احتجاج ہونے کے بعد مودی حکومت کو اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے قانون کو واپس لینے کا فیصلہ کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہئے ۔ یوم جمہوریہ کے موقع پر جہاں ملک کے عوام جمہوریت کا جشن منانے آئے ہیں اس سال مودی حکومت نے اپنی اقلیت دشمنی کی وجہ سے جو ماحول پیدا کیا ہے ۔ اس کا اثر یوم جمہوریہ تقاریب پر ہوا ہے ۔ عوام کی بڑی تعداد نے یوم جمہوریہ کے موقع پر ملک میں پیدا کی جانے والی صورتحال کو افسوسناک قرار دیا ہے ۔ یوروپی پارلیمنٹ میں پیش کی جانے والی قرار دادوں کی ہندوستان نے مخالفت کی ہے ۔ 6 قرار دادوں پر بحث و مباحث اور رائے دہی کے بعد حکومت ہند شبہیہ خراب ہوگی اس لیے مودی حکومت کو فوری طور پر سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں خاص کر شاہین باغ کے احتجاجیوں سے ملاقات کر کے سی اے اے کو واپس لینے کا اعلان کرنا چاہیے ۔ لیکن ایسا معلوم ہوتاہے کہ مودی حکومت کو اپنے فیصلہ پر عمل کرنے میں زیادہ دلچسپی ہے ۔ اس کے فیصلہ سے ہندوستان کی بدنامی ہونے کا احساس نہیں ہے ۔ یوں ہی صورتحال کو ڈھیل دیا گیا توپھر یوروپی یونین کے مطابق ہندوستان کو لاقومیت کا شکار ملک قرار دیا جائے گا ۔ سی اے اے کو روبہ عمل لایا گیا تو جن لوگوں کو غیر شہری قرار دیا جائے گا وہ تو اس سے ساری دنیا میں انسانی بحران پیدا ہوسکتا ہے اور انسانوں کو شدید نقصان پہونچ سکتا ہے ۔ اگر مودی حکومت یہ کہتی ہے کہ سی اے اے اس کا داخلی معاملہ ہے تو داخلی طور پر بھی اس قانون کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کی سماعت کرنی چاہئے لیکن ایسامعلوم ہوتا ہے کہ مودی حکومت نے صرف ایک طبقہ کو شہریت سے محروم کرنے کا تہیہ کرلی ہے اور وہ اپنے دیرینہ مقاصد کو بہرحال پورا کرنا چاہتی ہے اس کو قومی اور عالمی سطح پر ملک کی بدنامی کی فکر نہیں ہے ۔ یوروپی یونین کے بیشتر ارکان نے ہندوستان کے ساتھ موضوعاتی ڈائیلاگ کا ذکر کیا ہے ۔ مودی حکومت سے اپیل بھی کی گئی ہے کہ وہ سی اے اے کے خلاف احتجاج کررہے لوگوں سے مثبت اور کار آمد بات چیت کرے ۔ مسلمانوں کے ساتھ امتیاز برتنے والے اس قانون کو منسوخ کرنے کا فوری فیصلہ کرے تو ملک میں پھر سے امن و امان اور خوشحال بحالی ہوگی ۔۔